مثبت سوچ ہو تو سچائی ضرور نظر آئے گی
ملک میں جو مختلف نوعیت کے بھیانک اورسفاکانہ پرتشدد دلخراش سانحے آئے روز رونما ہورہے ہیں اور نئے پیش انیوالے سانحے کے بعد پرانا بھول جاتے ہیں تو اس کاذکر بلکل ہی نہیں کرونگا کیونکہ پھر آج کی بات بہت ہی لمبی چوڑی ہوجائے گی اور داستان ترین وغیرہ ادھورا رہ جائے گا ویسے تو یہ میرے خیال میں سب کو معلوم ہوگا یا شائد اب پتہ چل گیا ہوگا کہ عمران خان مافیاز کے زور پر آئے ہیں اور اب انہیں تحفظ دے رہےہیں تحریک انصاف کی حکومت آٹا وشوگر مل، بجلی و گیس مافیاؤں، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے آگے بلکل ہی بے بس نظر آرہی ہے۔شوگر مل مافیاء غلط اعداد و شمار سے حکومت کو بے وقوف بنا رہی ہے لیکن حکومت کے پاس یا تو اہلیت نہیں ہے یا پھر وہ چشم پوشی سے کام لے رہے ہیں۔
گندم سستی خریدنے کے باوجود گنے مہنگا خریدنے کا ڈھنڈھورا پیٹ رہے ہیں عام عوام اور غریب کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے عمران خان ان کے لئے ہمیشہ نچلا طبقہ کا لقب استعمال کرتے ہیں انہیں غریبوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ آٹا و چینی سمیت ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے، غریب عوام کا جینا محال ہو گیا ہے ملک کی آدھی آبادی کی نمک روٹی کھانے کی بھی استطاعت نہیں رہی حکومت غریب عوام کو ریلیف دینے میں نہ صرف ناکام رہی ہے بلکہ انہیں مہنگائی کی چکی کے پاٹوں میں پیس دیا گیا ہے مہنگائی مافیاؤں کے خلاف کئے جانے والے تمام حکومتی اقدامات نمائشی ہوتے ہیں حکومت عوام پر رحم کرے اور عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی کے لئے اقدامات کرکے ان کی دعائیں لے۔ ملک کو پڑھی لکھی نئی قیادت کی ضرورت ہے
حکومت کی طرف سے آٹا، چینی، گندم سمیت مافیاؤں کو دی جانے والی چھوٹ نے عوام کو فاقوں اور خودکشی پر مجبور کر دیا ہے سارے ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور حکومت کی صفوں میں ہیں مافیاؤں نے صرف ناجائز منافع خوری ہی نہیں،ٹیکس چوریوں میں بھی اربوں روپے کمائے ہیں آئے دن پٹرولیم مصنوعات میں ہونے والا اضافہ مہنگائی کا طوفان لے کر آتا ہے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کا سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے جب کہ فائدہ مہنگائی مافیا کو ہوتا ہےجب سے ملک میں تبدیلی کی حکومت آئی ہے، عوام کی خوشحالی، بدحالی میں تبدیل ہوگئی ہےحکومت نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ہے موجودہ حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔
آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی، بجلی و سوئی گیس کی بندش اور بھاری بلز نے عوام کو ذہنی طور پر مفلوج کردیا ہے روز مرہ اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سے غریب عوام مہنگائی کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں میں آج حکومت کو وہی جملہ دھرانا چاہتا ہوں جس کا ورد ہمیشہ وہ عوام کو کیا کرتے ہیں کہ آپ نے بس گھبرانا نہیں ہے بلکہ فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے کاشتکاروں اور کسانوں کو حقیقی معنوں میں سبسڈی دے مافیاؤں کے گرد گرفت سخت کرکے انہیں ٹیکس چوری اور عوام کو لوٹنے سے باز رکھے تاجروں کو مناسب سہولیات فراہم کرے تاکہ
تاجر بھی ٹیکس ادا کرنے پر تیار ہو جائیں ایسی معاشی اصلاحات نافذ کرے جن سے عوام کو حقیقی ریلیف میسر آسکے اور اگر ایسا کچھ کر نہیں سکتے تو آپ نے تو اپنی ٹیم سے کہا ہے کہ جو میری پالیسی سے متفق نہیں وہ الگ ہو سکتا ہے، اصولی طور پر یہ مطالبہ درست ہے مگر سوال یہ ہے کہ آپ کی پالیسی ہے کیا، سوائے تابعداری کے۔۔۔؟ امپائر کی انگلی کی تابعداری،آئی ایم ایف کی تابعداری،ایف اے ٹی ایف کی تابعداری،مافیاز کی تابعداری، لوٹوں اور اے ٹی ایمز کی تابعداری۔ناراض مفاد پرستوں کو پالیسی کے پردے میں الگ کرنے کا ڈرامہ مت کرو، پہلے اپنی کوئی ایک پالیسی تو بتاؤ؟ جوآپ کی حکومت نے بنائی ہو۔۔۔۔؟