علی تعلیم ہی میں معاشرے کی ترقی مضمر ہوتی ہے 191

متحدہ بھارت کا پہلا مسلمان کیرالہ کے کوڈونہ کلور کا راجہ چیرامن پیرومل رام ورما کل شیکھرا

متحدہ بھارت کا پہلا مسلمان کیرالہ کے کوڈونہ کلور کا راجہ چیرامن پیرومل رام ورما کل شیکھرا

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے عظیم معجزات میں سے ایک معجزہ ہے شق القمر یعنی آپﷺ کے انگلی سے اشارہ کرنے پر چاند کا دو حصوں میں بٹ جانا اور پھر مل جانا۔ جب مشرکین مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک ایسے فعل کی طلب کی کہ چاند کے دو ٹکڑے ہوجائیں تاکہ اس فعل کی اساس پر اسلام لے آئیں اسی لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اللہ کے حضور دعا طلب فرمائی اور چاند دو حصوں میں تقسیم ہوگیا جب کہ اس فعل کے آخر تک بھی کفار مکہ ایمان نہ لائے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ پر نعوذ باللہ ساحر ہونے کا الزام لگا دیا۔
لیکن چونکہ اس بات پر وہ یقین رکھتے تھے کہ سحر کا اثر دور ، مکان بعید تک نہیں ہوتا اسی لئے اپنے شام سے آنے والے قافلے سے تصدیق کا حیلہ بنایا اور جب قافلے کے پہنچنے پر سوال کیا تو انہوں نے بھی چاند کے تقسیم ہونے کی تصدیق کی اور یہ معجزہ 14 ذی الحجہ ہجرت سے 5 سال پہلے دست رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ پر پیش آیا۔
جس کو ابن عباس روایت میں بیان کرتے ہیں کہ”مشرکین مکہ جمع ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ سے فرمایا کہ اگر آپ سچے ہیں تو ہمارے لئے چاند کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دکھائیں ” تب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا، اگر میں ایسا کردوں تو تم ایمان لے آؤگے؟ بولے لے آئیں گے ۔چونکہ اس شب ٦١٧عیسوی چاند کی بدر کامل تھی۔تب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اللہ سبحانہ و تعالی ٰ سے ان کی اس طلب کو بیان کیا اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے نام لے لے کر فرمایا اے فلاں ۔اے فلاں ۔ گواہی دینا کہ جو طلب کیا تھا میں نے پورا کردیا ۔اس وقت سامنے سامنے شق القمر کا معجزہ دیکھنے کے باوجود کفار مکہ نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا

اس وقت کا حجاز اور آج کا سعودی عرب مکہ المکرمہ سے ساڑھے آٹھ ہزار کلومیٹر دور کیرالہ ترشور کوڈونہ کلور کے شاہی محل کی چھت پر وہاں کا راجہ ‘چیرامن پیرومل رام ورما کل شیکھرا’ اپنی بیگم کے ساتھ پندرھویں شب کے بدر کامل کی روشنی میں آسمان پر سجے چاند ستاروں کو نہارتے ہوئے لطف اندوز ہورہا تھا کہ اچانک اس نے عجیب منظر دیکھا اسے اپنی آنکھوں پر اعتبار نہ رہا کہ کیسے پورا چاند دو حصوں میں بٹ جاتا ہے اور کچھ لحظوں کے بعد پھر آپس میں جڑ جاتا ہے۔ اس واقعہ سے ششدر و پریشان بادشاہ پیرامل راج دربار میں آکر مملکت کے نجومیوں ودھوانوں کو طلب کر اپنی انکھوں دیکھا واقعہ بتا اس کا مطلب پوچھتا ہے لیکن کوئی بھی اسے اطمینان دے نہیں پاتے ہیں۔

انہی ایام عرب تاجروں کا ایک قافلہ بادبانی کشتیوں میں کیرالہ کے ساحل پر لنگر انداز ہوتا ہے۔ زمانہ قدیم سے عرب تاجروں کا کیرالہ سے تجارتی تعلق تھا۔ عرب تاجر عرب سے کھجور زیتون اور عربی النسل گھوڑے ھند لاتے تھے اور اسے بیچ کر ھند سے گرم مصالحہ جات چاول وغیرہ لے جاتے تھے۔ اور عموما ان عرب تجار کی علاقے کے راجہ کے دربار تک رسائی ہوتی تھی۔ کیرالہ کا راجہ چیرامن پیرومل شق القمر کے اس واقعہ کی گھتی سلجھانے پریشان تھا ہی۔ ان عرب تاجروں سے دوران ملاقات جب اپنے چاند کے دو حصوں میں بٹٹے اور جاتے دیکھے واقعہ کا تذکرہ آتا ہے تو عرب تاجروں میں ایک شیخ سہیرالدین بن تقی الدین مدنی جو عرب وفد کے ساتھ تھے یہ کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اور عرب میں ہمارے نبی محمد مصطفی ﷺ نے کفار مکہ کی درخواست پر کہ ایسا عجیب و غریب کچھ واقعہ کر دکھائیں کہ ہمیں یقین ہوجائے کہ آپﷺ واقعی میں اللہ کے رسول ہیں

تب آپﷺ نے اپنے ہاتھ کی انگلی چاند کی طرف کی تھی اور چاند دو ٹکڑوں میں بٹ گیا تھا اور پھر دوبارہ مل گیا تھا یہ تو معجزہ رسولﷺ ہے۔یہ سن کر کیرالہ کے راجہ ‘چیرامن پیرومل رام ورما کل شیکھرا’ کو مسلمانوں کے رسول محمد مصطفی ﷺ کے،خالق کائینات کی طرف سے رسول ہونے کا یقین ہوجاتا ہے اور وہ آپﷺ سے عرب ملک جاکر ان سے ملاقات کرتے ہوئے اسلام دھرم اپنانا چاہتا یے۔اپنی مملکت کو تین حصوں میں بانٹ کر ایک پر اپنے بیٹے کو تو، دوسرے پر بھانجوں کو راجہ بناکر، اس عرب قافلہ کے ساتھ عرب مکہ المکرمہ چلا جاتا ہے آپ ﷺ سے ملاقات کرتے ہوئے

آپ کے ہاتھوں پر ایمان لاتے ہوئے بھارت کا یہ پہلا ھندو راجہ ‘چیرامن پیرومل رام ورما کل شیکھرا’ بھارت کا “پہلا مسلمان تاج الدین” بن جاتا ہے۔ تاج الدین عرف عام چیرامل پیرومل کچھ سال مدینہ اصحاب صحابہ والی ہاک و مبارک صحبت میں رہتے ہیں اور پھر مالک بن دینار کے بشمول کئی ایک اصحاب رسولﷺ کے ساتھ بھارت میں اسلام پھیلانے واپس سفر قصد کئے نکلتے ہیں۔ ان ایام سفر کئی کئی مہینوں کا ہوتا ہے۔ دوران سفرراجہ پیرومل کی صحت خراب ہو جاتی ہے اور انہیں اپنی موت کا اندیشہ شاید ہوجاتا ہے اس لئے کیرالہ کے اس وقت کے راجہ اس کے اپنے بیٹے کے نام خط لکھ کر،

اپنے اسلام دھرم اپنانے اور اس کے ساتھ کیرالہ واپس آرہے مالک بن دینار و انکے ساتھیوں کی، اسلام دھرم تبلیغ میں پوری مدد کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ اور یوں 629 عیسوی سال کیرالہ کوڈونہ کلور ترشور ضلع کے راجہ کے محل کے قریب ہی مالک بن دینار کی نگرانی میں بھارت کی پہلی چیرامن جامعہ مسجد تعمیر کی جاتی ہے*
*ایم حمید اللہ ولیم لوگان کی تحریر کتاب دی ملبار مینول اور احمد زین الدین مختوم کی کتاب تحفتہ المجاہدین میں اس واقعہ کا ذکر ملتا ہے

چیرامن جامع مسجد مٹھالہ کوڈونہ کلور ترشور ضلع کو،کابل سے تعلق رکھنے والے،آزاد کردہ فارسی غلام اور مشہور تابعی حضرت مالک بن دینارؒ نےچیرامن پیرومل کے حکم سے تعمیر کرایا ۔اُس زمانے کے کیرلائی فنِ تعمیر پر یہ مسجد بنائی گئی تھی۔ اس مسجد کے بارے میں یہ بھی مانا جاتا ہے کہ یہ 11ویں صدی میں دوبارہ تعمیرکی گئی- بہت سے نو مسلم یہیں سے اسلام میں باقاعدہ شمولیت اور کلمہ پڑھائی یہیں پر کرتے ہیں چیرامن جامع مسجد بھارت کی پہلی جامع مسجد ہے بھارت میں پہلی نمازِ جمعہ یہیں ادا کی گئی

ہم بھارت واسیوں میں یہ غلط تاثر عام ہے کہ خواجہ اجمیر کے بشمول بہت سے ولیوں بزرگان دین کی وجہ سے بھارت میں دین اسلام پھیلا ہے، ہوسکتا ان بزرگان دین کی دعوت تبلیغ سے بھی بہت سے غیر مسلم اسلام لائے ہوں لیکن بھارت میں اصل دین اسلام ہزاروں سالوں سے، بھارت آرہے ان عرب تاجروں سے پھیلا تھا جو، ماقبل اسلام سے بھارت کے مختلف ساحلوں سے بھارت کے مختلف علاقوں میں اپنی عربی گھوڑوں اور بھارتیہ گرم مصالحہ کی تجارت قائم کئے ہوئے تھے اور رسول اللہﷺ کے حیات رہتے ہی دین اسلام ان مسلمان عرب تاجروں کی معرفت بھارت پہنچ چکا تھا۔نہ صرف کیرالہ کے ساحلی مختلف گاؤں شہروں کے علاوہ کرناٹک کے ساحل ہونور بھٹکل و آس پاس بھٹکل، ٹمل ناڈو کے کلکیرے ساحل،

مہاراشٹرا کے کونکن پٹی ساحل اور گجرات کے مختلف ساحلوں پر بارہ پندرہ سو سال سے آباد اہل نائط آباد قبیلے، شروع اسلام ہی سے بھارت میں ترویج دین کے نہ صرف ثبوت ملتے ہیں۔ بلکہ کرناٹک بھٹکل ہونور ساحل کے قریب ان عرب تجار کا آباد اس وقت کا شہر ہوسپٹنم اپنی شاندار تاریخ رکھتا ہے۔ ان ایام ماقبل مغل حکومت پورے بھارت پر ہزاروں راجے مہاراجے نواب سلطان اپنی اپنی مملکت قائم ایک دوسرے کے خلاف صدا لڑتے اپنی مملکتوں کی توسیع کرتے پائے جاتے تھے اور انہیں آپس میں لڑنے انکی فوجوں کو عربی نسل گھوڑے عرب ریگزار سے لاکر پورے بھارت میں توزیع کرنے کا مرکز، کرناٹک کے بھٹکل ہونور کے قریب ہوسپٹنم اہل عرب اہل نائط اس علاقے ہی میں تھا اور اپنی تجارت کی حفاظت کے لئے ان عرب تاجروں نے

اپنی خود حفاظتی فوج بھی قائم کرلی تھی۔ جو بعد کے دنوں میں وجئے نگر کے راجہ کے ہاتھوں شکت کے بعد ختم ہوگئی تھی۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ بھارت کے پہلے مسلمان کیرالہ کوڈونہ کلور کے راجہ چیرامن پیرومل راما ورما کل شیکھرا یا تاج الدین تھے اور کیرالہ کوڈونہ کلور کے راجہ چیرامن پیرومل راما ورما کل شیکھرا کے حکم سے مالک بن دینار کے ساتھ سوا چھ عیسوی سال کے ان ایام میں عربوں کے تبلیغی وفد نے جہاں کیرالہ سمیت جنوبی بھارت میں دین اسلام پھیلایا تھا وہیں پر کرناٹک بھٹکل، ٹمل ناڈو کلکیرے، مہاراشٹرا کونکن اور گجرات کے ساحلوں پر تجارت کی غرض سے آرہے عرب تجار کی وجہ سے دین اسلام پہنچا تھا

کیرالہ چیرامن مسجد 629 عیسوی کی تعمئر یے،توتامل ناڈو کیلیکرے کی جمعہ مسجد 629 اور 630 کے درمیان تعمیر مسجد بتائی یے جبکہ کرناٹک بھٹکل کی پہلی غوثیہ مسجد بھی انہی ایام کی تعمیر بتائی جاتی یے

خلیج عرب کے ساحل گجرات کھمباٹ کے قدیم بندرگاہ گاؤں گھوگھا میں واقع 15×40 مربع فیٹ کی قدیم مسجد ڈھانچہ پرانی یا جونا مسجد یا بروڈا مسجد کے نام سے معروف اس اعتبار سے بھارت کی پہلی مسجد قرار دی جاسکتی ہے کہ شروع اسلام کے 13 سالہ مکی زندگی میں قبلہ اول بیت المقدس فلسطین کی طرف رخ کرکے نماز پڑھا کرتے تھے مکہ سے مدینہ ھجرت بعد 17 مہینے تک آپﷺ نے قبلہ اول کی طرف رخ کر نماز پڑھائی تھی 623عیسوی میں مدینہ کے باہر کسی مسجد میں بیت المقدس کی طرف رخ کرتے نماز پڑھتے ہوئے جبریل آمین کے وحی کے ذریعہ حکم الہی آنے سے آپ ﷺ نے دوران نماز ہی بیت المقدس کی طرف رخ کر نماز پڑھتے پڑھتے 20 ڈگری جنوب فلسطین کی طرف مڑتے ہوئے

مکہ کعبہ اللہ شریف کی طرف رخ کر نماز مکمل کرلی تھی اسی لئے مدینہ شہر سے باہر والی وہ مسجد، مسجد قبلتین کے نام سے آج بھی مشہور ہے۔ گجرات گھوگھا والی پرانی یا جونا مسجد یا بروڈا مسجد عرب تاجروں نے تعمیر کی تھی اور ان ایام چونکہ وہ عرب تجار اسلام کے ابتدائی مکی زندگی کے،نماز بیت المقدس کی طرف رخ کئے نماز پڑھتے دیکھتے آئے تھے اس لئے گجرات گھوگھا جونا مسجد تعمیر کرتے وقت انہوں نے، اس مسجد کا قبلہ رخ بیت المقدس فلسطین کی طرف کر مسجد تعمیر کی ہوئی تھی۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ یہ گجرات ساحل سمندر گھوگھا گاؤں تعمیر جونا مسجد دین اسلام کے ابتدائی مکی زندگی میں بھارت میں بنائی گئی تھی جب کیرالہ چیرامن جامع مسجد 629 کافی بعد بنائی گئی ہے اس لئے بھارت کی پہلی مسجد کیرالہ کی نہیں گجرات کی جونا مسجد سب سے پرانی بھارت کی مسجد ہے
ـ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں