’’سینیٹ انتخابات اور سیاسی چالیں‘‘ 206

’’حکومت، اپوزیشن اور براڈ شیٹ‘‘

’’حکومت، اپوزیشن اور براڈ شیٹ‘‘

تحریر: اکرم عامر سرگودھا
پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں ہر طرف آج کل براڈ شیٹ معاملہ زیر بحث ہے، کپتان اور اس کی کابینہ نے اس معاملے پر عدالت عظمی کے (ریٹائرڈ) جج شیخ عظمت سعید پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا ہے، 2005ء میں جب براڈ شیٹ معاہدہ کیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی شخصیات کے غیر ملکی اثاثوں کی چھان بین کر کے ان سے غیر قانونی طور پر بیرونی ممالک میں منتقل کی گئی رقم برآمد کر کے پاکستان کو دے گی، ملکی پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کے باعث اس کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو سکے، کیونکہ ایک چیئر مین نیب تبدیل ہوتا ہے تو دوسرا آ جاتا ہے تو اس کی ترجیحات پہلے چیئر مین سے مختلف ہوتی ہیں، براڈ شیٹ معاملے کی اگر شفاف انکوائری ہو پائے تو اس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت بہت سے چہرے بے نقاب ہونگے، مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق براڈ شیٹ معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں

کہ سعودی عرب میں ایک بلین ڈالر کے اثاثے بنائے گئے اور براڈ شیٹ میں 65 ملین کا نقصان ہوا ہے، یہ کمپنی اگر عالمی عدالت انصاف میں چلی گئی تو اسے ہر صورت پیسے ادا کرنے ہوں گے اسی وجہ سے نیب نے پہلے ہی پیسے فراہم کر دیئے ہیں نیب اور براڈ شیٹ کی انکوائریوں کے دوران جنرل مشرف کے دور میں این آر او ہوا اور معافی ہوئی، مگر انکوائریاں نہ کی گئیں، ملک لوٹنے والوں میں پی پی پی ، مسلم لیگ ( ن ) ، سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور دیگر شامل ہیں جنہوں نے قومی خزانے کو شیر مادر کی طرح لوٹا 700 ملین کا پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ کا سرے محل اور 600 ملین ڈالر جو سویزرلینڈ کے بینکوں میں تھے کو قانونی پیچیدگیوں کی نذر کر دیا گیا سیاستدانوں ، صحافیوں ،

سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا اپنا اپنا نظریہ ضرورت ہے جن میں سے بعض کا نظریہ ضرورت اقتدار کا حصول ہے، سویٹزر لینڈ میں پی پی پی کی قیادت کے اربوں روپے جو حکومت پاکستان کو ملنا تھے اور ان کی تحقیقات قانونی پیچیدگیوں کی بھول بھلیوں میں مقررہ وقت ختم ہونے کے سبب ہمیشہ کیلئے سرد خانے میں ڈال دی گئیں اگر یہ جرم ثابت ہو جاتا تو اس میں ملوث سیاسی شخصیات ہمیشہ کیلئے سیاست سے نا اہل ہو جاتیں سعودی عرب میں بھی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر سابق صدر آصف علی زرداری نے سعودی کمپنی سے اربوں روپے کا معاہدہ کیا اور میری بطور وفاقی وزیر مذہبی امور وزارت کے دوران حکومت پاکستان کو اربوں روپے سعودی کمپنی کو ادا کرنے پڑے، پی ڈی ایم کا معاملہ چل رہا ہے

اور انہیں منہ کی کھانی پڑی ہے، جو سیاسی جماعتیں اپنے نظریات اور اصولوں پر سمجھوتہ کریں اور اپنی نظریاتی پٹری سے اتر جائیں تو ان کا مقدر ناکامی اور شکست ہوتا ہے پی پی پی اور مسلم لیگ ( ن ) ایک دوسرے کو گالیاں دیتے رہے سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرنے والے سندھ میں زرداری کی سربراہی میں میٹنگ اور بے نظیر بھٹو کی برسی پر نعرے لگانے پر مجبور ہو گئے، مہنگائی ، بے روزگاری ، گیس کی قیمتوں میں اضافے نے تحریک انصاف کی حکومت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اصولوں پر چلے بغیر سیاست ، صحافت اور اپوزیشن کامیاب نہیں ہوتی، پی ڈی ایم کا اتحاد دراصل ’’ ابو بچائو ، دادا بچائو ‘‘ مہم ہے پی پی پی، پی ڈی ایم کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی اور وہ اپنے معاملات درست کرنے کی

طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے وطن عزیز میں معاشی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں ڈاکہ زنی کی وارداتیں حد سے بڑھ گئی ہیں اور حکومت امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے علاوہ معاشی صورتحال کو بھی بہتر بنائے، ایسی صورتحال میں دنیا بھر میں کھانے پینے کی چیزوں میں سبسڈی دی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں ہوش رباء اضافہ ہو چکا ہے حکومتی پالیسیوں کے سبب ٹیکس کی وصولی کی شرح انتہائی کم ہے، ایل این جی کا سکینڈل آیا ہے تحریک انصاف کی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب مہنگے داموں پیٹرول اور ایل این جی امپورٹ کی گئی، فارن فنڈنگ کیس صرف تحریک انصاف کا نہیں

بلکہ اس میں پی پی پی اور مسلم لیگ ( ن ) نے بھی ہاتھ رنگے ہیں، مسلم لیگ ( ن ) کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر مجھے علم ہے کہ انہیں کہاں کہاں سے اور کس کس ملک سے فارن فنڈنگ ملتی رہی ہے محمد نواز شریف ، بے نظیر بھٹو ، آصف زرداری اور جنرل پرویز مشرف نے بھی فارن فنڈنگ حاصل کی اور اس میں بہت سے غیر ملکی ادارے اور غیر ملکی ممالک شامل تھے جو پاکستان میں حکومتیں بنانے اور اتارنے کیلئے بھاری فنڈنگ کرتے رہے، اپوزیشن کا (ر) جج سپریم کورٹ شیخ عظمت سعید پر یہ الزام کہ وہ نیب کے سابق ملازم رہے ہیں اور انہوں نے سابق پراسیکیوٹر جنرل ریٹائرڈ میجر آدم خان کے ماتحت کام کیا اور اب وہ براڈ شیٹ میں کس طرح ان کے خلاف انکوائری کریں گے در اصل ایسا کہہ

کے اپوزیشن کہ وہ لوگ جو براڈ شیٹ معاملہ میں ملوث ہیں اسے التواء میں ڈالنا چاہتے ہیں، قوم احتساب کے موجودہ نظام سے مطمئن نہیں اپوزیشن اور حکومت مل کر اس سلسلہ میں کوئی مثبت لائحہ عمل طے کرے، نیب کو پارلیمنٹ سے قانون سازی کے ذریعے اسی طرح بالا تر بنایا جائے جس طرح الیکشن کمیشن کو بنایا گیا ہے اور اس کو سیاسی بنیادوں پر انتقام کیلئے استعمال نہ کیا جائے، آرمی میں سزا اور جزا کا نظام تسلسل سے جاری رہتا ہے اور کئی اعلیٰ افسران ان الزامات کے تحت نہ صرف ملازمتوں سے فارغ ہوئے بلکہ ان کا کورٹ مارشل بھی ہوا اسی طرح عدلیہ میں بھی سپریم جوڈیشل کونسل ،

اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے احتساب کیلئے موجود ہے، ہم نے کرپشن کو قانونی شکل دے دی ہے کسی وقت کرپشن کرنے والے کو معاشرے میں برا تصور کیا جاتا تھا اور آج دونوں ہاتھوں سے اسے سلوٹ کرنا روایت بن چکا ہے عمران خان کے بارے میں یہ الزامات کہ انہیں فوج اقتدار میں لائی ہے جواب دیں کہ میاں نواز شریف اور دیگر کو کون لے کر آیا تھا، موجودہ دور میں بعض وزراء کی ایسی حرکات ہیں کہ جو لطیفوں کی شکل میں عوام تک پہنچ رہی ہیں وفاقی وزیر غلام سرور خان بہت اچھے اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور اپنے حلقہ انتخاب میں مقبول بھی ہیں تاہم وزیر اعظم کا کام ہے کہ وہ وزیروں کو ان کے مزاج اور قابلیت کے مطابق وزارت کا منصب دیں کیونکہ غلام سرور خان نے بطور وفاقی وزیر شہری ہوا

بازی ، پی آئی اے میں جعلی پائلٹ کا جو بیان دیا اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے بہت سے ممالک نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگائی اور اب اقوام متحدہ نے اپنے ملازمین کو پی آئی اے میں سفر کرنے سے روک دیا ہے، اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے درجنوں پائلٹ جو دنیا کی مختلف فضائی کمپنیوں میں پائلٹ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے کو کام سے روک دیا گیا، اعجاز الحق کہتے ہیں کہ جہاد افغانستان میں ان کے والد سابق صدر شہید جنرل ضیاء الحق نے جو خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں آج بھی افغانستان کی قیادت ان کی جانب دیکھتی ہے، گل بدین حکمت یار نے دورہ پاکستان کے موقع پر ان سے تفصیلی ملاقات کر کے انہیں تجاویز دیں تاہم ان کے پاس حکومت کی جانب سے ثالث کا اختیار نہ ہونے کے سبب وہ افغانستان میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں، جہاد افغانستان میں روس کی شکست کے

بعد پاکستان کے کردار خاص طور پر آئی ایس آئی کو امریکہ نے شک کی نگاہ سے دیکھا، اور اس کے مقابلہ کیلئے شمالی اتحاد کی مدد سے برطانیہ کو وہاں مسلط کر دیا خطے میں خصوصاً پاکستان میں ہونے والی تمام دہشت گردی میں سی آئی اے ملوث ہے، جس کی معاونت بھارت کی را اور موساد کر رہی ہیں جے ایچ کیو ، آئی بی ہیڈکوارٹر ، آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر اور دیگر مقامات پر حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں 8 ہزار فوجیوں اور 80 ہزار عام شہریوں کی شہادتیں ہوئیں اس میں امریکہ ، موساد اور را ملوث ہیں بعد میں امریکہ کو احساس ہوا

کہ پاکستان کے بغیر طالبان قیادت سے مذاکرات اور خطے میں امن ممکن نہیں ، نائن الیون کے بعد پاکستان دبائو میں رہا ہے ٹرمپ پاگل انسان تھا موجودہ امریکی حکومت سے پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے کی توقع ہے تاہم ہماری خارجہ پالیسی میں تسلسل نہیں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام آنے والے وقت میں سوچ سمجھ سے کام لیں اور ایسے لوگوں کو اقتدار میں بھجوائیں جو ملک و قوم کیلئے محب وطن ہوں، ورنہ ملک کبھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں