شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی! 158

پٹرول کی بڑھتی قیمت اورعوام کی مشکلات

پٹرول کی بڑھتی قیمت اورعوام کی مشکلات

تحریر:شاہد ندیم احمد
عوام ابھی گزشتہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات سے حواس باختہ تھے کہ حکومت نے ایک بارپھرمہنگائی کا بم گراتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ وزیر اعظم کو بھیجی جانیوالی سمری میں پٹرول کی قیمت میں 13.18 روپے فی لٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل 12.12 روپے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 11.10 روپے فی لٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 6.62 روپے فی لٹر اضافہ تجویر کیا گیاتھا، جبکہ وزیرِ اعظم نے عوام کے مفاد کے پیشِ نظر پٹرول کی قیمت میں صرف 2.70 روپے فی لٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.88 روپے فی لٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.54روپے فی لٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3.00 روپے فی لٹر کا اضافہ کرنے کی اجازت دی ہے ۔ عوام پٹرولیم نرخوں میں اضافے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں، کیونکہ متوسط طبقے کے لوگوں کی جیب پر اسکے زیادہ اثرات پڑنا لازم ہیں۔
یہ امر واضح ہے کہ حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوامی، صنعتی، تجارتی، برآمدی اور زرعی حلقوں پر کروز میزائل بن کر گرا ہے، تاہم حکومت کی طرف سے حالیہ اضافہ زیادہ تعجب انگیز نہیں ، سب کو پہلے ہی علم تھا کہ حکومت ایسے تلخ فیصلے کرنے جا رہی ہے اور آئندہ بھی اسی قسم کے اضافوں پر مبنی فیصلوں کے ہونے کی واضح توقعات موجود ہیں،بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گذشتہ چند ماہ سے بار بار اور اس قدر اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے کہ اب عوام کے لئے یہ سمجھنا زیادہ مشکل نہیں رہاہے کہ ان اضافوں سے ملکی معیشت سے لے کر ان کی گھریلو معاشی حیثیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں،پٹرول مہنگا ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹ کے کرائے

اور مال برداری کے اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سے غیر متعلقہ محسوس ہونے والی اشیاء سمیت کھانے پینے کی تمام چیزوں کے نرخ بڑھ جاتے ہیں۔ ملک میںجب حالات ایسے ہوں کہ ملکی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو، مہنگائی اور بے روزگاری آسمان سے باتیں کر رہی ہو، امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہوں، صنعتی اور زرعی پیداوار کم ہورہی ہو، افراط زر کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہو، کاروباری طبقہ اپنے حالات سے پریشان ہو، ملک کی تقریباً ایک تہائی آبادی خط افلاس سے نیچے کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہو، مزدوروں اور چھوٹے ملازمین کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہوں تو حکومت کو ہرہفتے غریب اور سفیدپوش طبقے کو مارکیٹ اکانومی کے بے رحم شکنجے میں مزید کسنے کی بجائے، اسے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی تدابیر پر غور کرنا چاہئے۔
تحریک انصاف کی جانب سے اپنے انتخابی ایجنڈے میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بیش بہا نعرے بلند کئے جاتے رہے اوراقتدار میں آنے کے بعد بھی مہنگائی کم کرنے کے دعوئے کئے جارہے ہیں،تاہم اس وقت بڑھتی مہنگائی میں حکومت تمام حلقوں کے لئے مایوسی کا باعث بنتی جارہی ہے، بالخصوص، حکومت کی طرف سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات میں بار بار قیمتوں میں اضافوں نے پیداواری حلقوں کو شدید پریشان کر دیا ہے کہ وہ خام مال اور مہنگی توانائی کی صورت میں کس طرح عالمی منڈیوں میں مسابقتی ممالک بنگلہ دیش اور انڈیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

خطے میں پاکستان کی پیداواری اعتبار سے صلاحیت لمحہ بہ لمحہ دگرگوں ہو رہی ہے۔ شعبہ زراعت بھی مزید تنزلی کا شکار ہے،تجارت ابتری کی طرف مزید بڑھتی چلی جا رہی ہے اور آئندہ ہماری برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں مزید اضافہ ہو گا، کیونکہ حکومت نے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی کر کے آئی ایم ایف کے اس ایجنڈے کی تکمیل کے لئے مزید سنگ میل کا کردار ادا کیا ہے کہ جس پر سب احتجاج کناں ہو کر حکومت سے اصلاح احوال کا مطالبہ کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت کے اقدامات مستقبل کے قدموں کے نقش واضح کر رہے ہیں کہ آئندہ بھی معیشت اور اقتصادی معاملات کے ساتھ گھنائونا کھیل یونہی کھیلا جاتا رہے گا، وہ کھیل جس کا میدان آئی ایم ایف سجاتا ہے اور ہمارے حکمران محض کھلاڑی بن کر ان کی منشاء کے مطابق کھیلنے پر مجبورہیں، جبکہ عوام بے بس تماشائی ہیں جو سب کچھ سمجھ کر بھی کچھ کرنے سے قاصر کر دیئے گئے ہیں، ظاہری اور فطری عمل ہے کہ اس قدر خوفناک مہنگائی کا عنصر عوام کے غم و غصے کو منفی اور بے راہ سمت پر گامزن کرے گا ، معاشرے میں جب مہنگائی اور بیروز گاری

پہلو بہ پہلو بے لگام بڑھتے چلے جائے تو معاشرہ ابتری کی جانب بڑھنے لگتا ہے۔آخر حکومت نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کب تک اضافہ کرتی رہے گی،اس سے جہاں مہنگائی کا طوفان نہیں روکے گا،وہیںعوام میں پیدا ہونے والی بے چینی کے منفی اثرات حکومت کی مقبولیت پر بھی مرتب ہوں گے، حکومت کی معاشی مجبوریاں اپنی جگہ ،لیکن اس کا حل نئے ٹیکس لگانا یا یوٹیلٹیز کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہے۔
تحریک انصاف حکومت کیلئے ملک میں معاشی حالات میں بہتری لانے کے دعوئے کافی نہیں ، انہیں اپنی معاشی حکمت عملی ترتیب دیتے وقت عوام اور کاروبار دوست ترجیحات کو بھی اولیت دینا ہو گی،ایک طرف وزیراعظم کا کہناہے کہ معاشی شعبے کے حوالے سے مزید اچھی خبریں آ رہی ہیں، مہنگائی میں کمی کوششیں بہترین نتائج لارہی ہیں،جبکہ دوسری جانب حکومت کے مہنگائی کو ختم کرنے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے اور ملکی اقتصادی نظام کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے دعوئے بجلی ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے کرکے ہوا میں تحلیل ہورہے ہیں،

اس موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپوزیشن جماعتیں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں، انہیں عوامی مسائل سے زیادہ اپنے مفادات کے حصول کی فکر کھائے جارہی ہے ،باقی رہ گئے غریب عوام تو وہ پہلے ہی اشیاء ضروریہ کی مہنگائی سے پریشان ہیں،جلتی پر تیل کا کام بجلی ،پٹرول کی قیمتوں کے اضافے نے کردیا ہے، عام آدمی کو دو وقت کی روکھی سوکھی روٹی نصیب ہورہی تھی، شاید اب اس کا حصول بھی مشکل ہو جائے گا۔حکومتی اقدامات مہنگائی میں کمی لانے کی بجائے مہنگائی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں،یہ وقت عوام کی خدمت کا ہے، اسے محض بیانات میں ضائع نہ کریں، اگر اس وقت بھی مہنگائی پر قابو نہ پایا جا سکا تو پھر کبھی عوام کو ریلیف نہیں ملے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں