ان کہی داستان 94

ان کہی داستان

ان کہی داستان

ایمان اعجاز ملک
اگلے دو سال اس کا افق سے کوئی رابطہ نہ تھا. مگر وہ اس سے آج بھی بہت محبت کرتی تھی. اور محبت رابطوں کی محتاج کب ہے؟ دو سال گزر گئے تھے. آج وہ صبا کے ساتھ بازار گئی ہوئی تھی کہ ویاں اچانک اسے افق نظر آیا. اس کی خوشی کا کوئی عالم نہ تھا. وہ بھاگ کے اس سے ملنے گئی. افق بھی اسے دیکھ کے حیران ہو گیا تھا وہ بھی اسے دیکھ کے حوش ہوا تھا وہ دونوں پاس کے ایک ریسٹورنٹ میں چلے گے اور بیٹھ کے باتیں کرنے لگے. افق نے اسے بتایا وہ ایک پراجیکٹ کے لئے پاکستان آیا ہے. اور چار دن بعد واپس چلا جائے گا. اس نے اسے اپنے گھر مدعوں کیا. مگر افق نے انکار کردیا.
اگلے دن وہ ماما پاس گئی اور ان کو افق کے بارے میں بتایا ماما نے اسے کہا وہ پتا کرے گی اس کے بارے میں اور پھر دیکھے گئے کے کیا کرنا ہے. وہ ماما سے بات کر کے چھت پے چلی گئ. اور وہاں بیٹھ گئیاس نے سوچا زبدگی میں کچھ بھی ہمارے چاہنے سے ہمیں مل نہیں جاتا یر چیز اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی بدل سکتے ہیں اپنی چاہ سے. یہ سوچ کہ اس نے ٹھنڈی آہ بڑی. اور کھڑکی میں کھڑی ہوگئی. اس نے دیکھا باہر ایک بچہ رو رہا یے اور آس پاس سے کوگ گزر رہے ہیں وہ ٹھنڈ میں زمین پے بیٹھا ہوا تھا اور سردی سے تھرتھرا رہا تھا مگر کوئی اسے نہیں دیکھ رہا تھا. اس نے
دیکھا تھوڑی دیر میں اس کے پاس ایک عورت آئی ہیں جو اسی کی طرح ننگے پاوں تھی اسے وہ اس کی اماں لگ رہی تھی وہ اسے چہ کروانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی اور بار بار کہہ رہی تھی مل جائے گا کچھ نہ کچھ کھانے کو پریشان نہ ہو. اس نے سلمہ کو باہر بیجھا ان کو اندر بلا لیا اندر ہیٹر لگے ہوئے تھے تو ان کو راحت محسوس ہوئی. بچے کو سلمہ نے لا کے کھانے کو کچھ دیا اور عروشہ اس کی ماں کے پاس بیٹھی اور اس سے ہچھا تم ان حالات میں کیوں ہو نہ ہاوں میں جوتا نہ سر پے دوپٹہ وہ رونے لگی اور پھر بولی بی بی میرے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اور میں اور میرا بیٹا در بدر کی ٹھوکریں کھا رہیں ہے. عروشہ کو یاد آیا صبا کہہ رہی تھی جو مخلوق پہ رحم کرتے ہیں اللہ ان سے خوش ہوتے ہیں اور انہیں نوازتے ہیں ان کی من پسند چا ہ سے. اور اگر ہمیں کوئی ضرورت مند کہیں ملے تو وہ اللہ کی طرف سے آتا ہے کہ ہم اس کی مدد کرتے ہیں یا ہم اسے نظر اندا
کرتے ہیں. وہ اندر گء اور جو ہاتھ آیا لے آئی اور لا. کے اس کو دے دیا سلمہ دیکھ کے حیران ہوئی اور آگے آکے اسے روکنا چاہا پر عروشہ اب تھوڑی کسی کی سننے والی تھی. وہ عورت خوش ہوگء اور خوزی میں اسے دعائیں دینے لگء وہ دعائیں لے کے خوش ہوگئی اسے محسوس ہوا جیسے اسے سب مل گیا. دلمہ اسے دیکھتی رہ گئی اتنا بدل گئی ہیں عروشہ بی بی وہ کہے بغیر نہیں رہ سکی. عروشہ ماما کا انتظار کر رہی تھی جیسے ہی وہ آئی وہ ان کے کمرے میں گئی اور ان سے پوچھا آپ نے پتا کیا ماما؟
