میں بھولی نہیں ہوں
عمارہ نواز(سیالکوٹ)
میں بھولی نہیں ہوں وہ دن جب میں ہر وقت مسکرایا کرتی تھی۔بات بات پے نکھرے دکھایا کرتی تھی۔دن رات گزر جاتے تھے اس سے باتوں میں پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔میں لاڈلی تھی اس کی بہت۔میری فالتوں کی باتیں بھی وہ بہت دھیان سے سنا کرتا تھا اور میں، میں تو بس بولتی چلی جاتی تھی پاگلوں کی طرح۔بہت لاپرواہ تھی میں جب کبھی وہ مجھ سے ناراض ہوا کرتا تو میں الٹا اس سے ناراض ہو جاتی کہ مجھے اسے منانا نا پڑے۔میری آنکھوں سے گرتا ایک ایک آنسوں اسے بہت اذیت پہنچایا کرتا تھا۔اس کو میرے رونے سے مسئلہ تھا وہ میری ان کالی خوبصورت چمکتی آنکھوں میں آنسوں نہیں دیکھ سکتا تھا۔اور میں، میں تو پوری ڈرامے باز تھی جان بوجھ کے اس کے سامنے چھوٹی چھوٹی بات پے رو دیا کرتی تھی
اور پھر جب وہ مجھے پیار سے چپ کرواتا لیکن میں نا چپ کرتی اور پھر جب وہ ڈانٹتا مجھے تو میں ہونٹوں میں ہنسی دبائے خاموش ہو جاتی اور خاموشی سے اس کی ڈانٹ سنتی اس کی ڈانٹ میں چھپا پیار محبت اور فکر میں محسوس کر سکتی تھی۔اس کا مجھے یوں ڈانٹتا مجھے بہت پسند تھا۔غصہ کرنے کے بعد جب وہ مجھے منانے کے لیے کہا کرتا تھا نا”میری جان” تو یوں سمجھ لیں کے میری دنیا ہی رک گئی ہو جیسے ایسا لگتا تھا جیسے کوئی مووی کا سین چل رہا ہو۔میں اکثر اس سے کہا کرتی تھی کہ جب آپ مجھ پہ غصہ کرتے ہیں نا تو مجھے بہت ہنسی آتی ہے میری اس بات پہ وہ منہ بنا لیا کرتا تھا اور پھر بعد میں خود ہی مان جایا کرتا تھا کیوں کہ وہ جانتا تھا مجھے منانا بلکل نہیں آتا۔میری کل کائنات تھا وہ۔
وہ مجھے اس ظالم دنیا سے محفوظ رکھنا چاہتا تھا اور میں بھی اس کی آغوس میں خود کو محفوظ سمجھتی تھی۔لیکن یہ وقت ایسے تیزی سے گزرا کہ جیسے میں نے کوئی خواب دیکھا ہو اور نیند سے اٹھ گئی ہوں۔وہ شخص جو میری کل کائنات تھا جس کے کے لیے میں اس کا سب کچھ تھی بغیر کسی وجہ کے مجھے ہوں تنہا چھوڑ گیا۔وہ شخص جس کو میرے ایک ایک آنسوں سے اذیت پہنچتی تھی آج جب وہ جانتا ہے کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ پاوں گی بہت رووں گی پھر اس کو کیوں ایک دفعہ بھی میرا خیال نا آیا۔میرا وجود تو اسی سے منسلک تھا اور اس کا مجھ سے پھر وہ کیوں ایسے بدل گیا۔
اس کو تو خود سے زیادہ محبت تھی مجھ سے پھر یوں اچانک سے اس کی وہ محبت کیوں مر گئی۔میرے دل و دماغ میں ایسے بہت سے سوال ہیں جو مجھ جینے نہیں دیتے۔میں چاہ کہ بھی اس کے ساتھ گزارے ہوئے وہ حسین لمحات بھولا نہیں پا رہی۔میں اس کو بھولنا چاہتی ہوں۔ہاں میں چاہتی ہوں کو میں بھی اس کو ایسے ہی بھلا دوں جیسے وہ مجھے بھلا چکا ہے لیکن میں چاہ کہ بھی اسے نہیں بھلا پا رہی یا شاید میں اسے بھولنا ہی نہیں چاہ رہی۔
میں ناراض نہیں ہوں اس سے بس اتنا پوچھنا چاہتی ہوں کہ میری غلطی کیا تھی میرا قصور کیا تھا جو اس نے اتنی بڑی زیادتی کر دی میرے ساتھ۔ارے اس نے تو مجھ سے میری ہنسی میری خوشی میرے جینے کی وجہ وہ دلہن بننے کا میرا خواب سب چھین لیا مجھے ایک زندہ لاش بنا دیا۔خدا اس کو خوش رکھے اس کے ساتھ جس کے لیے اسے میری قربانی دینا پڑی۔میں تو اب بس اس کے حق میں اس کی خوشی کی دعا کرتی ہوں لیکن ہاں میں اب بھی اسے اپنی دعاوں میں مانگنا نہیں بھولتی ہوں۔کسی کو اپنا احساس دلانا اس کو اپنی عادت ڈالنا اس کی ہر خوشی کی وجہ بننا اس کو دنیا کی ہر خوشی دینا اس سے بے پناہ محبت کرنا اور پھر بغیر کسی وجہ کے اسے اس اذیت بھری زندگی میں تنہا چھوڑ جانا محبت ہے کیا۔۔۔؟
*