جڑی بوٹی ادویات اور معمولی بخار کے لئے پانچ سو ہزار روپیوں کا پٹکا’
فقط
احقر
محمد فاروق شاہ بندری
۔ نقاش نائطی
۔ +966504960485
حضرت آدم علیہ السلام سے آج سو سال قبل تک انسانی صحت کے لئے مضر رساں ہوتے ہوئے، مختلف اسقام کو وقتی راحت دینے والی انگریزی ادویات کے معاشرے میں عام ہونے تک، رائج روایتی جڑی بوٹی طریقہ علاج
https://www.bbc.com/urdu/regional-50052475
آج ہمارے آبائی وطن بھٹکل میں ہمارے ہی خلیرے بھائی سیاسی قائد عنایت اللہ شاہ بندری کی طرف سے، کورونا سقم دوسرے دور کے حملہ کے پیش نظر، اور فی زمانہ پھیلے متعدد اسقام سےبچاؤ کی خاطر، علاقے کی پہلے اویورویدک فری میڈیکل کیمپ نے، زمانے سے معاشرے کو شفا یاب کرتے آئے، دیسی ادویات کی آگہی کے لئے، کچھ سال پہلے لکھے، ہمارے مضمون کو قارئین کے حوالے کرنا ضروری سمجھا
آج سر شام موسلا دھار بارش نے اور ہلکی ہلکی سرد ہواوں کے تھپیڑوں نے ہمیں یادوں کے جھروکوں پر اڑاتے اڑاتے چالیس پینتالیس سال قبل کی ایک ایسی ہی برساتی شام کی یاد تازہ کردی جب ہم لڑکپن میں محلہ کے گهر کے سامنے سے گهٹنوں سے ذرا نیچے تک بہنے والے پانی میں کھیلنا چاہتے تهے لیکن امی کا پیار دلار تها جو ہمیں ڈانٹ ڈپٹ کر روکے ہوئے تها. جب ہم نے اپنی ضد پورا کرنے کے لئے رونا شروع کیا تو دادی اماں کو ہمارے بچاؤ میں اترنا ہی پڑا.
پلنگ پر پڑے پڑے اس نے تحکمانہ انداز میں کہا بیمار پڑنے کے ڈر سے بچوں کو برساتی پانی سے کهلینے سے کیوں روک رہی ہو. الیمنی ماں (شاید خاندان کی کوئی بڑی بی تھیں جو ایک قسم کا تیل گهر میں تیار کرتی تهیں شاید یہ نسخہ اسے کسی نے یمن سے لاکر دیا ہو اسی لئے شاید الیمنی ماں کا تخلص اسے ملا ہو) کا بنایا ہوا بهٹے تیل ذرا تلوے پر رگڑ کر بهیج دو پانی میں کھیلنے! کتنا بهی برساتی پانی میں کهیلے گا، کچھ نہیں ہوگااسے.سر شام اندھیرا پهیلنے تک ہم محلے کے بچوں کے ساتھ اس برساتی میلے لال پانی میں کھیلتے اودھم مچاتے رہے گهر آنے پر نہا دھوکر پهر ایک مرتبہ بهٹے تیل ہمارے تلوؤں پر ملے گئے امی جان کا ہمارے بیمار پڑنےکا ڈر صرف ڈر ہی ثابت ہوا. نانی اماں کا نسخہ کام کرگیا. برساتی پانی میں ہماری اودھم چوکهڑی بهی چلتی رہی اور الیمنی ماں کا بهٹے تیل ہمیں بیمار پڑنے سے روکے رہا.
آج اتنے عرصے بعد جب ہمارے آخری صاحب زادے اسکول سے آتے برساتی پانی میں بهیک کر آئے اور تین دن بخار کی وجہ مجبورا چهٹی لینی پڑی تو رہ رہ کر ہمیں الیمنی ماں کا گهر کا بنا ہوا بهٹے تیل یاد آتا تها. گذشتہ دفع چھٹیوں میں وطن آنے پر ہم نے اس بهٹے تیل کے بارے میں استفسار کیا تو خاندان کی نانی آمان سے پتہ چلا، بهٹے تیل بنانے کا نسخہ الیمنی ماں اپنےسینے میں دفنائے قبر میں اپنے ساتھ لے جا چکی ہیں
سردی بلغم سے بیمار لوگوں کو سونٹی پوٹ (سوکھے ادرک کا پوڈر) کی گولیاں نگلائی جاتی تهیں. جو ادرک اجوائن زیرہ کو ایک خاص اعلی قسم کے گڑ کے ساتھ باریک پیس کر چهوٹی چهوٹی گولیاں بنائی جاتی تهیں جو کسی بهی سردی بلغم سے افاقہ کے لئے کام آتی تهیں. اسی قسم کا سفوف کچھ سال قبل خلیج میں کام کرنے والے ملپے اڈپی کے کسی نائطی شخص کے پاس بهی دیکها تها . غالباً وہ ادرک والا سفوف ہماری یمنی نوائط تہذیب کا حصہ لگتا تها
آج جب معمولی بخار سردی کے لئے ڈاکٹروں کے پاس گنٹهوں وقت صرف کرکے دوچار پانچ سو ہزار روپئہ دوائیوں، لیبارٹری خون بلغم تفتیش کے نام خرچ ہوتے ہیں تو بی اماں کی وہ جڑی بوٹیوں والا بڑا سا کالا کلوٹا چوکور ڈبہ یاد آتا ہے، پتہ نہیں اس میں سے کیا کیا جڑی بوٹیاں، زائی فل،کرن فل، بڑی الائچی، سونٹ، شاہ زیرہ، جاوانتری، سوکھا دھنیہ وغیرہ ہوتے تهے جن کو پهتر پر گهس کرزبردستی کهلایا جاتا تهاجوفی زمانہ انجکشن اور اتنی ساری گولیاں نگلنے سے تو یقیناً اچهی دوائیں تهیں پتہ نہیں موجودہ گاؤں میں کسی کو ان ادویات کا علم بهی ہے کہ نہیں؟
سنگاپور، ملیشیا انڈونیشیا کی جڑی بوٹی گھریلو دوائیں موڈرن شکلوں میں، گولڈ میڈل آئیل، ابو فاس وغیرہ شکل میں ہر جگہ دستیاب ہیں. کاش الیمنی ماں کا بنایا ہوا، بهٹے تیل کا فارمولا دستیاب ہوجائے تو اس کی مارکیٹنگ کر دولت و شہرت بهی کمائی جا سکتی ہے
خلیجی ممالک کے بازاروں میں آج بهی گھریلو ادویات جڑی بوٹیوں کی دکانیں نہ صرف کافی اچهی چلتی ہیں ۔بلکہ ان ادویات پر مشتمل پرانی مارکیٹ شابی سوق کے نام سے اکثر عرب علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔ اب تو عرب ممالک کے بڑے شہروں میں بھی،کئی ایک ایسی مانپا طرز کی دوکانوں کے مالک نہ صرف ہمارےاپنے بهٹکلی احباب ہیں بلکہ شمالی ھند اور پاک و بنگلہ دیش کے تارکین وطن بھی تجارت کر خوش ہیں۔ ایسی جڑی بوٹی دوکانوں کے مالک دیگر علاقوں کے احباب، اپنے تجربہ کا استفادہ اپنے اپنےگاؤں شہر کےاحباب کے ساتھ ساجھا کریں اور ایسی جڑی بوٹی ادویات پر مشتمل دوکان اپنے اپنے گاؤں شہر میں لگائیں تو علاقے کے اکثر لوگوں کو نہ صرف اس سے استفادہ کے مواقع میسر ہوسکتے ہیں بلکہ قوم ملت کا لاکهوں کروڑ روپیہ سالانہ انگریزی ادویات ڈاکٹروں اور شفا خانوں کی جیب میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے. ہر علاقے کے صاحبان حل و عقل کو اس سمت نہ صرف سوچنا چاہئے بلکہ خلیج کے بازاروں میں جڑی بوٹی دوکانیں لگا کر لاکهوں ریال سالانہ کمانے والوں کو، بهٹکل جیسے اپنے اپنے گاؤ ں شہروں میں ایساکاروبار شروع کرنے کی تلقین اور قوم کا ساتھ انہیں ملنے کی یقین دہانی کرنی چاہئے.
خون و بول شکر کی زیادتی ڈائیبٹیس، قلب کی شریانوں کا چربی سے بند ہونا ، فشار دم یا بلڈ پریشر ایسی کئی ایک مہلک دائمہ بیماریوں سے ہمارے بہت سے اپنے احباب نے یہاں ان جڑی بوٹی دوائیوں سے شفا ہابی پائی ہے۔ اوراس سمت ہمارا ماننا ہے کہ مختلف اقسام کے اسقام میں بخار نزلہ زکام ہو یا آج کل ہمہ وقت وقوع پزیر ہونے والے حادثات زخمیوں کا علاج تو ایک حد تک انگریزی ادویات سے کرنا ٹھیک ہے لیکن دمہ، فشار دم یا بلڈ پریشر، ذیابطیس، قلب و جگر گردہ کے امراض یا لمبے عرصے تک استعمال ہونے والی جنسی کمزوری کی انگریزی ادویات سے پرہیز کرتے ہوئے، یونانی ایورویدیک ھومیوپتھی ادویات اور دادی اماں کے نسخوں پر مشتمل دیسی ادویات کا مستقل استعمال، ضامن شافی ہوتے ہوئے، کثرت استعمال انگریزی ادویات کی وجہ اس کے متوازی نقصانات یا سائیڈ ایفیکٹ سے بچنے کی راہ ہموار کرتے پایا جاتا ہے
حکومت بھارت نے اپنے نیشنل ایوش مشن کے تحت ایورویدک، یونانی، ہومیوپیتھی کے علاوہ مختلف صوبائی مشہور جڑی بوٹی ادویات کی ترویج و ان ادویات کے علاج کے طریقے کو وطن کے طلباء کو سکھانے کے لئے، حکومت کافی مراعات کا اعلان کیا ہوا ہے۔ اس سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے قوم کی بچیوں کو ایسے دیسی ادویات کی تعلیم دلوانے سے نہ صرف ان کی اولاد و پوتے پوتیوں کو انگریزی ادویات کی مہلک خیزی سے چھٹکارہ مل سکتا ہے بلکہ اپنے آس پڑوس محلہ گاؤں کے لوگوں کو ہونے والے موسمی اسقام سے انہیں نجات دلا اچھی خاصی کمائی حاصل کرتے ہوئے، نساء میں خود اعتمادی دلوائی بھی جاسکتی ہے
خلیج کے بازاروں میں ایسے جڑی بوٹی کاروبار میں مہارت رکهنے والے مولوی عظیم کریکال، خطاب و عبد رحمن کی جوڑی اور مولوی تنویر جوشدی نمایاں مقام رکهتے ہیں اگر مسلم اکثریتی رہائش پذیر علاقوں کے صاحبان حل و عقل اس سمت فکر کریں اور خلیج کے بازاروں میں جڑی بوٹی ادویات سے منسلک تجارت کا وسیع تجربہ رکھنے والے ھند و پاک بنگلہ دیش کے تارکین وطن، ان ماہر حضرات سے مل کر انہیں قائل کریں تو یہ حضرات اس قسم کا جڑی بوٹی کاروبار اپنے اپنے علاقوں میں شروع کرنے کی استطاعت جو رکهتے ہیں ان شاءاللہ کاروبار شروع بهی اکرسکتے ہیں.یا مقامی تجارت انویسٹر حضرات کے تعاون سے یہ جڑی بوٹی کی تجارت اچھے ڈھنگ سے شروع کرسکتے ہیں اور اگر ہمارے اپنے ماہر علاج بهائیوں کی دوکان اپنے معاشرے میں کهل جائیں تو یقیناً اپنے مسلم معاشرے یا علاقے کی عورتوں کو بهی اپنے پڑدادا اور نانی دادی اماں کی ان ادویات کے استعمال میں قباحت باقی نہیں رہے گی انشاءاللہ
ایورویدک فری میڈیکل کیمپ تفصیل
یونانی ادویات مختلف اردو کتب
ہندستانی جڑی بوٹیاں پیر خاکی کی اردو کتاب