Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

شوگر مافیاکیخلاف کاروائی کا انجام !

مشکل فیصلے آسان نہیں ہوتے !

مشکل فیصلے آسان نہیں ہوتے !

شوگر مافیاکیخلاف کاروائی کا انجام !

تحریر:شاہد ندیم احمد
حکومتی اداروں کی مضبو طی اور دیانت پر بااثر افراد غالب آجائیں یامفادات حکومتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیں تو پھر شوگر اسکینڈل جیسے ہوشربا واقعات کا سامنے آنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے، ملکی تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ یہ اسکینڈل سامنے لایا گیا،جس کیخلاف ادارے بھی پوری طرح متحرک ہیں۔ایف بی آر کی خصوصی آڈٹ ٹیموں نے مہینوں پر محیط مشق کے بعد شوگر ملوں کا فارنزک آڈٹ کر کے 81شوگر ملوں سے 469،ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ تیار کرلی ہے،جن میںسے20شوگر ملیں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) سے وابستہ سیاست دانوں اور دیگر با اثر افراد کی ہیں۔پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے صدر اسکندر ایم خان نے ٹیکس ڈیمانڈ نوٹس جعلی قراردیتے ہوئے کہا ہے

کہ ایف بی آر وزیراعظم کو گمراہ کررہا ہے،دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے شوگر ملز کی جانب سے سٹّے کے ذریعے 110،ارب روپے کی ناجائز منافع خوری اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہیں‘ ایف آئی اے کے مطابق شوگرمافیا نے ایک سال میں چینی کی ایکس مل قیمت 20 روپے تک بڑھا ئی، سٹہ بازی کی ناجائزکمائی کو چھپانے کیلئے نہ صرف سینکڑوں خفیہ اور جعلی اکائونٹس کھولے گئے، بلکہ سٹّہ بازی کی پشت پناہی میں تمام بڑے شوگرگروپ ملوث ہیں،اس کے ٹھوس شواہد حاصل کر کے مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کا فیصلہ کرلیا گیاہے،شنیدہے کہ شوگر مافیا رمضان المبارک میں چینی کی قیمتیں مزید بڑھانے کی سازش کر رہا تھا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا

جاسکتا کہ حکومت کیلئے شوگراسکینڈل شدید بدنامی کا باعث بنا رہا ہے، اس پر اپوزیشن نے جی کھول کر مطعون کیا توعوام بھی نالاں دکھائی دیئے،تاہم اس بار حکومت نے بے لچک رویہ اپناتے ہوئے وفاقی اداروں کو متحرک کردیا ہے ،ایف بی آر نے 81شوگر ملوں سے 469،ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ تیار کرلی ہے،جن میںسے20شوگر ملیں سیاستدانوں کی ہیں،یہ صرف اپوزیشن ہی کے نہیں ،بلکہ تحریک انصاف رہنمائوں کی بھی ہیں،ایف بی آر کی خصوصی آڈٹ ٹیموں نے مہینوں پر محیط مشق کے بعدشوگر ملوں کا فارنسک آڈٹ کیا ہے ،ایک آڈٹ ٹیم نے جہانگیر ترین کی ملکیت جے ڈبلودی شوگرملز اور دیگر پانچ ملوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد تقریباََ سات ارب روپے ٹیکس عائد کیا،انہیں ابھی ڈیمانڈ نوٹس نہیں بھیجے گئے،

کیو نکہ آڈٹ ٹیم کی کاروائی مکمل ہونے پر ٹیکس کی مالیت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔اس میں شک نہیں کہ ملک میں مافیاز کا راج ہے ،ہر دور اقتدار میں مافیاز کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا جاتا رہا ،مگرحکومتیں مافیاز کو نکیل ڈالنے میں ناکام رہی ہیں،اس کی وجہ جہاں مافیا کا زیادہ مضبوط ہونا ہے ،وہیں قانونی ادارے بھی انہیں تحفظ دینے پر مجبور نظرآتے ہیں ،اس بار بھی حکومت کے شوگر مافیا پر ہاتھ ڈالتے ہی اعلی عدلیہ سے رجوع کرلیا گیا ہے ، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے صدر ٹیکس ڈیمانڈ نوٹسوں کو جعلی قرار دے رہے ہیں،جبکہ جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ کمشنر کو آڈٹ کے انتخاب کا اختیار آرڈیننس کی دفعات کے مطابق اعلی عدلیہ کے فیصلوں اور قانون کے تحت ہی حا صل ہے،،کمشنروں نے مذکورہ بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کیا ہے،اس بنیاد پر شوگر مل مالکان نے لاہور ہائی کورٹ میں کمشنروں کے اقدامات کو چیلنج کیا گیا،ہائی کورٹ نے عبوری ریلیف دے دیا ہے۔
ایک جانب ایف بی آر شوگر ملوں سے ٹیکس وصول کرنے کیلئے کوشاں ہے تو دوسری طرف وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بھی شو گرمافیا کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ریکارڈ قبضے میں لے کر کاروائی شروع کردی ہے ،ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سٹہ مافیا بلیک منی کا استعمال کررہا ہے ،ملزمان کے اکائونٹس کی چھان بین شروع کردی گئی ہے ، جن کے خلاف ثبوت ملے ،ان کے مقدمات درج کردیے گئے ہیں، یہ سٹہ مافیا ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے
،سٹہ مافیا کے دس گروپ کا تعلق لاہور ،جبکہ دیگر کا تمام بڑے شہروں سے ہے ،اس ما فیا کو بعض سیاسی جماعتوں کے سر کردہ افراد کی پشت پناہی حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومتیں چاہتے ہوئے بھی ان مافیاز کے خلاف کاروائی کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔
تحریک انصاف حکومت نے پہلی بار سنجیدگی سے مافیا کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کا فیصلہ کیا ہے ،اس تنا ظر میں شوگر مافیا کے خلاف ایف بی آر اور ایف آئی اے کی کاروائی انتہائی خوش آئند ہے ،تاہم یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ گزشتہ برسوں میں شوگر مافیا نے ہی عوام کو لوٹ کر اپنی تجوریاں بھری ہیں،انہوں نے ایک جانب چینی کی قیمت دگنی کردی تو دوسری جانب گنے کے کاشتکاروں کو نہ مناسب معاوضہ دینے کی پا لسی اپنائے رکھی،

شوگر مافیا نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ،ان سے وصولی کی جانی چاہئے،لیکن یہاں روایت رہی ہے کہ ایسی تحقیقات کا مقصد عوامی نہیں ذاتی مقاصد کا حصول ہوتا ہے ،بالخصوص جب تحقیقات سیاستدانوں کے خلاف ہوں تو مبینہ جرم سے صرف نظر کرکے سیاسی جوڑ توڑ کو ترجیح دی جاتی ہے،یہ سیاسی محرکات کی بنا پر تحقیقات شروع کرنے اور پھر بند کرنے کی کہانیاں کئی مرتبہ دھرائی جاچکی ہیں،اس کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر بار عوام کی دولت لوٹنے والے نہ صرف بچ نکلتے ہیں،بلکہ پاک صاف بھی قرار پاتے ہیں، اس مرتبہ وفاقی ادارے واقعی سنجیدہ ہیں توشوگر مافیا کے خلاف کاروائی کو منتقی انجام تک پہنچائیں،اگرایسا نہ کیا گیا تو یہی سمجھا جائے گاکہ حالیہ تحقیقات بھی ماضی کی روایت کا تسلسل ہیں،جس میں عوام کا نقصان اور لٹیرے فاتح رہے ہیں۔

Exit mobile version