Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پاکستان سے تجدید عہد وفا !

نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے !

نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے !

پاکستان سے تجدید عہد وفا !

کالم :صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد
قومی زندگی میں بعض لمحات بڑے قیمتی ہوتے ہیں اور زندہ قومیں ان لمحات کو ضائع کرتیں نہ فراموش ہونے دیتی ہیں۔ پاکستان کی قومی تاریخ میں ایک ایسا ہی 23 مارچ 1940 کا دن ہے کہ جب لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تین روزہ سالانہ اجلاس کے اختتام پر تاریخی قرارداد منظور کی گئی تھی ،اس قرارداد کی بنیاد پر ہی مسلم لیگی رہنمائوں نے برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے تحریک کا آغاز کیا اور سات برس کی قلیل مدت میں اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
یہ امرواضح ہے

کہ قرارداد پاکستان 23 مارچ 1940 کو کئی مشکل مراحل سے گزر کر منظور ہوئی،تاہم اس کا اندازہ ہم سب فرضی طور پر ہی لگا سکتے ہیں۔ 1940 کے آغاز سے ہی قائداعظم نے بتدریج بر صغیر کے مسلمانوں کی رائے اور خیالات کا رخ دس سالہ پرانے نصب العین کی طرف موڑاکہ جس کیلئے علامہ اقبالؒ کوشاں رہتے تھے۔ قائد اعظم نے لندن کے اخبار ’’ٹائم اینڈ ٹائیڈ‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صاف اعلان کیا تھا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں۔ قائداعظمؒ نے گاندھی جی کے خط کے جواب میں لکھا کہ مجھے اس معاملے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے کہ ہندوستان ایک نہیں نہ ہی ایک مطلب ہے۔ اس برصغیر میں بہت سی قومیں آباد ہیں، ہندو اور مسلمان ان میں دو بڑی قومیں ہیں، فروری 1940 میں مسلم لیگ کی مجلس عاملہ اور کونسل کا اجلاس دہلی میں منعقد ہوا، جہاں اس امر کا فیصلہ کیا گیاکہ مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کا مطالبہ لاہور اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
قائداعظم کی صدارت میں مسلم لیگ کا ستائیسواں اجلاس 22 مارچ 1940 میںبڑی شان سے شروع ہوا ،یہ مجمع کے اعتبار سے بہت کامیاب رہا، اس اجلاس میں 50 ہزار سے زائد لوگ شریک تھے۔ 22 مارچ کو قائد نے مسلم لیگ کے کھلے اجلاس میں اپنی صدارتی تقریر میں دو قومی نظریے پر بھرپور روشنی ڈالتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ہندوستان کا مسئلہ فرقہ وارانہ نہیں، بلکہ بین الاقوامی ہے، آگ اور پانی کا ملاپ ناممکن ہے۔آج الحمدللہ پاکستان اسی نظریے پر قائم ہے اور اُس وقت اس نظریے کی مخالفت کرنے والے لوگ اپنے فیصلے پر خود ہی پچھتا رہے ہیں، بھارت کے قانون میں ہونے والی حالیہ ترامیم کو ہی دیکھ لیجیے کہ کس طرح دین اسلام سے عداوت نبھاتے ہوئے متنازعہ شہریت بل پیش کیا گیا،وہاں کے اخبارات کی شہ سرخیاں اب نظریہ پاکستان کے مخالفین کا منہ چڑھا رہی ہیں اور وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی بصیرت کے قائل ہو گئے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ23 مارچ کی قرارداد پاکستان، ہم سب مسلمانوں کیلئے ایک نعمت، ایک تحفہ ہے، اگر اس تحفے کی حفاظت کیلیے سب پاکستانی عہد کرلیں تو ملک کا ہر دشمن ہماری پیاری سرزمین پر حملہ تو کیا، اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے سے پہلے سو بار سوچے گا۔ ہم یوم پاکستان ہر سال بڑے جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں، ملک کے تعلیمی اداروں میں تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، پرنٹ، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر خصوصی پروگرامز اور بااثر تحریروں کا انتخاب کیا جاتا ہے، لیکن یہ سب امور اس پیاری سرزمین سے وفا نبھانے کے زمرے میں نہیں آتے ،ہمارا وطن ہم سے قربانی مانگتا ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم اس سے یکجہتی اور اتحاد کا عہد کریں،

ہم عہد کریں کہ پاکستان کو ایمان، اتحاد اور تنظیم کے رہنما اصولوں کی روشنی میں چلائیں گے ،ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک فلاحی و اسلامی ریاست بنائیں گے، ہم پاکستان میں نظام قرآن و سنت کو عملی طور پر نافذ کریں گے، ہم پاکستان کو غیروں کی غلامی سے آزاد کروائیں گے ،ہم ہندو کلچر اور اس کی روایات کو فروغ دینے والوں کے خلاف جہاد کریں گے۔پا کستانی عوام کیلئے یوم پاکستان تجدید عہد وفا کا دن ہے، اس ملک کو سنوارنے کی ذمے داری صرف حکومت اور سرحد پر حفاظت کرنے والے پاک افواج کے بہادروں ہی کی نہیں ، ہم سب کی ذمے داری ہے کہ اس ملک کی ترقی اور حفاظت کیلئے لایعنی قسم کے اختلافات بھلا کر اتحاد و یگانگت کی

ایسی مثال قائم کریں کہ دشمن ممالک ہمارے خلاف سازشوں کا سوچ بھی نہ سکیں،ہم نے اپنا وقت تو گزار لیا ،مگر اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ اسی طرح کرنا ہے کہ جس طرح ہمارے بزرگوں نے ہمارے لئے ایک خواب کو تعبیر بخشا اور ایک آزاد ملک بنا کے دیا ،ٹھیک اسی طرح ہمارا فرض ہے کہ اس ملک کی سالمیت اور بقا کے لئے نوجوانوں کی تربیت کریں، انہیں سازگار ماحول دیں، تاکہ اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے کے قابل ہوسکیں،آیئے اس سال ہم سب مل کر یوم پاکستان پر پا کستان سے تجدید عہد وفا کریں کہ قرار داد پاکستان کی روشنی میں مملکت خدادا پاکستان کو پروان چڑھانے کیلئے انفرادی و اجتماعی طور علامہ اقبال کا شاہین بن کر پا کستان کے مستقبل روشن بنائیں گے۔

Exit mobile version