ایسا ایک پاکستان ہمارا ہو
ضحی شبیر تڑارکھل آزاد کشمیر
زرخیز زمینوں، لہلہاتی وادیوں، آب شار ندیوں، شاداب درختوں سے اٹے ہوئے پہاڑوں پر مشمل ایک ملک جہاں امن پھیلانا سب کا کام ہو، بد امنی کا نا کوئی نام ہو، جہاں ہو ہر سو پیار کی آشا، نہ بولے کوئی بھی نفرت کی بھاشا، جہاں کوئی نہ کسی سے روٹھے، نہ کوئی کرے وعدے جھوٹے، جہاں سب کریں اک دوسرے سے پیار، ملک کے لیے لڑنے کو ہر دم تیار، منی لانڈرنگ اور کرپشن نہ ہو لیڈروں کا وطیرہ، دکھ درد ہو ہمارا نہ تیرا نہ میرا، ہاں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں صبح کے حسین مناظر،
چہچہاتے پرندوں کی آوازیں، کوئل کی کوک کے ساتھ ساتھ ہر گھر سے تلاوت قرآن پاک کی پرنور آوازیں گونج کر ہر سو مقدس ساعتیں پیدا کر ڈالیں ایسا ہمارا اک پاکستان ہو. جہاں بیٹی کے جہیز کے لیے فکر و پریشانی کی سوئیاں باپ کے چہرے کی جھریوں پر پیوست نہ ہوں جہاں کمر جھکائے باپوں کی بیساکھیاں لکڑیاں نہ ہوں بلکہ بیٹوں کے کاندھے بیساکھیاں اور ان کی ہتھیلیاں سہارا ہوں ہاں ایسا اک ہمارا پاکستان ہو. بیٹیوں کے تخفظ کے فکر میں ماؤں کی بصارت کھوئی آنکھوں پر لگے
چشمے پر آشوب زمانے کے دھبے نہ پیدا ہوں. بیٹوں کی بدسلوکی کے واقعات ماؤں کی آنکھوں سے آنسوؤں سے روانی کا سبب نہ ہوں مائیں ظلم سہہ کر بھی اولاد کی خاطر خاموش نہ ہوں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. مشکل میں اپنوں کی بے رخی اور برے حالات پڑنے پر اپنوں کے تلخ واقعات اور رویے کے خاکے انسانوں کو اداس نہ کریں درد مند کو اپنے لوگ اجنبی نہ لگیں کوئی غمخوار اور ہمدرد نہ ہو ایسے اندھیرا کبھی کہیں نہ چھائے ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. انسانیت سسک نہ رہی ہو، جہاں آحترام آدمیت کا دیا بجھنے والا نہ ہو، جہاں خیر خواہی کے چراغ بجھتے نہ نظر آئیں جہاں انسانی اقدار کا جنازہ اٹھتا نظر نہ آئے ہاں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو.
جہاں شفق کی سرخی ہو سورج کی روشن کرنوں کی تپش جب ملک کو حرارت بخش رہی ہو اس لمحے کسی کے لفظوں کی تپش کسی کی ہمت و حوصلہ کو نہ جلا رہی ہو. جہاں چاند کی چاندنی، ستاروں کی جگمگاتی کرنیں اور سفید تاروں سے بھرا آسمان ایک مسحور کن سکوت کا عالم بکھیر دیں تب ہر گھر کی بیٹی بھی سکون کے عالم میں ہو نہ کہ دن بھر کے زخموں کو مٹانے کے لیے سسکتی ہوئی
آوازیں تکیوں پر بہتے آنسو عرش پہ مکافات عمل کے لیے جمع ہو رہے ہوں. ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں رشوت نہ ہو ناجائز کمائی وطیرہ نہ ہو. جہاں انسانوں کی دکھ و تکلیف پر ان کو مزید نقضان پہنچا کر اپنے خوابوں کو تکمیل تک پہنچانے کا انداز نہ ہو. جہاں کاروبار طبقے میں زر کی ہوس اتنی نہ ہو جائے کہ وہ قیمتی جانوں کی پروا کیے بغیر ملاوٹ شدہ غذائیں بیچیں. جہاں زر اتنا پیارا نہ ہو کہ ایک پھل فروش یا سبزی کا خوانچہ لگانے والے بھی گلے سٹرا مال چھپا کر گاہک کو بیچ کر ایمانداری اور
انسانیت کو داغدار کرنے میں ندامت محسوس نہ کریں. زر و زیور کی ہوس سے پاک ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں تعلیم کی شرح پر روز نہ دیا جائے جہاں تعلیم ڈگریوں کے حصول کا ذریعہ نہ ہو جہاں طلباء و طالبات کا مقصد زندگی ایک شاندار نمبروں پر مشتمل ڈگری نہ ہو جہاں تعلیم علم کے لیے حاصل کی جائے اور علم کو عبادت سمجھا جائے جہاں علم کی قدر کی جائے جہاں قلم کی حرمت کا پاس ہو کسی کا قلم بکا نہ ہو. جہاں کوئی یہ نہ کہہ سکے*?وہ جو میرے ذہن میں تھا میں نہ کہہ سکا نہ لکھ سکا۔**کہ زبان ملی تو کٹی ہوئی قلم ملا تو بکا ہوا*
ایسا اک ہمارا پاکستان ہو. جہاں پولیس امن کی بحالی میں کردار ادا کرے ہر طبقے کا ہر فرد برابر ہو پولیس اہل اقتدار کی ملازم نہ ہو جہاں چند چمکتے نوٹوں کے لیے پولیس اپنا ایمان نہ بیچیں. جہاں اسلام کے مطابق مقرر کی گئی سزائیں صرف غریبوں پر لاگو نہ ہو امیر ظالموں کو بھی سزائیں دی جائیں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں ڈاکٹر جن کو مسیحا ماننا جاتا ہو وہ مسیحا اپنے مسیحائی کو پیسوں والے کی امانت نہ سمجھیں ان کی مسیحائی جھونپڑی سے محل تک یکساں سب کے لیے ہو ہاں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو.
*وہی قاتل، وہی منجر، وہی منصف ٹھہرے*
*اقربا میرے کریں خون کا دعویٰ کس پر*
جہاں عدالتوں میں منصفین عدل و انصاف کے تقاضوں سے بہرہ ور ہوں اور عدل و انصاف کے تقاضے عہدوں کے مطابق نہ ہوں جہاں منصفین سچ بولنے والوں کے لیے عدالت میں کھڑے ہو جائیں اور ان کو عزت سے نواز کر معتبر کر دیں جہاں حلف لینے کے بعد جھوٹ بول کر اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی عزت نہ کرنے والے اور بھرم نہ رکھنے والوں کو اذیت ناک سزائیں
سنائی جائیں ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں سیاست دان اہل اقتدار کو برداشت کر سکیں تہمت جھوٹ الزام بہتان گالم گلوچ کر کے اہل اقتدار سے اقتدار چھینے کے لیے بے چین نہ ہوں. جہاں عہدے دار پیسوں کے پجاری نہ ہوں جھوٹ و سچ کے فرق کو ختم کرنا روایات نہ ہو ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. جہاں قدم قدم پر نا انصافی کی داستانیں نہ رقم ہوں جہاں ملک کو لوٹنے والوں کی داستانیں قدم قدم پر بکھری نظر نہ آئیں
*راتوں کے اندھیروں کا ہمیں خوف نہیں*
*ہم جب بھی لٹے دن کے اجالوں میں لٹے*
ملک کی آبیاری کی پروا کیے بغیر لٹیرے طبقے کا ہر فرد دست گل چیں کی ظالمانہ جھٹک کی طرح اس سے کلیاں مڑورتا توڑتا اور ریزہ ریزہ بکھیرتا نہ ہو. مظلومیت کا سلسلہ ملک کی جڑوں کو کھوکھلا نہ کرے ایسا اک پاکستان ہمارا ہو
*آگ دی صیاد نے جب آشیانے کو میرے*
*جن پر تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے*
جہاں کسی سپر پاور کا خوف و خطرہ نہ ہو اللہ کا خوف اور اسکے ساتھ کا یقین ہو. امن کے فیصلوں کے لیے سپر پاور اور اغیار کے محتاج نہ ہوں. کوئی ہمیں کٹھ پتلیاں بنا کر نہ رکھے سامنے دیکھنے والا کو لگے تماشا ہم کر رہے ہیں لیکن پیچھے بدترین خوفناک چہرے طاقت کا گھمنڈ لیے سانسوں پر حاوی ہوں ایسے طاقتوں کا ڈر اور خوف نہ ہو. روس امریکہ اور اسرائیل جیسی طاغوتی طاقتوں کی طاقت کو جذبہ ایمانی جڑ سے اکھاڑ پھینکے میرا ملک اسلام کی روشن درخشاں ایک عالی شان مثال ہو. ایسا اک پاکستان ہمارا ہو.
*جانا پڑا رقیب کے در پر بصد نیاز*
*نازاں بہت تھے جس پہ وہ اک بات بھی گئی*
*ان کے ساتھ ہاتھ ملانا غضب ہوا*
*اس دوستی میں عزت سادات بھی گئی*
جہاں معصوم بچیوں کی معصومیت چھین کر ان کی عصمت تار تار نہ ہو. معصوم بچیوں کی معصومیت چھین کر ان کو موت کے گھاٹ نہ اتارا جائے. کسی کی بیٹی کو بہو بنا کر لانے کے بعد اس کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے اس کو اپنی بیٹی بنایا جائے ایسا اک پاکستان ہمارا ہو. فحاشی و عریانی اور بدکاری کا نام و نشان نہ ہو. باپ کا فخر اور بھائیوں کا مان شہزادیاں ڈانسر نہ بنیں مجرے نہ دیکھنے کو ملے. فحاشی و عریانی کے مواد پر مبنی کوئی فلم نشر نہ ہو. ایسا اک ہمارا پاکستان ہو.
*یہ منظر کون سا منظر ہے پہچانا نہیں جاتا*
*سیہ خانوں سے کچھ پوچھو شبستانوں پر کیا گزری*
*چلو وہ کفر کے گھر سے سلامت آ گئے لیکن*
*خدا کی مملکت میں سوختہ جانوں پہ کیا گزری؟*
ہر طرف لہلہاتے ہوئے درخت ہوں سر سبز و شاداب زمین ہو. بہتے پانی کے نغمے سرور طاری کرتے ہوں. مائیں خاکی وردی میں اپنے سپوت وطن کے سپرد کرتی ہوں تا کہ دوسری مائیں اپنی اولاد کے ساتھ سکون میں رہیں. عبدالستار ایدھی جیسے لوگ ہر گھر میں ہوں جو مدد و ایثار کا جذبہ رکھتے ہوں. محمد محسن جیسے نوجوان جنم لیتے ہوں جو تندور پر روٹی لگا کر حلال کی کمائی کرتے ہیں اور ان تھک محنت سے چھ ماہ کی محنت کے بعد ٹاپ کرتے ہیں. ہر طرف ایمان داری، سچائی اور امن کی فضا ہو
اک ایسا ہمارا پاکستان ہو.ملک کے رکھوالوں کی عزت و تکریم کی جائے ایمانداری جیسی صفات رکھنے والے عہدے داروں کو عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور نہ کیا جائے. ملک کو لوٹنے والوں کو بلا خوف و خطر بے نقاب کیا جائے سودی نظام کو ختم کیا جائے. شراب نوشی پر پابندی عائد کر دی جائے ایسا اک ہمارا پاکستان ہو. روشنیوں کے شہر میں روشنی ہی بکھیری جائے ریگستانوں میں پانی کی فراہمی کی جائے تاکہ ملک سیلاب سے متاثر نہ ہو.زکوٰۃ جب جمع کروائی جائے پھر وہ مستحق لوگوں تک پہنچائی جائے غریبوں کے فاقوں سے ڈرا جائے اک روز محشر بھی ہے اس حوالے سے پڑھایا جائے
. کسی اولاد سے اس کی باپ کی شفقت نہ چھینی جائے اپنے نفس کی تسکین کے آگے کسی کے گھروں کو اجاڑا نہ جائے زمین کے اک ٹکڑے کی خاطر اپنوں کو مارا نہ جائے. قوم کے معماروں کے مستقبل میں تاریکیاں نہ بسائی نہ جائیں. استاد جیسے معتبر پیشے کو دولت کا بیوپاری بن کر داغدار اور بدنام نہ کیا جائے. بیٹیاں بیپردہ ہو کر فتنہ و فساد نہ برپا کر سکیں ایسے لباس کا ملک میں کاروبار بند کروایا جائے. اپنی بیٹیوں کو باپردہ اور باحیا بنایا جائے ایسا ایک نسل کو سنوارا جائے. ایسا اک ہمارا پاکستان ہو. اپنا کردار اس قدر روشن اور پیارا بنایا جائے کہ ملک آپ سے پہچانا جائے کل کو خود سے نادم شرمندہ یہ نا کوئی کہہ پائے
*اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں*
*اپنے گزرے ایام سے نفرت ہے مجھے*
*اپنی بے کار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں*
*اپنی بے سود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے*
جناح کے خواب کو تکمیل تک پہنچانے کی ہر اک کو جستجو ہو. شریعت اسلامیہ کی حکمرانی سب کی خواہش ہو شکوہ ظلمت شب کا کرنے کے بجائے اپنے حصے کی شمع جلاتے ہوں. اسلاف سے نا آشنا نہ رہا جائے ملک ہر ریاکاری، بدکاری بدامنی اور برائیوں سے پاک ہو ایسا اک ہمارا پاکستان ہو.