انہوں نے اسے سمجھانا چاہا کہ وہ غیر ملکی ہیں مجھے اور تمھارے بابا کو وہ اچھا نہیں لگا عروشہ کو لگا اس جے سر پے آسمان ٹوٹ گیا ہے وہ اٹھی چلانا شروع کردیا. آپ خود جو سمجھتی کیا ہے؟میں آپ کی کبھی نہیں مانوں گء میں اسی سے شادی کروں گی وہ رونے لگ گئی.
ماما پریشان یوگء بیٹی کا یہ حال دیکھ کے اسے تدلی دینے لگی کہ وہ اس کے اباں سے بات کرے گء وہ کمرے میں آئی اور رونے لگ گئی. محبت تو جوان کو بھی بچہ بنا دیتی ہے. وہ اس ایک شخص کو کل کائنات سمجھ بیٹھتا ہے. اور وہی سب ہوتا یے اس کا پھر اسے کھونا کیسا. وہ بھی ایسی ہی ہوچکی تھی بہت حساس.
اتنے میں ازاب ہونے لگی اس نے نماز پڑھی اور ہاتھ اٹھا کے رونے لگی اس کے منہ سے بے اختیار نکلنے لگا*رَبِؔ اَنیِ مَغلُوبُ فَانتَصِر* ترجمہ. ”میرے رب میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما ” آمینوہ روتے روتے سوگئ.وہ صبح اٹھی اور اٹھتے ہی نماز پڑھ کے بیٹھ گئیاور لکھنا شروع کردیا جنہیں لکھنے کا شوق ہو وہ لکھے بغیر نہیں رکھ سکتے.
اللّٰہ کیلئے کُچھ بھی نا ممکن نہیں. وہ لاحاصل سے ملوا سکتا ہے اور بُرے کو بہتر بنا سکتا ہے. وہ حکم کن کا مالک ہے. ہماری سوچ بھی وہاں نہیں جا سکتی وہ جہاں سے وسیلے نکال دیتا ہے. کسی کے کہنے یا نہ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا بس اتنا یاد رکھو کہ وہ پلک جھپکتے ہی نصیب بدل دیتا ہے. بیشک.
اسے لکھتے ہی سکون محسوس ہوا اور خوش ہوگئی. اس کا اللہ اسے ہمیشہ سہارا دیتے ہیں اور وہ جانتی تھی اللہ اس کو نواز بھی دے گے انشائاللہ.اور ہمارے حق میں اللہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں وہ سب سے بہترین ہوتا یے.اور اس کے حق میں بھی فیصلہ یو چکا تھا۔ جو بہت جلد اس تک آنے والا تھا۔ آج چوتھا دن تھا افق واپس جا رہا تھا وہ ماما کے پاس گئی اور ان سے پوچھنے لگی انہوں نے کیا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی ماما نے رضا مندی دے دی تھی اس کی دعائیں سن لی گئی تھی اس کو اللہ نے نواز دیا تھا۔ اس کا چار سال کا صبر رنگ لے آیا تھا۔ وہ جا? نماز پر سجدے میں گرگئی اور رونے لگی اسے یقین ہوگیا تھا اللہ سنتے ہیں وہ بھاگتی افق کے پاس گئی اسے سب بتایا افق خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔ اگلے ماہ ان کی شادی ہو گئی اور وہ ترکی میں قیام پزیر ہوگے۔ہر چیز کا اختیار اللہ کے پاس ہے اور وہ انہیں کو نوازتا ہے جو اس پے یقین رکھتے ہیں اس سے مانگتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں