"سسک رہی ایسے کشمیر کی یہ وادی" 250

“سسک رہی ایسے کشمیر کی یہ وادی”

“سسک رہی ایسے کشمیر کی یہ وادی”

کومل شہزادی
۵فروری کشمیریوں کے ساتھ بطور یک جہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس روز پورے ملک میں مظلومان کشمیر کے حق میں جلسے اور جلوس منعقد کرکے ان سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں۔یوم یکجہتی کشمیریوں سے اپنائیت کا اظہار کیا جاتا ہے۔یوم یکجہتی منانے کے مقاصد کیا ہیں اور کیا کشمیر ڈے منانے سے ان پر جو ظلم و جبر ہے وہ کم ہورہا ہے۔٧١سال سے حصول حق یعنی آزادی کی جنگ جاری ہے جس میں اب تک ہزاروں کشمیریوں نے شہادت کا رتبہ پایا ہے۔اب تک ہزاروں خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔کشمیری نہایت جرات کے ساتھ ان مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں۔نوجوان اور بچے پیلٹ گولیوں کا نشانہ بنا کر بینائی سے محروم کردئیے جاتے ہیں مگر غلامی کا طوق اتار پھینکنے کا جذبہ کسی صورت ٹھنڈا نہیں ہورہا۔ہر روز بیسیوں کشمیری خلعت شہادت سے سرفراز ہوتے ہیں ۔

سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا
اک بستی جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں

کشمیر ١٩۴٧ء سے یو این او کی قراردادوں میں متنازعہ علاقے کے طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے مگر منافقت اور دورنگی کے یہ عجیب پیمانے ہیں کہ پوری کشمیری آبادی کے یک زباں مطالبے پر بھی کسی نے اب تک کوئی کان نہیں دھرا۔

سوئے ہوئے ضمیر نے اب تک دروازہ نہیں کھول
ہم نے تو ظلم کے پہلے دن زنجیر عدل ہلادی

کشمیر کے مسئلے پر بیشتر اسلامی ممالک بھی خاموش ہیں۔عالم اسلام کے دوسرے سنجیدہ مسائل کی طرح کشمیر بھی امت مسلمہ کا حصہ اور اس کی توجہ کا متقاضی ہے۔کیا ۔کشمیر کی جنت نظیر وادی آج بھی لہو کی آگ میں جل رہی ہے۔

دیو کی قید میں جیسے ہو اک شہزادی
سسک رہی ایسے کشمیر کی یہ وادی

منجمد سی نظروں میں برفیلی آس

بوڑھے کندھے پائیں گے کب آزادی

مردہ ضمیر جاگیں تو کچھ بات بنے

مائیں آنچل پھیلائے ہیں فریادی

مصنف عالم تیرا عدل کہاں کھویا

ہر زنجیر جہاں کی ہم نے ہلا دی

مسئلہ کشمیر پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لیے بڑی اہمیت کا حامل بنیادی ایشو ہے۔بابائے قوم نے اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھاتو یہ ان کے سیاسی تدبر اور قومی حمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔کشمیری جہاں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں وہاں ان وطن دشمنوں کو مردہ باد کہے بغیر بھی ان کے پاس کوئی چارہ کار نہیں۔تحریک آزادی کشمیر زندہ باد کا نعرہ تو وادی جنت نظیر میں ہر شجر و حجر اور درودیوار سے گونج رہاہے۔بقول اقبال:

جس میں نہ ہو انقلاب ،موت ہے وہ زندگی
روح امم کی حیات کشمکش انقلاب
صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم
کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
نقش ہیں سب ناتمام خون جگر کے بغیر
نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر

دنیا کی جو طاقتیں غاصب و ظالم بھارت کا ساتھ دے رہی ہیں وہ انسانیت کا قتل اور بنیادی حقوق کا مشلہ کررہی ہیں۔یہ مسئلہ اب محض علمی مباحث کا موضوع نہیں ہے۔ایل کشمیر نے بے پناہ قربانیاں دے کر اپنا کیس زندہ کردیا ہے۔بھارت کے مظالم اور اسلام دشمن قوتوں کی اشیر باداب زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گی۔کشمیر جنت نظیر ہے اور انشاءاللہ کشمیر آزاد ہوکر رہے گا۔

یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں