تبدیلی میں بڑی روکاوٹ مافیا ہے ! 92

فوج کیخلاف ہرزہ سرائی کا علاج !

فوج کیخلاف ہرزہ سرائی کا علاج !

تحریر:شاہد ندیم احمد
ہماری قومی سیاست میں ابھی تک بلیم گیم کا کلچر غالب ہے ،سیاست میں محاذآرائی کی فضا گرما کر جہاں سیاسی کشیدگی کو ذاتی دشمنی تک پہنچا دیا جاتا ہے ،وہیں قومی ریاستی اداروں کو بھی الزام تراشی کی زد میں لانے سے گریز نہیں کیا جاتا ہے۔ اس ذہنی فرسودگی نے ہی سسٹم کو مستحکم نہیں ہونے دیا اور اپنے مخالفین کی حکومت کو توڑنے کیلئے ماورائے آئین اقدام والوں کو اپنے کندھے فراہم کئے جا تے رہے ہیں،تاہم اس وقت ملک کی عسکری قیادتوں نے آئین و قانون کی پاسداری اور سسٹم کو مضبوط بنانے کی ٹھان رکھی ہے، اس لئے بلیم گیم کا کلچر فروغ دینے والے سیاستدانوں کی بار بار کی ہرزہ سرائی کے باوجود گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے ملک کا منتخب جمہوری نظام ٹریک پر رواں دواں ہے۔
یہ امرواضح ہے

کہ ماضی میں بھی پاک فوج پر ملکی سیاست میں مداخلت کے ڈھکے چھپے الفاظ میںالزامات لگائے جا تے رہے ،مگر اس وقت پی ڈی ایم قیاد ت نے فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کو سیاسی بیانیے کے طور پر اپنا لیا ہے،تاہم فوج کے ترجمان کا سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا بیان اپوزیشن کے لئے اطمینان کا باعث ہونا چاہئے، کیونکہ فوج کا اصل آئینی کردار ملکی سرحدوں کی حفاظت ہے اور وہ یہ فرض پوری مستعدی سے انجام دے رہی ہے۔ پاک فوج کو بیک وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے،بات بیرونی سرحدوں کی حفاظت کی ہو یا اندرون ملک دہشت گردی کے معاملات ، پاک فوج ہمیشہ قوم کی اُمیدوں اور امنگوں پر پورا اُتری ہے۔

پاک فوج کے سپوتوں نے جانوں کے نذرانے دیکر اس ملک میں امن و امان کی بحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیاہے، پاکستانی قوم نے بھی کبھی پاک فوج کو تنہا نہیں چھوڑا ،جنگ ہو یا امن قوم نے افواج پا کستان مکمل تائید و حمایت کی ہے ۔ دنیا کی طاقت ور جدید اسلحہ سے لیس اور بہترین مہارت سے مزین افواج عوام کے اعتماد کے بغیر کسی جنگ میں فتح حاصل نہیں کر سکتیں،اس لیے دشمن کی کوشش ہوتی ہے کہ افواج اور عوام کے مابین دوریاں پیدا کی جائیں، عوام میں افواج کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے لغو پراپیگنڈے‘ جھوٹے دعوئوں اور فیک نیوز سے کام لیا جاتا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ پا کستان کے خلاف ایسی سازشیں جاری رکھی ہیں،لیکن وہ کبھی اپنے مقصد میں کا میابی حاصل نہیں کرسکا ،اس کے باوجود دشمن اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ،اس حوالے ڈس انفولیب نے بھارت کی سازشوں کا پردہ چاک کرکے دنیا کو دکھا دیا ہے۔
پاک فوج کو ایک طرف مشرقی سرحد وں پر بھارت کی شرانگیزیوں کا سامنا ہے تودوسری طرف مغربی سرحد پر اسی دشمن کے ایماء پر سرگرم دہشت گردوں کا مقابلہ کیا جارہا ہے۔ پاک فوج کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اسکی خدمات کا ایک خوبصورت نقشہ سامنے آتا ہے، حالیہ دنوں جب ایل او سی پر بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جارہا تھا،اسی دوران دہشتگردی کا مقابلہ بھی جاری تھا۔

پاک فوج کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کائوشیں کسی سے پو شیدہ نہیں ہیں،اگرچہ دہشت گردی کا اسکی جڑوں سے خاتمہ ہو جانا چاہیے تھا ،مگر بوجوہ بھارتی دراندازی کے باعث دہشت گردی کے واقعات کبھی کبھار ہو جاتے ہیں۔ دہشت گردی میں اتنی کمی عوام اور افواج کے مابین یک جہتی اور یگانگت کا نتیجہ ہے ،وہیں خال خال دہشت گردی کے واقعات نیشنل ایکشن پلان میں سقم کی بھی نشاندہی کرتے ہیں، خصوصی طور پر دہشت گردوں کے سہولت کاروں کیخلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے میں شاید کوئی کسر رہ جاتی ہے،تاہم کوئٹہ سے کراچی تک امن کی بحالی میں بھی پاک فوج کے شہداء کا خون شامل ہے۔

پاک فوج نے ایران اور افغانستان کے بارڈر پر باڑ کی تعمیر سے دہشت گردوں کے سرحد کے آرپار آنے جانے کے راستے بڑی حد تک بند کردیئے ہیں،اس سے پوری قوم مطمئن اور دشمن پریشان ہے۔ پاکستان اور اسکی افواج کیخلاف جھوٹا پراپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ جس سے کچھ لوگ متاثر ہو کر گمراہ بھی ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگوں سے دشمن ان کی قیمت لگا کر پاک فوج کیخلاف ہرزہ سرائی بھی کروا تے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ ماضی میں بعض طابع آزمائوں نے اقتدار کے لئے فوج کے ادارے کا غلط استعمال کیا ہے، لیکن اس میں انہیں جمہوری سوچ سے عاری جاہ پرست سیاستدانوں کی اشیر باد بھی حاصل رہی ہے، ماضی کی طرح آج بھی کچھ سیاستدان فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،جبکہ عوام جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی پارٹیوں کو پسند بھی کرتے ہیں،لیکن پاک فوج کے خلاف الزام تراشی کرنے والوںکا سد باب چاہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے

کہ فوج مخالفین کا علاج ہوگا، اداروں پر تنقید کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے،کیو نکہ اپوزیشن قیادت فوج سے کہہ رہے ہیں کہ منتخب حکومت گرا دیں، اگر اپوزیشن واقعی ایسا مطالبہ کر رہی ہے کہ فوجی قیادت حکومت گرا دے تووزیر اعظم کو چاہیے کہ اپوزیشن کی جانب سے ایسا مطالبہ کرنے والی قیادت کو سامنے لاکر ان کا اچھی طرح علاج کروائیں، کیو نکہ ہماری سب سے بڑی بیماری یہی رہی ہے کہ آج تک کسی مرض کا درست طریقے سے علاج نہیں کریا گیا ہے ، اگر اس بار واقعی افواج پا کستان کے خلاف بولنے والوں کا درست علاج کروا دیا گیا تو آئندہ کوئی بھی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی جرأت نہیں کرسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں