خوشخبری مہنگائ کم ہو گئ ہے 140

کرپشن میں ترقی

کرپشن میں ترقی

تحریر۔حمادرضا
نجا قصائ چودھری سخاوت کے ڈیرے پے مؤدبانہ انداز میں دونوں ہاتھ باندھے کھڑا تھا اس کے چہرے پے پریشانی کے آثار نمایاں تھے چودھری سخاوت جو حقے کے گہرے کش لینے میں مصروف تھے نجے پر نظر پڑتے ہی گویا ہوۓ او سنا وی نجیا اج خیر نال آیا ایں(اور سناؤ خیریت سے آۓ ہو) نجے نے ایک دم چودھری سخاوت کے گھٹنوں کو دبانے کے سے انداز میں چھوا اور بولا چودھری صاب اپنا کوئ بندہ میرے نال کلو( اپنا کوئ آدمی میرے ساتھ بھیجو) او کی ہویا نجیا خیر تے ہے (کیا ہوا خیر تو ہے)چودھری سخاوت نے حقے کا گہرا کش لگاتے ہوۓ قدرے تشویش سے پوچھا او چودھری جی میں گھر نواں میٹر لوانا سی (میں نے گھر نیا میٹر لگوانا تھا)میں جو بہت انہماک سے یہ مکالمے سننے میں مشغول تھا قدرے حیران ہوا تھوڑی سی تحقیق کے بعد قصہ یہ معلوم ہوا کہ نجا قصائ اپنے گھر ایک نیا میٹر لگوانا چا ہتا تھا

اس نے اس مقصد کے لیے کئ دفعہ واپڈا کے دفتر کے چکر لگاۓ جہاں اسے میٹر کی فیس کے علاوہ بھی پیسے دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا جو رقم نجا قصائ دینے سے قاصر تھا اسی وجہ سے وہ اپنا مدعا چودھری سخاوت کے ڈیرے پے لے کے حاضر ہوا تھا یہ واقعہ تو آپ نے سن لیا اب نئ خبر یہ ہے کہ پاکستان کرپشن میں ترقی کر کے ایک سو بیسویں نمبر سے ایک سو چوبیسیویں نمبر پر آ پہنچا ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ اضافہ کیوں نا ہو اس اضافے کی ایک چھوٹی سی مثال میں اوپر بیان کر آیا ہوں جس ملک میں آپ کو محض بجلی کا ایک میٹر لگوانے کے لیے سفارشوں کی ضرورت در پیش ہو وہاں کا اللہ ہی حافظ ہو سکتا ہے

ملک کا ایسا کون سا ادارہ ہے جسے رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے ؟ کرپشن کا ناسور ہماری معاشرتی جڑوں کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر چکا ہے ادھر ایک بس کے عام کنڈیکٹر سے لے کر کسی محکمے کے کرتا دھرتا تک سبھی کے ہاتھ رنگے نظر آتے ہیں مٹھائ خرچا پانی کے نام پے ہم ملک کی سادہ لوح عوام کو مدت سے یرغمال بناتے چلے آرہے ہیں ایسے میں ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ بعض ممالک ہم سے بھی کرپشن میں کیسے آگے نکل گیے وطنِ عزیز کی کرپشن میں یہ ترقی نیے پاکستان میں سامنے آئ ہے اگر آپ وزیرِ اعظم عمران خان کی الیکشن سے پہلے کی

دھواں دار تقریریں سنیں تو یقیناً آپ کے کانوں سے بھی دھواں نکلنا شروع ہو جاۓ گا جس میں وہ گلا پھاڑ پھاڑ کر کرپشن کے خاتمے کی یقین دہانی کراتے نظر آتے ہیں ستم ظریفی کا تو یہ عالم ہے کے ہم اس میدان میں بھی بھارت سے بہت پیچھے نظر آتے ہیں ایک ایسا ملک جو ہمارے سے کئ گنا بڑی آبادی رکھتا ہے وہ بھی اس نئ فہرست میں ہم سے کئ درجے نیچے ہے حالانکہ اگر آبادی زیادہ ہے تو کرپشن بھی ہماری نسبت زیادہ ہونی چاہیے تحریک انصاف کی حکومت اب اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے یا آپ یوں کہہ لیں کے اپنی حکومت کے میچور دور میں داخل ہو چکی ہے اسے اب ان معاملات کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اگر کرپشن کی یہی شرح برقرار رہی تو کچھ بعید نہیں ہم اگلے دو برسوں میں ایک سو پچاس کے ہندسے کے قریب قریب نظر آئیں حکومتی حلقوں کو اداروں کو کرپشن فری بنانا ہو گا اور یہ سخت سزاؤں کے بغیر نا ممکن ہے انور مسعود صاحب نے کس خوب صورتی سے اس صورتِ حال کا تذکرہ کیا ہے
سنا ہے فنِ موسیقی ہمارا
جنونی بینڈ ہو کر رہ گیا ہے
وطن کے باب میں کیا عرض کیجیے
کرپشن لینڈ ہو کر رہ گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں