91

آٹا، چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے چیئرمین نیب کا احسن اعلان!

آٹا، چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے چیئرمین نیب کا احسن اعلان!

آج کی بات }شاہ باباحبیب عارف کیساتھ
ہر دور میں احتساب کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے حکمرانوں اورسیاسی جماعتوں کا کردار انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہا ہے ۔جس کی وجہ سے جہاں وہ احتساب نہیں ہو سکا ہے جس کی ملک کو ضرورت ہے ۔ وہاں ہر دور میں لوٹ مار ماضی کے مقابلہ میں بڑھی ہے ۔ جس کی مثال موجودہ حکومت ہے جس کو اقتدار احتساب کے شرط پر ملی مگر حکومت بننے کے بعد اپنوں کے علاوہ مخالفین کا اس انداز میں احتساب ہو کہ احتساب کا عمل مشکوک نظر آیا ۔اس تاثر کو ختم کرنا قومی احتساب کے ادارے کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے ۔ جیسے پورا کرتے ہوئے چیرمین نیب نے ایک احسن اقدام کیا

جس کی عوام میں انتہائی پذیر آئی جاری ہے ۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آٹا اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ بقول ان کی دھیلے کی نہیں بلکہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہے۔ مضاربہ میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر سادہ لوح اور معصوم لوگوں کو لوٹاگیا،

لوگوں کو شرعی منافعے کا لالچ دے کر ان کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی۔ مضاربہ کیس ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہیں ، نیب کی مو¿ثر پیروی کے باعث اس کیس میں مفتی احسان اور س کے ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب روپے جرمانہ ہوا۔بقول ان کے نیب وائٹ کالر کرائمز اور اسٹریٹ کرائمز میں فرق ہے، نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے۔نیب کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے ، سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

بقول ان کے نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 714 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، جو نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔ نیب کی جانب سے مختلف عدالتوں میں دائر کردہ ایک ہزار 243 بدعنوانی کے مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان کی مالیت 943 ارب روپے ہے۔بقول ان کے نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، جو ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ نیب افسران دیانت داری اور محنت سے کام کر رہے ہیں،

کوئی ادارہ اور فرد خامیوں سے پاک نہیں، نیب کے سابق افسران نے بھی محنت اور لگن سے اپنا کام کیا جس کے باعث نیب بہتری کی راہ پر گامزن ہوا تاہم نیب میں ادارہ جاتی اصلاحات کر کے اسے فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، فالودہ والے اور چھابڑی والے کے نام پر اربو ں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آٹا اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ ان کے بیان کے آخری حصہ سے محسوس ہو رہا ہے

کہ اب جلد حکومت کے برقرار رکھنے کی پالیسی کے برعکس یک طرفہ کی بجائے جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب حرکت میں آئے گا ۔ ایک احسن اقدام ہے اگر اس پر فوری عمل درآمد شروع کیا جائے تو عین ممکن ہے کہ بہت سارے منہ جو اس وقت نیب کی کارکردگی پر کھلے ہوئے جلد بند ہوجائینگے ۔ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ دیر نہ کی جائے کیونکہ نیب نے جتنی ریکوری ماضی میں کی ہے ، سے زیادہ خرد برد ادویات ، چینی گندم، پیٹرولیم مصنوعات اور این ایل جی میں ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ نااہلی و کوتاہی بھی کرپشن ہے کیونکہ اس سے بھی ملک کے غریب عوام کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔ لہذا نااہلوں کو اہم منصب ( وزارتوں ) پر بععنوان و نااہل لوگوں کو لانے والے قائد ایوان کے ساتھ بھی قومی مجرموں والا جیسا سلوک ہونا چاہےے ۔جس کے بعد یہ محسوس ہوگا کہ انصاف ہو رہا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں