شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی! 208

سیاست میں اصول مفادات پر قربان !

سیاست میں اصول مفادات پر قربان !

تحریر:شاہد ندیم احمد
سینیٹ ہمارا بڑا ایوان ہے، مگر جب بھی سینیٹ کے انتخابات ہوتے ہیں تو ہارس ٹریڈنگ کی باتیں زبان زد عام ہونے لگتی ہیں،جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سب سے بڑے ایوان میں سب سے بڑی منڈی لگنے والی ہے، اس بار تو بازگشت پاکستانی روپے میں نہیں ،بلکہ ڈالر، پاؤنڈ اور یورو کی کرنسی میں بیرون ملک ادائیگی کی باتیں ہورہی ہیں۔سینیٹ الیکشن کیلئے ابھی سے ریٹ لگنے پروزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاسی نظام کی ایک کھلی خرابی کا اظہار ہے ،اس خرابی کو دور کرنے کے لیے تمام پارلیمانی قوتوں کو خود غرضیوں سے بالاتر ہوکر پوری سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ غور و فکر اور موثر اقدامات کرنا ہوں گے،حکومت سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم لا ر ہی ہے ،

کرپشن روکنے کی ترامیم کے مخالف خود بخود قوم کے سامنے بے نقاب ہوجائیں گے۔وزیر اعظم نے بالکل درست طور پر سیاست میں کرپشن کے اصل سبب کی نشان دہی کی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والے پیسہ نہیں بنائیں گے،وزیر اعظم اچھی طرح جانتتے ہیں کہ اسمبلی میں لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے کتنے پیسے لگ رہے ہیں اور کون سا سیاسی رہنما لوگوں کو خریدنے کے لیے پیسے اکٹھے کر رہا ہے، تحریک انصاف نے پچھلے الیکشن میں بیس لوگوں کو پانچ پانچ کروڑ روپے لینے پر فارغ کیا تھا،اس وقت کا بھی یہی تقاضا ہے

کہ وزیر اعظم سینٹ الیکشن کے متعلق معلومات کو مخفی رکھنے کے بجائے قوم کے سامنے لے کر آئیں، کیونکہ برائی اخفاء کے پردے میں ہی پروان چڑھتی ہے اور مجرموں کو بے نقاب کرکے ہی جرم کا خاتمہ کیا جاسکتاہے۔اپوزیشن جماعتیں اپنے دور اقتدار میں انتخابات میں ہونے والی خرید و فروخت کا شکار ہو نے کے باعث اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم کی حامی رہی ہیں ،لیکن جب سے تحریک انصاف حکومت نے اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم لا نے کی بات کی ہے ،اپوزیشن نے حکومت کی سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے مجوزہ آئینی ترامیم کی مخالفت کا فیصلہ کرلیاہے، پیپلزپارٹی،(ن) لیگ اور جے یو آئی کی جانب سے سینٹ انتخابات کیلئے ووٹنگ کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کی جارہی ہے،

اپوزیشن کا مواقف ہے کہ پی ٹی آئی اپنی اے ٹی ایمز کو بچانے کیلئے آئین میں ترامیم کررہی ہے، یہ دوہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینا، من پسندوں کو نوازنے کا حکومتی مشن ہے ۔پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا ہے کہ الیکشن میں حصہ نہ لیا تو سینٹ نااہلوں سے بھر جائیگا،حکمران حماقتوں کے دریا میں ڈوبے ہیں،ہم نے قوم بن کر ملک کو بچانا ہے۔عوام اچھی طرح جانتتے ہیں کہ اپوزیشن ملک بچانے کی آڑ میںخود کو ببچانے اور اقتدار کے حصول کیلئے کو شاں ہے،اپوزیشن کی ساری جدوجہد کاا صل مقصد حکومت کو بلیک میل کرکے این آر او کا حصول ہے،تاہم اس میں زمینی حقائق نظر انداز نہیں کیے جاسکتے کہ عالمی اداروں کے مطابق موجودہ دور کے ڈھائی برسوں میں کرپشن کم نہیں ہوئی،

بلکہ بڑھی ہے،جہاں تک سینیٹ الیکشن کے طریق کار میں تبدیلی کی بات ہے تو حکومت نے سینٹ الیکشن خفیہ رائے دہی کے بجائے اوپن بیلٹ کے طریق کار کے تحت کرانے کے لیے آئینی ترمیم کی تیاری شروع کردی ہے، آئینی ماہرین کے مطابق آئین میں خفیہ رائے دہی کا طریقہ ارکان اسمبلی کو کسی خوف اور دبائوکے بغیراپنے ضمیر کے مطابق اہل ترین امیدوار کو ووٹ دینے کی آزادی فراہم کرنے کی خاطر رکھا گیا ہے، اگر پارٹی ہی کے امیدوار کوقانوناً ووٹ دینے کا پابند کردیا جائے یا اوپن بیلٹ کے ذریعے ایسی صورت حال پیدا کردی جائے کہ ووٹ دینے والا اپنی آزاد مرضی کے مطابق عمل نہ کرسکے توضمیر کی آزادی ہی ختم نہیں ہوگی،بلکہ الیکشن کی بھی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔

سینٹ الیکشن میں اُمید وارپارٹی کے پا بند ہوتے ہیں ، یہ موقف کہ اوپن بیلٹ کے طریق کار میں بھی رائے دہندگان کو اپنی مرضی سے ووٹ دینے کی آزادی حاصل رہے گی، اس لیے درست نہیں ہے کہ اوپن بیلٹ کا مقصد بھی یہی ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے ارکان کو اپنے فیصلے کا پابند رکھ سکیں، اس کی پابندی نہ کرنے والے بعد میں انتقامی کارروائی کے اندیشے سے دوچار رہیں گے ،سیاسی قائدین کو باہمی مشاورت سے اپنے مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ سینیٹ کے الیکشن کیلئے ضمیروں کی منڈی بھی نہ سجے اور رائے دہندگان اپنی آزاد مرضی سے ووٹ بھی دے سکیں،لیکن ایسا ہو نا تبھی ممکن ہے کہ جب حکومت اور اپوزیشن دونوںنیک نیتی سے واقعی شفاف انتخابات کروانے میں مخلص ہو ں گے، تاہم سیاسی قیادت ملک وقوم کی بجائے مفاد سے جڑی ہے، سیاست میں اصولوں کی سب سے اچھی بات ہے کہ انہیں مفادات پر قربان کیا جاسکتا ہے اور پاکستانی سیاسی قیادت یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ چکی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں