عوامی مینڈیٹ برائے فروخت 331

عوامی مینڈیٹ برائے فروخت

عوامی مینڈیٹ برائے فروخت

تحریر: رائے تجمل بھٹی
الیکشن جمہوریت کا حسن مانا جاتا ہے، جمہوریت کی کامیابی شفاف الیکشن سے ہی ممکن ہے، الیکشن ایک ایسا چھاننا ہے، جسے کرپٹ عناصر کو اسمبلیوں سے باہر کیا جاتا ہے، مگر بد قسمتی سے پاکستان میں سینیٹ کے الیکشن میں نمائندگان کی خرید و فروخت بھیڑ بکریوں کی طرح ہوتی ہے، کڑوروں روپیہ کے عوض ضمیر فروشوں کی کمی نہیں ہے، سابق وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں وزیر اعظم پاکستان رہے، کہا جاتا ہے، انکا سارا خاندان کرپشن میں لتھڑا ہے، انکے سارے بیٹوں نے انکے دور میں اپنی اپنی کرپشن کی دوکان کھول رکھی تھی،

اور انہوں نے کڑوروں روپیہ کی کرپشن کی ہے، گیلانی کے وزیر اعظم بننے سے پہلے انکی معاشی صورتحال یہ تھی کہ انکے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے، یہ لوگ چھ چھ مہینے گزر جانے کے بعد بھی ملازمین با مشکل ادائیگیاں کرتے تھے، گیلانی جیسے ہی وزیر اعظم بنا گیلانی خاندان کے دن بدل گئے، ہر بیٹے کی کرپشن کی اپنی اپنی دوکان چلائی، اور اب انکے بیٹے کوئی کاروبار کئے بنا کڑوروں روپیہ کے مالک ہیں، انکے ملازم اس دوران جو انکے ساتھ تھے کڑوروں روپیہ کمایا ہے، یوسف رضاگیلانی گیلانی کے سسرال پیرمحل دربار سندھیلیانوالی کے گدی نشین ہیں، گیلانی کے وزیر بننے سے پہلے دربار سندھیلیانوالی کے لنگر خانے سے ملتان گیلانی ہاوس ہر مہینے سودا سلف جاتا تھا،

ان لوگوں کے اڑھائی سالوں میں کرپشن کی انتہا کر دی ہے، اعتماد کا ووٹ لیکر وزیر اعظم پاکستان عمران نے جو کہا ہے، کہ گیلانی خاندان کی پوزیشن گیلانی کے وزیراعظم بننے سے پہلے اور بعد میں چیک کی جائے بلکل ٹھیک بات ہے، انہوں نے رجب طیب اردگان کی بیگم کی طرف سے سیلاب زدگان کو عطیہ کیا گیا نو لکھا ہار بھی ڈکارا تھا، اور بعد میں گیلانی ہاوس سے برآمد ہوا، علی حیدر گیلانی کا اغوا کے معاملے میں بھی پیسے لیکر کام نہ کرنے کا معاملہ تھا، اور پیسے واپس نہ کرنے پر انکے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا تھا، ایسے خاندان کے لوگوں کو تو ارض وطن میں نائب قاصد کی

سیٹ بھی نہیں ملنی چاہیے، ہم قربان جائیں ان لوگوں کی فہیم و فراست پر جنہوں نے اربوں روپیہ خرچ کر کے کرپٹ بندے کو جنرل سیٹ پر جتوا دیا، الیکشن صاف اور شفاف ہونے چاہئیں، کسی سطح پر بھی کرپشن نہیں ہونی چاہئے، عوام کے ووٹوں سے منتخب اراکین اسمبلیوں کو شرم آنی چاہیئے جو بے ضمیر ہیں، الیکشن میں اصلاحات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اوپن بیلٹ کروانے میں پریشانی کیا ہے، یہی کہ وہ خرید و فروخت نہیں کر سکے گے،
اربوں روپیہ کھا کر بھی بہت ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جا رہا ہے، سارے کرپشن زرہ اکٹھے ہیں، موجودہ جمہوری نظام بہت بوسیدہ اور ناقص ہے، اس میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے، صدراتی نظام کے تحت ملک چلے، اور ڈی سی اور کمشنر مسائل حل کریں، تمام سرکاری محکموں سے سیاسی اثر ختم کیا جائے، محکموں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے،
کرپٹ عناصر کو تاحیات نااہل ہونا چاہئے، وزیراعظم دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کر چکے ہیں، کرپٹ عناصر کی چیخیں بلند ہیں، اب مہنگائی کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی پہ کنٹرول ہو گیا، تو سب ٹھیک ہو جائے گا، اپوزیشن کا پاکستان مخالف بیعانہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، لوگ کرپٹ عناصر کو پسند نہیں کرتے، ایوان بالا میں عوامی مینڈیٹ کی خرید فروخت بند ہونی چاہئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں