تبدیلی میں بڑی روکاوٹ مافیا ہے ! 91

سیاسی تصادم میں درمیانی راستہ !

سیاسی تصادم میں درمیانی راستہ !

تحریر:شاہد ندیم احمد
سیاست میں تصادم جمہوریت کیلئے کوئی نیک فال نہیںہے، اختلافِ رائے کو جمہوریت کا حسن اِس لئے کہا جاتا ہے کہ اِس میں خیر کے پہلو غالب ہیں، دو فریق جب نیک نیتی سے بحث و تمحیص کے ذریعے مفاہمت کی راہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو کوئی معاملہ ایسا نہیں جسے یکسو نہ کیا جا سکے،

لیکن پاکستانی سیاست میںانتخابات کی تاریخ خود کو دہراتی رہے ،حالیہ قومی انتخابات کے دھاندلی زدہ ہونے کے بارے میں جس سیاسی تنازع نے جنم لیا ، ایسا لگتا ہے کہ روز بروز مفاہمت کی بجائے تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے جو جمہوریت اور ملک وقوم کے مفاد میں بہتر نہیں ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے پی ڈی ایم اتحاد نے اِس معاملے میں سخت گیر موقف اپنا رکھا ہے، پی ڈی ایم نے اپنی احتجاجی تحریک کے آخری جلسہ میں اعلان کر دیا ہے

کہ حکومت سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوں گے، اس کی بجائے جنوری کے اخر یا فروری کے اوائل میں اسلام آباد کے لئے لانگ مارچ ہوگا،جس میں پارلیمنٹ سے استعفے بھی ساتھ ہوں گے۔حکومت اور اپوزیشن کا سیاسی تصادم ملک کو آنارکی جانب دھکیل رہا ہے،اس معروضی صورتحال کا تقاضا ہے کہ سیاست کی سمت بدلی جائے اور تصادم کی بجائے مفاہمت کی طرف بڑھا جائے، اس کے لئے مذاکرات ہی معقول راستہ ہے جوحکومت اور اپوزیشن کی یکساں ذمہ داری ہے۔
یہ امرواضح ہے کہ پی ڈی ایم قیادت کا پورا زور عوامی مسائل کی بجائے عمران خان کے استعفے پر ہے ،تاہم عوام بھی اسی حوالے سے رسپانس دے رہے ہیں، اپوزیشن جتنامرضی دعویٰ کریں کہ عوام ان کے ساتھ ہیں ،

جبکہ عوام کسی کے ساتھ نہیں ہیں ،عوام اچھی طرح جان چکے ہیں کہپی ڈی ایم بنیادی طور پر مشترکہ مقصد پورے کرنے کا ایک سیاسی پلیٹ فارم ہے،پی ڈی ایم قیادت چاہتے ہیں کہ بھلے غیر آئینی طریقے سے ہی سہی ،عمران خان کو چلتا کیا جائے۔ اس معاملے میں پیپلز پارٹی کا مواقف مختلف رہا ہے، اس نے ہمیشہ غیر آئینی اقدامات کی مخالفت کی ہے،تاہم اگر پیپلزپارٹی انتہائی اقدام کی حمایت کرتی ہے

تو اسے نہ صرف اپنی صوبائی حکومت سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں ،بلکہ اس کی جمہوری سیاست بھی داغدار ہو جائے گی۔ پی ڈی ایم کی ساری سرگرمیوں نے ذرائع ابلاغ پر خوب توجہ حاصل کی ہے ، لیکن عوام عمومی طور پر لاتعلق ہی رہے ہیں ۔
یہ مثبت امر ہے کہ پاکستان کے عوام ادراک رکھتے ہیں کہ حکومتوں کا احتساب کیسے کیا جائے، اپوزیشن اب تک کوئی مضبوط دلکش نعرہ تخلیق نہیں کرسکی ،اس کے مقابل عمران خان نے احتساب کا طاقتور نعرہ دیا ہے۔ اپوزیشن کوشش کے باوجود ابھی تک عمران خان کی ذات پر کرپشن کا ایک بھی الزام ثابت نہیں کرسکی ، جب کہ اربوں اور کھربوں روپے کی بدعنوانی کے الزامات میں گھرے سیاستدان عمران خان پر تنقید کرتے ہیں

تو عوام انہیںنظر انداز کردیتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک میں جلسوں کے بعدپارلیمنٹ سے استعفے دینا کوئی قابل تحسین کام نہیں، اس کا مطلب ہے کہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو بالادست تسلیم کرتے ہیں نہ پارلیمانی مکالمے کی روایت پر یقین رکھتے ہیں، جمہوری نظام کا تحفظ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ترجیح ہونا چاہیے، استعفوں سے جمہوری نظام نئے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے،

لہٰذا اپوزیشن جماعتیں صرف دو پارٹیوں کے ایجنڈے کے لیے ذاتی مفادات کی اسیر ہونے کی بجائے وسیع قومی تناظر میں صورت حال کا تجزیہ کریں۔ قومی سلامتی کے خلاف سرگرم گروہ پہلے ہی اپوزیشن کا کندھا استعمال کر کے ملک میں انتشار شروع کر چکا ہے،اگر اس انتشارانہ کائوشوں کا سدباب نہ کیا گیاتو ملکی حالات ابتری کی طرف جا سکتے ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو گرانے پر تلے ہیں،اس تصادم میں دونوں کا نقصان اور کسی تیسرے کا فائدہ
ہو رہا ہے ۔پی ڈی ایم قیادت کی سوئی حکومت کے خاتمے اور حکومت کی این آر او ہرگز نہیں دینگے پر اٹکی ہوئی ہے۔ حکومت احتساب کرتی رہے جو بلاامتیاز ہونا لازم ہے۔ اپوزیشن کے کرپشن کیسز میں ملوث لو گوں کو اپنی صفائی دینی چاہئے،دنیا بھر میں بڑے بڑے معاملات مذاکرات سے طے ہوجاتے ہیں،حکومت کی طرف سے مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے،اسے قبول کرلینا ہی قرین مصلحت ہے۔

حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ سیاسی تحریکوں کا ایک بار پھر دقت نظر سے مطالعہ کر یں ،موجودہ حکومت اپوزیشن میں رہ چکی ہے، وہ اپنے دور پر بھی نگاہِ واپسیں ڈال لے تو اس میں بہت سے سبق پوشیدہ ہیں۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی بھی حکومتیں کر چکی ہیں انہیں بھی معلوم ہے کہ اپوزیشن کی حدود کہاں تک ہوتی ہیں اور کب سرخ لکیر سے آگے بڑھنا مزید خطرات کو انگیز کرنے کے مترادف ہوتا ہے، اس لئے حکومت اور پی ڈی ایم اپنی پنی محدودات کو ذہن میں رکھ کر حکمتِ عملی ترتیب د یتے ہوئے کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہئے، اس بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں