کیا مغل حکمرانوں نے بھارت میں دین اسلام کو پھیلایا تھا؟ 220

ہم انسانوں کے لئے نہایت ضروری قدرت کا ہمارے جسم ہی کے اندر آکسیجن بنانے کا نظام

ہم انسانوں کے لئے نہایت ضروری قدرت کا ہمارے جسم ہی کے اندر آکسیجن بنانے کا نظام

نیچرل یا قدرتی ہوا سے ہوا میں موجوددیگر ذرات کو صاف کر، اس میں سے آکسیجن کشید کرنے کا جو پلانٹ دنیا میں لگتا ہے وہ کروڑوں روپے صرف کرکے لگایا جاتا ہے جہاں سے آکسیجن مائع شکل میں سلنڈروں میں بھر کر ہاسپیٹل میں پہنچائی جاتی ہے۔ جہاں پر وہ مریض جو قدرتی طور پر پیدا کرنے والے مالک و خالق کے،ان کے جسد خاکی میں وضع کئے، ہابری دنیا کی قدرتی ہوا کو، ناک کے ذریعہ سے اپنے جسم میں کھینچ لیتے ہوئے، مختلف مدارج میں اس ہوا کو صاف کر اس سے آکسیجن الگ کر، اپنے لئے رکھتے ہوئے، باقی بچی کاربن ڈائی اکسائیڈ کو پھر اسی ناک سے باہر پھینکنے کی استعداد نہ رکھنے والے مریضوں کو وہ مصنوعی آکسیجن سے زندہ رکھا جاتا ہے

کسی کروڑپتی مریض کو یاسپیٹل میں داخل سانس لینے میں تکلیف کی وجہ اسے دی ہوئی مصنوعی آکسیجن کا بل کچھ ہزار روپئیے کا جب اسے دیا گیا تو بل دیکھ وہ شخص پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ ڈاکٹروں کے پوچھنے پر اس نے کہا صرف گھنٹہ بھر مصنوعی آکسیجن کا اتنے ہزار کا بل اور مالک دوجہاں نے اس کے اپنے جسم میں باہر کی ہوا سے آکسیجن بنانے کا جو نظام بنایا ہوا ہے اور اس قدرتی نظام سے تیار کردہ آکسیجن سے جو وہ پچھلے ساٹھ ستر سال سے سانس لے رہے ہیں اس کا بل اگر اللہ اس سے مانگے تو وہ کہاں سے ادا کرسکے گا یہی سوچ کر اس کی بے بسی پر اسے رونا آگیا تھا

آج کے کورونا قہر کہرام نے عالم کی انسانیت کو قدرت کے نظام کی اہمیت بخوبی طور سجھادی ہے اب ہم اپنے طور عقل مند انسان، اس سے سیکھ لئے اس خالق کائینات کی براہ راست پرستش کرتے ہیں یا ان بے جان پھتر کی مورتیوں کی پوجا پاٹ ہی کو ضروری سمجھتے ہیں جو اپنے اوپر بیٹھی ایک مکھی کو تک اڑا نہیں سکتی ہے۔ پس رب کائینات ہی 138 کروڑ آبادی والے بھارت کی اکثریت ھندو برادران وطن کو آگہی عطا کرے تاکہ وہ سب بھی خالق و مالک دوجہاں ایشور اللہ کی براہ راست پرستش و پوجا پاٹ کرتے ہوئے بعد الموت جنت کے حقدار بن سکیں۔ ابن بھٹکلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں