’’ بلدیاتی اداروں کی بحالی، کپتان کی جمہوریت کو پھر خطرہ‘‘ 183

’’دنیا میں ہنر مند قوموں نے ہی ترقی پائی‘‘

’’دنیا میں ہنر مند قوموں نے ہی ترقی پائی‘‘

تحریراکرم عامر سرگودھا
وٹس ایپ۔۔03063241100
موبائل نمبر 03008600610
چائینہ ،ملائشیا،تائیوان،اور ان جیسے کئی ایشیائی اور یورپی ممالک کی ترقی کا راز ان ممالک میں بڑی انڈسٹری کے ساتھ چھوٹی صنعتوں کا حکومتی سرپرستی میں فروغ ہے ان ممالک میں چھوٹی صنعتوں کو بڑھانے کیلئے حکومت ہر سطح کے وسائل عوام کو فراہم کررہی ہے،حکومت کے اس اقدام سے ان ممالک میں روزگار عام ہے بلکہ ان ممالک میں بڑی صنعتوں کے لئے لیبر کا فقدان ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان،بنگلادیش ،بھارت، فلپائن اور دیگر درجنوں غیر ترقی یافتہ ممالک کے لاکھوں عوام ان ممالک میں جاکر محنت مزدوری کرکے کے اربوں روپے سالانہ اپنے ممالک کو زرمبادلہ کی صورت میں بھجواتے ہیں

اس طرح بیرونی ممالک میں مزدوری کرنے والے اوورسیز پاکستانی ملک کو معاشی طور پر سہارا دینے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،مگر حکومت پاکستان اس کے متبادل اوورسیز پاکستانیوں کو وہ سہولتیں نہیں دے رہی جس کے وہ مستحق ہیں،دیارغیر میں ہزاروں میل اپنے کنبوں سے دور محنت مشقت کرنے والے لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں کے اپنے وطن میں طرح طرح کے معاملات جن میں اکثریت اوورسیز پاکستانیوں کی اپنے وطن میں زمینوں پرقبضوں کے کیس اور دوسرے نمبر پر اوورسیز کے ساتھ رقوم کے فراڈ کے کیسزہیں جو سال ہا سال سے حل طلب ہیں،

بات ہو رہی تھی ترقی یافتہ ممالک کی جنہوں نے اپنی اقوام کو ہنر مند بنا کر انہیں چھوٹی صنعتیں لگانے کیلئے بلاسود قرضے دئیے اور اس طرح یہ ممالک دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے کئی ممالک پر چھاگئے،اور ان ممالک کاتیار کردہ سامان پاکستان،بنگلادیش،بھارت،ایران ،عراق،سمیت درجنوں ممالک میں کثرت سے فروخت ہونے لگا، جس کے بدلہ میں یہ ممالک اربوں کھربوں دوسرے ممالک سے کما کر اپنے ممالک کی معیشت کو عروج پر لے جاچکے ہیں ، اس کے برعکس پاکستان میں چھوٹی صنعتوں کے فروغ کیلئے کسی سطح پر بھی کسی حکومت نے اقدامات نہیں اٹھائے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں چھوٹی صنعتیں روبہ زوال ہیں، اور اسی بناء پر پاکستان کھربوں روپے کا سالانہ سامان بیرون ممالک سے منگوارہاہے ۔ جس کے بدلے میں پاکستان سے بیرونی ممالک میں بھجوائی جانے والی اشیاء کی تعداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کے پاکستان میں ذہین اور ہنر مند افراد کی کمی نہیں ہے مگر ان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ اپنے طور پر کوئی چھوٹی صنعت لگا کر ملک کو ترقی کے طرف لے جاسکیں، جبکہ اس بارے میں ہر وقت کے حکمران نے بھی چپ سادھے رکھی جس کی وجہ سے ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہ ہوسکے، حالانکہ پاکستان میں نسل نو کو ہنر سکھانے کیلئے ملک بھر میں بڑی تعداد میں سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر میں ٹیکلنیل تعلیم کے ادارے تو کام کر رہے ہیں اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں نوجوان مختلف ہنر سیکھ کرڈپلومے ہاتھوں میں لئے بے روزگار پھررہے ہیں

کیونکہ ان کے پاس ہنر تو ہے لیکن سرمایہ نہیں ہے۔یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ پاکستان میں پہلے سے قائم چھوٹی صنعتیں حکومت کی سرپرستی نہ ہونے کے باعث تباہی کے دھانے پر پہنچ کر آخری ہچکیاں لے رہی ہیں،جن میں سے چند مثالیں پیش خدمت ہیں،سرگودہا بیکولائیٹ کا سامان تیار کرنے کی پاکستان میں سب سے بڑی مارکیٹ تھی اور یہاں سے تیار ہونے والا بیکولائیٹ کا سامان نہ صرف پورے پاکستان کی کھپت پوری کرتا تھا بلکہ چند سال قبل تک بھارت، بنگلادیش، ملائیشیا، حتا کہ چائینہ کو بھی بیکولائیٹ کے سامان کی بڑی کھیپ سرگودھا سے سپلائی ہوتی تھی

جس کے عوض اربوں روپے سالانہ پاکستان آتا تھا،پھر اس صنعت کو ایسی نظر لگی کی، بجلی مہنگی ہوگئی،اور سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ اس انڈسٹری پر طرح طرح کے ٹیکسوں کی بھرمار کردی گئی جس کے نتیجہ میں سرگودھا کی بیکولائیٹ انڈسٹری 65فیصد کے لگ بھک بند پڑی ہے اور اب ہم بیکولائیٹ کازیادہ سامان دوسرے ممالک سے منگوارہے ہیں جنہیں چند سال قبل تک بیکو لائٹ کا سامان پاکستان فراہم کرتا تھا،اس طرح بیکولائیٹ کے سامان کی مد میں لاکھوں روپے ، دوسرے ملکوں سے لینے کی بجائے اب ہمیں دینے پڑ رہے ہیں، جبکہ اس انڈسٹری کی بڑی تعداد میں بندش سے ہزاروں مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں، یہاں سلانوالی اور چنیوٹ کے ہینڈی کرافٹ کا ذکر نہ کرنا بھی اس شعبہ کے وابستگان سے زیادتی ہوگی

،ان شہروں میں لکڑی سے بنا ہینڈی کرافٹ کا سامان پاکستان سمیت دنیا بھر میں مشہور تھا، اور ہینڈی کرافٹ کا سامان اور لکڑی کے شوپیش پاکستان کے علاوہ ایران ،عراق،بنگلادیش ،بھارت، ملائیشیا سمیت کئی ممالک میں بھجواا کر س سامان کے بدلے سالانہ اربوں روپے پاکستان آتے تھے، لیکن حکومتی عدم توجہی نے ہینڈی کرافٹ کی انڈسٹری کو بھی اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ اب ہینڈی کرافٹس کی صنعت سسک سسک کردم توڑتی نظر آرہی ہے،جس کی وجہ بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ،اور اس صنعت سے وابستگان پر ٹیکسز کی بھرمار اور لکڑی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے،

حیدر آبادٹاون میں تو دھاگے سے گھروں میں کھیس تیار کرنے والی کھڈیاں اب خال خال گھروں میں رہ گئی ہیں جس سے ہزاروں خواتین وافراد بے روزگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی گزارنے میں مصروف ہیں، اسی طرح کی پاکستان کے مختلف شہروں میں لاتعداد چھوٹی صنعتیں قائم تھیں،جو بھی بجلی گیس کے بحران اور ٹیکسوں کے بوجھ کے باعث اکثریت بند ہوچکی ہیں اور اسی بناء پر ملک میں بیروزگاری میں اصافہ ہوا ہے، جبکہ ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں ہنر مند نوجوان مالی وسائل نہ ہونے کے باعث اپنے کاروبار شروع نہیں کرپارہے۔
تو یہاں ملک کے کپتان جی ضرورت

اس امر کی ہے کہ ملک میں پہلے سے قائم چھوٹی صنعتوں کو سہارا دے کر چالو کیا جائے اور مزید چھوٹے یونٹ قائم کرنے کیلئے ہنر مند نوجوانوں کو دوسرے ممالک کی طرح بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں اس طرح پاکستان میں سامان تیار ہونے کی صورت میں ہماری بیرونی ممالک سے اکثر سامان منگوانے سے جان چھوٹ جائے گی، نیز یہ کہ بیکولائیٹ،ہینڈی کرافٹ اور اس جیسی درجنوں چھوٹی صنعتوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد کی جائے، اسطرح ملک میں پیسے کی ریل پیل نچلی سطح پر آئیگی ملک میں روزگار کے مواقع میسر آنے سے بے روزگاری میں کمی واقع ہوگی اس طرح ہم بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوجائیں گے، ملک کے عوام خوشحال ہونگے، اس طرح کپتان جی آپ کا ملک سے بے

روزگاری کے خاتمے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو جائے گا اور بیروزگاری، غربت افلاس کی بناپر آئے روز خودکشیوں کے واقعات میں بھی کمی واقع ہوگی اور ملک سے سٹریٹ کرائم بھی کسی حد تک کم ہو جائیں گے کیونکہ بیروزگارنوجوان پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے جرائم کی طرف راغب ہو رہے ہیں، روزگار ملنے کی صورت میں وہ ایسا جرم کیوں کریں گے؟کپتان جی ہمت کیجئے کیونکہ تباہی کے دہانے پر پہنچی چھوٹی صنعتوں سے وابستگان اور لاکھوں ہنر مند نوجوان جو ڈپلومے لئے بے روزگار پھر رہے ہیں کی نظریں آپ پر لگی ہوئی ہیں ،ہاں کپتان جی یاد آیا آپ نے بھی تو

اقتدار میں آنے پر ملک میں چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے اور نوجوانوں کو ایک کروڈ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا، کپتان جی آپ کی حکومت کے بھی پونے تین سال گزر چکے ہیں اور سوا دو سال رہ گئے ہیں تو بندچھوٹی صنعتوں کو چالوکرنے اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے کوئی موثر پالیسی بنائیں،کپتان جی تب کرے گا ملک ترقی اور بنے گا ریاست مدینہ،موجودہ حالات تو اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ عوام نیا نہیں پرانا پاکستان پرانی حالت میں لوٹانے کا نعرہ لگارہے ہیں کپتان جی اس سے پہلے کہ اس نعرہ میں شدت آئے، اپنے ملک اور قوم کیلئے کچھ کرلیجئے، کیونکہ ہنر مندقومیں ہی ترقی کے منازل تیزی سے حاصل کرپاتی ہیں، آپ کو بھی ہنرمندوں کیلئے ترجیح بنیادوں پر کچھ کرناہوگا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں