Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

لراوبریوافغان کا نعرہ مخصوص گروہ پریشان کیوں!

ٹرمپ ’برطرفی یا مواخذہ‘ کے دوراہے پر پہونچ گئے

ٹرمپ ’برطرفی یا مواخذہ‘ کے دوراہے پر پہونچ گئے

لراوبریوافغان کا نعرہ مخصوص گروہ پریشان کیوں!

آج کی بات) شاہ باباحبیب عارف کیساتھ
ڈیورنڈ لائن کے اس پار اور اس پار آباد پشتونوں کی بلند نگاہی یا عالی خیالی کہےں کہ اس قوم نے قیام پاکستان کے بعد اس لئے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی کہ اس کی سرحدیں محدود نہ ہوں بلکہ وسیع تر ہوں۔ جس کی بدولت یہ دنیا کے ساتھ بہتر طورپر کاروبار کر پائے ۔ جبکہ وہ افغانستان کو اپنا گھر تصور کرتا ہے ۔کیونکہ اس کی عمارت کی بنیاد وہاں سے ہے ۔اسی لئے ہر پشتون کا نعرہ ہے کہ لروبر یو افغان ہے ۔اس سلسلے میں گزشتہ دنوں بنوں میں پی ڈی ایم کے جلسہ عام میں لراوبریوافغان کا نعرہ بلند ہوا ۔جس پر مخصوس سوچ رکھنے والے سیخ پا ہوگئے

جبکہ ایک چینل نے بریکنگ نیوز چلائی کہ یہ نعرہ لگایا گیا جس کے معنی ہے کہ کابل اور پشاور کے پشتون یا افغان ایک ۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں جا کر دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی پنجاب کے ایک مرحوم لیڈر جہانگیر بدرنے پنجابی زبان کی بنیاد پر باقاعدہ مشرقی و مغربی پنجاب ( سکھوں اور مسلمانوں )کی مشترکہ تنظیم بنائی تھی ، جبکہ پنجاب اسمبلی کے موجودہ اسپیکر چوہدری نثار علی خان نے تو وزیراعلی ہوتے ہوئے باقاعد ہ مشرق پنجاب ا دورہ کرکے وہاں منقعدہ عالمی پنجابی کانفرنس میں شرکت کی ، جہاں ساڈا تے تواڈا خون تے ایک کا اظہا ر برملا طورپرہواہے کہنے کا مطلب یہ کہ اگر دو قومی نظریہ کے حامی ہمارے پنجابی بھائی کہتے ہیں کہ سکھ پنجابی اور مسلم پنجابی اور ہندو پنجابی ایک قوم ہے

اس طرح افغانستان کے مسلم افغان اور پاکستان کے مسلم افغان بھی ایک قوم ہے۔جس طرح مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک قوم ہوسکتے ہیں ۔یعنی ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف دریا آمو سے دریا سندھ کے درمیان آ باد افغان ایک قومہیں ۔ انکا سود و زیان اور مفادات اور ہیروز مشترک ہیں، جس طرح رنجیت سنگھ ،بھگت سنگھ،ادھم سنگھ پنجابی ہونے کے ناطے پوری مسلم، سکھ و پنجابی قوم کے ہیروز ہیں ۔جس کا اظہار محمود خان اچکزئی کے لاہور کے خطاب کے بعد پنجابی دانشوروں نے بڑے اہتمام سے کیا ۔اسی طرح شیرشاہ سوری ،، پیر روشان بایزیدانصاری، رحمان بابا، ،خوشحال خان خٹک ، حمزہ شنواری ، خان باچا خان ، خان عبدالصمد خان خان اچکزئی ، حفیظ اللہ امین ، نور محمد تراکئی ،

ڈاکٹر نجیب ، خان عبدلوالی خان ، مولانا محمد عمر ، محمود خان اچکزئی بھی افغان ہونے کے ناطے تمام افغانوں کے ہیروز ہیں ۔ اگر پشتون یا افغان پنجابی سکھ ہیروزکا احترام کر کے پاکستانی مسلمان پنجابی کے عمل کو بر±ا نہیں کہتے اور پاکستان میں ان سکھوں کے لئے جہنوں نے قیام پاکستان کے بعد مسلمان پنجابیوں کا تاریخی قتل عام کیا کے لئے پاکستان میں جنگی بنیادوں پر عبادت گاہیں بنائی جاتی ہیں، جس افغان بالکل خاموش رہتے ہیں،اسی طرح ان کو بھی ہمارا احترام کرنا ہوگا دیکھا جائے تو افغان یا پشتون قومیت کے تعارف سے آشنا ہیں ۔ دوسری جانب سے ہونے والی تنقید کا مقصد یہ نہیں

کہ وہ قومیت کی معنی سے نابلد ہیں بلکہ وہ تنقید میں اپنی بقاءدیکھتے ہیں ۔ ہماری سیاسی قیادت لروبر کو نعرے کی حد تک بلند کرتے ہیں مگر عملی طورپر کچھ کرنے کے قائل نہیں ہیں ۔ آج ہ پشتون قیادت جس میں اسفندیار ولی خان ، مولانا فضل الرحمان ، محمودخان اچکزئی ، آفتاب شیرپاﺅ ، منظور پشتین و دیگر شامل ہیں پوری اخلاص کے ساتھ لراوبریو افغان کا نعرہ بلند کریں تو افغانوں یا پشتونوں کی صورتحال یکسر تبدیل ہوسکتی ہے ۔ جس کے بعد جہاں پشتونوں کو دو گھر میسر ہونگے ،وہاں پاکستان میں آباد ہر قومیت کو اس سے استفادہ کرنے کا موقع بھی ہات آئے گا ۔

Exit mobile version