جمہوریتاوربچہ_جمہورا. 100

جمہوریتاوربچہ_جمہورا.

جمہوریتاوربچہ_جمہورا.

تحریر ۔عثمان عمردارز چیمہ۔
آمریت کی کوکھ سے جنم لینے والے اور آمروں کے جوتوں تلوں کی پیداوار آج کل جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے جمہوریت ہونی چاہیے جس کی پاداش میں عسکری قیادت اور عدالتوں پر بھی بہتان ترازی ہو رہی ہے۔
پہلی تو بات یہ ہے کہ جمہوریت کیا انبیاء کرام کی وراثت ہے یا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے کہ جس کا نفاذ ملک کے لیے لازم ہے۔۔؟ ایک عام انسان کو اس سے کیا

غرض کہ ملک میں نظام حکومت جمہوریت ہے یا آمریت خلافت ہے یا ملوکیت ؟ اسے تو ایکسیلینسی چاہیے وہ چاہے فوجی دے یا موجی دے اور حقیقت میں بنتا بھی یہی ہے ہمیں تو ایکسیلینسی چاہیے اور وہ تاریخ گواہ ہے کہ موجویوں نے کیا کیا اور فوجیوں نے کیا کیا لہٰذا جمہوریت کا میک اپ کر کے اس ضعیف العمر طوائف کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں ہر باشعور شخص جانتا ہے یہ کتنی خوبصورت ہے اور اس کے نام پر دھندہ کرنے والوں سے بھی بخوبی واقف ہیں۔
دوسری بات کیا ملک میں جمہوریت جمہوریت کرنے والے سیاستدانوں کی اپنی پارٹیوں میں جمہوریت ہے؟ ان پارٹیوں میں ستر ستر سال سے دھکے کھانے والوں سیاست دانوں کا تو کوئی نام و نشان نہیں اور ان کے بچے ابھی ماں کے پیٹ میں ہوتے ہیں اور پارٹیوں کے صدر اور چئیرمین بن جاتے ہیں پہلے اپنی پارٹیوں میں تو جمہوریت لیکر آئیں پہلے جمہوریت کا آغاز اپنے آپ سے تو کریں پھر ملک کی جمہوریت کی بات کرو گے تو اچھا بھی لگو گے اور بات میں اثر بھی ہو گا۔
دو دن پہلے ایک بیمار قریب المرگ نام نہاد بچے جمہورے نے ویڈیو لنک سے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت جمہوریت کرنے پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ جنرل غلام جیلانی کے گھر ویٹر بن کر ان کو ناشتے پیش کرتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ جنرل جیلانی کے جوتوں تلووں کے صدقے آمر جنرل ضیاء الحق کے سامنے دست بستہ حاضری دیتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ جنرل ضیاء الحق سے باپ بیٹے کا رشتہ بننے کے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ جنرل ضیاء الحق اور جنرل جیلانی نے جب وزیراعلی پنجاب بنایا تب جمہوریت کہاں تھی؟

جنرل ضیا الحق کے خلاف عدمِ عتماد کی تحریک کے وقت جمہوری سیاستدان محمد خاں جنیجو کی بجائے آمر جنرل ضیاء الحق کو جب سپورٹ کیا تب جمہوریت کہاں تھی؟ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور جنرل ضیاء الحق کی وفات کے بعد ان کو مرد مومن مرد حق ضیاء الحق کے نعرے لگا کر ووٹ بٹورتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ آمر جنرل ضیاء الحق کو شہید اور ذولفقار بھٹو کو غدار اور ملک کو دو لخت کرنے اور بانی بنگلہ دیش کہتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ جمہوری سیاستدان بے نظیر بھٹو پر الزامات لگا کر عورت کی حکمرانی کو ناجائز قرار دے کر اس کی ننگی تصویروں کو ہیلی کاپٹرز سے پھینکتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ صدر فاروق لغاری کے ساتھ مل کر بے نظیر کی جمہوری حکومت کو ختم کراتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟

صدر فاروق لغاری کو جسٹس سجاد شاہ کو برطرف کرنے کے لیے مزید پانچ سال صدر رہنے کی آفریں کرتے وقت اداروں کی عزت اور جمہوریت کہاں تھی؟ سپریم کورٹ حملے میں ایک مددگار کو صدر اور دوسرے کو قریب المرگ سندھ کا گورنر بنا کر احسان چکتا کرنے پر جمہوریت کہاں تھی؟ آمر جنرل مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے جدے بھاگتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟ جمہوری وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف عدالتوں میں کمپین چلا کر نااہل کرواتے وقت جمہوریت کہاں تھی؟

اور آج کہتے ہیں کہ منتخب وزیراعظم کو نااہل کر دیا جاتا ہے حضور ذہن پر زور ڈالیں یہ سارے کارنامے آپ کے ہی ہیں۔ 2013 کے الیکشنز میں پینتیس پنکچر لگوانے والے ایک صحافی کو چیئرمین پیD سی بی بناتے وقت ووٹ کی عزت دھاندلی اور جمہوریت کہاں تھی؟ ق لیگ کے ارکان توڑتے وقت جوڑ توڑ کی سیاست کس نے کروائی؟ اگر وہ آپ نے کروائی تو وہ ٹھیک اور عمران خان نے کروائی تو وہ خلائی مخلوق کی سازش کیوں؟

جو کیسز زرداری پر ہیں وہ نواز نے بنائے اور جو نواز پر ہیں وہ زرداری نے بنائے تو پھر یہ سازشی خلائی مخلوق کیسے؟
جیسے شراب کی بوتل کے اوپر آب زم زم کے لیبل لگانے سے شراب آب زم زم نہیں بن جاتی ویسے ہی آمروں کی کوکھ سے جنم لینے والے آمریت صفت بچے جمہوریت کے علم بردار نہیں بن سکتے ۔جیسے روٹی چھین کر پھر ٹکڑا پھینک کر غلام بنا لیا جاتا ہے یہ جہموریت والا دھندہ بھی ایسے ہی مطلب جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کر کے اب اس پر ماتم کیا جا رہا ہے۔ راحت اندوری مرحوم فرماتے ہیں

اندر جھوٹوں کی ایک منڈی ہے
اور باہر لکھا ہے سچ بولو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں