آج کےدورکےہم مسلمان اور ہماراقوی تر ایمان 283

کورونا سقم کیا واقعی عالمی سازش ہے؟

کورونا سقم کیا واقعی عالمی سازش ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966504960485

کورونا وائرس: دنیا میں متاثرہ افراد کی تعداد12کروڑ94لاکھ سے متجاوز

اگر عام لوگوں کواس کا علم ہوجائے کہ ساری دنیا کی 790 کروڑ کل آبادی میں ہر سال معمولی اور غیر معمولی موسمی نزلہ بخار کی وجہ سے تقریبا 50 لاکھ لوگوں کو فلو بخار کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے، اور ان میں سے چھ ساڑھے چھ لاکھ لوگ علاج و معالجہ کے باوجود سالانہ مر بھی جاتے ہیں، اور 2019 دسمبر سے جب سے چائینا کے صنعتی شہر ووھان سے یہ کورونا بیماری عالم میں پھیلی بتائی جارہی ہے اس وقت سے اب تک یعنی یکم اپریل 2021 تک کے اعداد و شمار مطابق پورے عالم کے کورونا متاثرین کی کل تعداد 12 کروڑ 99 لاکھ 88 ہزار 272 اور یکم اپریل تک پوری دنیا میں کورونا سقم سے مرنے والوں کی کل تعداد 28 لاکھ 34 ہزار 567 ہے۔

پورےعالم کی 790 کروڑ آبادی کا 64۔01% یعنی 12 کروڑ 94لاکھ لوگ کورونا سے متاثر یعنی کورونا کی اتنی تباہی کے باوجود 36۔98% یعنی 770 کروڑ 6 لاکھ لوگ ابھی تک کورونا سے محفوظ ہیں۔ایسا ویکسین جوکہ صد فیصد کسی بھی سائیڈ افیکٹ سے پاک ہو، ابھی تک بنایا نہیں گیا ہے ۔ دنیا کے متعدد ملکوں میں اب تک، سب سے محفوظ سمجھے جانے والے امریکی کورونا ویکسین پفائزر کے سائیڈ ایفیکڈ کےطور متعدد لوگ لقوہ یا پیرلیسز کے شکار ہوچکے ہیں۔ پتہ نہیں گزرتے وقت کے ساتھ اور کتنے سائیڈ ایفیکٹ سامنے آتے ہیں دیکھنا پڑیگا۔ڈنمارک، نوروے، آئیس لینڈ نے آسٹرا ذینیکا کویڈ ویکسین کے سائیڈ ایفیکڈ کو دیکھتے ہوئے اس ویکسین کو اپنے اپنے ملکوں میں ممنوع قرار دیا ہے۔

ایسے میں کورونا قہر کہرام اپنی تمام تر ہلاکت خیزیوں کے باوجود ابھی تک عالم کے تقریبا” ڈیڑھ فیصد لوگوں کو متاثر کرسکا ہےتوپھرکیوں مخصوص عالمی طاقتیں 36۔98% کورونا سقم سے غیر متاثر دنیا کی صحت مند آبادی کو کورونا ویکسین زبردستی لگوارہے ہیں یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ آج کل مختلف ملکوں میں کورونا سقم سے نپٹنے جو مختلف ایپ بنائے گئے ہیں۔ مختلف شوپنگ مال، ھائپر مارکیٹ،حتی کہ عام بڑی دوکانوں میں بھی ان ایپس کے نہ ہوتے، شہریوں کے داخلے کو منوع قرار دینے سے، ہر کوئی ان رہائش ہزیر ملکوں کے حکومتی ایپس کو اپنے اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ ان ایپس سےنامعلوم مقام سے، لوگ کہاں جاتے ہیں کیاکیا کرتے ہیں لوگوں کی نگرانی کی جارہی ہے، اور سرکاری ملازمتوں کے لئے اور عالمی پروازوں کے استعمال کے لئے ویکسین لگوانا مشروط کیا جارہا ہے اور مستقبل میں کورونا ویکسین نہ لگوانے والے کو ہر سہولیات سفریات سے مشتشنی رکھنے کی جو باتیں سامنے آرہی ہیں اس سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ایک انجانی طاقت سارے عالم کی حکومتوں کو اپنے زیر اثر لیتے ہوئے پورے عالم کی انسانیت کو اس کورونا ویکسین لینے پر مجبور کررہی ہیں؟

ون ورلڈ آرڈر اور صیہونی سازشیںپورے عالم کے نظام کو چلانے کا یہود و نصاری کا یہ ون ورلڈ آرڈر آخر کیا ہے؟ کورونا پھیلانے کا نظام اور کورونا سے بچاؤکےنام کویڈویکسین زبردستی لگوانے کا عمل انسانی عقل کو ماؤف کرکے رکھ رہا ہے۔ یہ کورونا سقم اتنی ساری اموات کے باوجود 1% سے 2% عالم کے لوگوں کو ہی متاثر کئے ہوئے ہے تو 98% بغیر کویڈ متاثر لوگوں کو ایسا کورونا ویکسین لگوانے کا کیا مطلب؟ جب کہ اس ویکسین کے خود انسانی جسم کو صد فیصد نقصان فری ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔

عالم کے امیر ترین انسان بل گیٹ کی مصروفیات،کورونا سقم سلسلے میں شروع ہی سے مشکوک رہی ہیں بل گیٹ نے 2019 کے آواخر ہی میں کہا تھا کہ ایسی وبا عالم کو اپنی چپیٹ میں لینے والی ہے جس سے چھٹکارہ 2023 سے پہلے ممکن ہی نہیں اور 2019 ہی سے بھارت سمیت مختلف ملکوں میں گھوم گھوم کر ممکنہ آنے والی اس وبا سے بچنے کی تدابیر کرتے دکھاتے ہوئے، ان اقسام وبا سے بچنے ویکسین کے سلسلے میں مختلف حکومتوں کے سخت قوانین کو آسان کرتے پائے گئے تھے۔ اب 2021 کی شروعات کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں میں یہی کورونا سقم مختلف بدلی ہوئی شکل کے وائرس کے ساتھ پھیلایا بتاتے ہوئے پورے عالم کو ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن کی نظر کرتے عالمی معشیت کو ڈانواڈول کرنے کی

کوشش کی جارہی ہے۔ ان بدلے ہوئے کورونا وائرس دوبارہ پھیلتے سقم کوروناو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں لگتا کہ بل گیٹس کی طرف سے پیشین گوئی کردہ یہ سقم کورونا عین ممکن ہے 2023 تک اپنی ہلاکت خیزی سے عالم کی انسانیت کو خوفزدہ کئے رکھے۔ یہ کورونا سقم اس لحاظ سے بھی انسانی عقل کو ششدر کئے ہوئے ہے کہ نہ صرف بھارت بلکہ عالمی طور پر بھی تمام عالم کی معیشیت ڈانواڈول کرتے ہوتے جہاں 98% عالم متمول یا درمیانے درجہ کی آبادی کو مفلوک الحال پریشان کئے ہوئے ہے وہیں پر 2% عالم کے امیر ترین لوگوں کی دولت میں اضافہ کا باعث بھی بنی ہے سقم کرورنا۔ اور پھر اس پر طرہ یہ کہ، یہ بعض ملکوں کے حکمرانوں کی مرضی مطابق مخصوص علاقوں میں اپنی

قہارئیت درشانے سے باز آتی محسوس ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے مقدس شہر مکہ و مدینہ حرمین شریفین میں رمضان المبارک اور حج کے ایام میں پورے عالم سے بیس سے تیس لاکھ عازمین حج و عمرہ جمع ہوتے ہیں۔ سال بھر میں دو مرتبہ عالم سے سعودیہ آنے والے مسلم معتمرین کو کورونا پھیلاؤ کا ڈر بتا اور جتا حج و عمرہ سے ایک طرف مسلم معتمرین کو روکا جارہا ہے اور عرب ممالک کی معشیت کو زبردستی تاراج کیا جارہا ہے، وہیں پر بھارت یوپی کے شہر الہ باد میں اس مارچ مہینے میں دو مختلف دنوں میں دس سے بارہ لاکھ لوگوں کے جم غفیر نے سقم کورونا کی پرواہ نہ کرتے ہوئے گنگا ندی میں ایک ساتھ نہ صرف ڈبکیاں لگائیں بلکہ کمبھ میلے کےمزے بھی لوٹے۔ بھارت کے سنگھی راج میں ھندوؤں کے مقدس مذہبی

میلوں میں لاکھوں شرنارتھیوں کے کورونا ڈسٹینسنگ کا خیال نہ رکھنے کے باوجود، سقم کورنا کی مجال کہ وہ ھندو شرنارتھیوں کو متاثر کرپائے؟ یہی کچھ بنگال آسام کیرالہ اور ٹمل ناڈو میں صوبائی انتخاب میں سنگھی مودی جی کی پارٹی کی ڈوبتی نیا کو پار لگانے میں منہمک و مشغول سنگھی بی جے پی آر ایس ایس کے ہزاروں کے جم غفیر سے ڈر کر سقم کورونا ان علاقوں سے دور دیگر علاقوں کے مکین کو ڈرانے اور انہیں خوفزدہ کرنے میں منہمک و مگن نظر آتا ہے۔ایسے میں یہ سقم کورنا،واقعی میں آسمانی خدا کی طرف سے آزمائش کے طور ہے یا عام مشہور یہود و نصاری کی انجانی الیومینی قوتوں کی سازش کا نتیجہ ہے یہ کورونا سقم، یہ تو بھگوان ایشور اللہ ہی بہتر جانتے ہیں ۔وما علینا الا البلاغ
ڈنمارک، نوروے،آئیس لینڈ نے آسٹرا ذینیکا کویڈ ویکسین ممنوع قرار دے دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں