کیا مغل حکمرانوں نے بھارت میں دین اسلام کو پھیلایا تھا؟ 245

چمنستان بھارت کو تباہ کرتا 6سالہ سنگھی راج اور سنگھی کیڈر بیس کاریہ کرتا

چمنستان بھارت کو تباہ کرتا 6سالہ سنگھی راج اور سنگھی کیڈر بیس کاریہ کرتا

نقاش نائطی
۔ +966504960485
کیا یوپی اتراکھنڈ کمبھ میلےمیں کروڑوں بھگتوں کی شرکت کے بعد، اب گجراتی ھندوؤں کو ہی اپنے بھگوان کی اجتماعی پوجا کرنے کا حق حاصل ہے؟ جس جمہوری دیش میں سب سے بڑی اقلیت ہم 25 سے 30 کروڑ مسلمانوں کو کویڈ پھیلنے کے ڈر سے اپنی مسجدوں میں نماز تک پڑھنے سے روکا جارہا ہو، جمعہ کی اجتماعی نماز پڑھنے تک نہیں دیا جارہا ہو، ہزار راتوں سے افضل شب قدر والی ایک رات کی تلاش میں محدود پیمانے پر ہی، اپنی اپنی مسجدوں میں اجتماعی اعتکاف پر بیٹھنے تک نہیں دیا جارہا ہو،اور کل عید کے دن کی اجتماعی نماز سے بھی شاید مسلمانوں کو روکا جائے، اس دیش بھارت میں کورونا مہاماری سے جوج رہے یوپی گجرات میں مذہبی آستھا کے نام سے لاکھوں کا مجمع اکھٹا ہو سڑکوں پر نکلے تو نہ کورونا مہاماری کا کوئی خطرہ حکومت کو نظر آتا ہے اور نہ اپنے اند بھگت ہندوؤں کر ان کی مذہبی آستھا مطابق ہوجا پاٹ سے روکنے کی ہمت ان سنگھی حکمرانوں میں ہے؟ آخر یہ دوغلی مرکزی و صوبائی حکومتی پالیسی کب تک؟

آج کے اس کورونا مہاماری کے وقت جب دیش کے تقریبا ہر صوبے میں، کورونا اموات سے شمشان گھاٹ میں چتا جلانے، لوگوں کو اپنوں کے پارتو شریر کے ساتھ انتظار کرنا پڑتا ہو،دیش کے ہاسپٹل میں آکسیجن نہ ہونے کے سبب بیسیوں لوگ روزانہ مررہے ہوں، ایسے آسمانی آفت کے وقت، دیش بھر میں آکسیجن فری سپلائی کرنے کے بہانے ہوں، یا اپنوں کے چھوڑ بھاگے لاوارٹ پارتو شریر کے انتم سنسکار کرنے کے معاملے ہوں،اس دیش کا مسلمان ہی اپنے اللہ کو خوش کرنے کی خاطر رفاعی کام کرتے ھندو بھائیوں کی مدد کو آگے آرہے ہیں۔

جماعت اسلامی ھند ہو ،جمیعت العماء ھند، آل انڈیا پیام انسانیت کا پلیٹ فارم ہو یا ایس ڈی پی آر یا پی ایف آئی کے دیش بھر پھیلے رضاکار ہوں،یا اپنے اپنے علاقے کے مسلم رفاحی ادارے ہوں، پورے دیش میں کورونا مہاماری کے وقت، دو تہائی سےزیادہ رضاکارانہ خدمات ،15% دیش کی مسلم آبادی آگے بڑھ چڑھ کر کر رہی ہے۔ اور یہ سب کوئی مودی بگھتی میں دکھاوے کے لئے، یا جمہوری اقدار کی پاسداری میں نہیں کررہے ہیں بلکہ ہم مسلمان اپنے نبی آخر الزماں، خاتم الانبئاء رحمت العالمین محمد مصطفیﷺ کے بتائے فرمان کے مطابق کہ مخلوق خدا (انسانیت) کی خدمت کر اپنے خالق کائینات کی رضا حاصل کی جا سکتی ہے اور رمضان المبارک میں کیا کوئی بھی خیر کا عمل، دس گنا یا اس سے زیادہ اجر دے جاتا ہے۔اس کا ادراک رکھتے ہوئے بھارت کے ہم مسلمان اس کورونا مہاماری میں برادران وطن کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں
https://youtu.be/9QZSl525RPM

ایسے آسمانی آفت کے وقت، ہر سو ایک کمی جو نظر آتی ہے وہ ہے کل تک گؤ رکھشہ کے نام سے بےقصور اکلوتے پائے گئے مسلمانوں کی موپ لنچنگ کرتے ہوئے، دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم 25 سے 30 کروڑ مسلمانوں میں خوف ودہشت بٹھانے کی کوشش کرنے والے بی جے پی، آرایس ایس بجرنگ دل رام سینا، سیوا واہنی کے لاکھوں کروڑوں کیڈر بیس کاریہ کرتا یا والنٹیر، اب سب کہاں مرگئے ہیں؟ یہ ایک بہت ہی اہم سوال ہے۔دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم 25 سے 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف اپنا غیض و غضب دکھاتے، ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ترشول تھامے سڑکوں پر پریڈ کرتے اپنی وشال شکتی درشانے والے، سائبر میڈیا سیل پر مودی یوگی اور آرایس ایس کے خلاف زبان کھولنے والوں کے خلاف،

اپنے آرایس ایس سائبر میڈیا سیل پر ان کا ٹرول کرکے ان کا جیون مصیبت میں مبتلا کرنے والے، لاکھوں کروڑوں کیڈر بیس کاریہ کرتا کہاں غائب ہوگئے ہیں؟ انہیں دھرتی ماں نے نگل لیایے؟ یا ودھاتا نے انہیں آسمان میں اٹھالیا ہے؟ یا اس کورونا کال کے لپیٹے میں آکر سب کے سب سنگھی کیڈر بیس کاریہ کرتا دفع یوگئے ہیں؟ کیونکہ کورونا کال کے اس ایک سال کے دوران تھالی تالی پیٹتے وقت یا دیا موم بتی روشن کرنے کے بعد ہر بیروزگار کو پرائم منسٹر آف انڈیا کی طرف سے دیا جانے والا 5 کلو اناج تقسیم کرتے وقت،بھارت کے ناگرکوں کا مذہب دھرم پوچھ کر دیتے ہوئے جو سنگھی کاریہ کرتا نظر آئے تھے اس کے بعد سے اس پورے کورونا کال میں اتنے وشال بھارت میں یہ کروڑوں کیڈر بیس سنگھی کاریہ کرتا نظر ہی نہیں آرہے ہیں۔

گؤ رکھشہ کے بہانے ترشول لاٹھی لئے ہر علاقے میں دندناتے پھرنے والے ،کچھ پیسے کے عوض مسلم اکثریتی علاقوں میں کٹنے اور کھانے کے لئے اپنی ماتا سمان گایوں کی تسکری کرنے والے، لاکھوں کروڑوں کیڈر بیس سنگھی کاریہ کرتا اب کہاں غائب ہوگئے ہیں؟ یا ممبئی میں کورونا دوائیں تسکری کرتےپکڑےگئے سنگھیوں کی طرح، اس کورونا مہا ماری میں بھی، مرتے،دم توڑتےاپنے ھندو بھائیوں بہنوں ہی کو، کورونا دوائیں اور آکسیجن تسکری کر بیچتے، اپنوں کو ہی لوٹتے دولت کمانے میں مست ہیں؟ کیا ہم سابقہ چھ سالہ مودی یوکی شیوراج سنگھ جی کی سنگھی رام راجیہ سرکار کے سنگھرکشن میں،تقریبا پورے بھارت کے سنگھی صوبوں میں گؤ رکھشہ کے بہانے، گؤ رکھشہ سرکاری کیندر بنائے ہوئے، اپنے سنگھی لیڈروں کی مدد سے ہزاروں کروڑ کے سرکاری فند کو ہڑپ کرتے اور اپنی ہزاروں گؤ ماتاؤں کو بغیر چارہ پانی دئیے سسکتے دم توڑتے، مارتے ہم نےکیا نہیں دیکھا ہے؟
گذشتہ سال 24 اپریل ہمارے مہان 56 “چوڑے سینے والے مودی جی کے 4 گھنٹہ سے بھی کم وقت دئیے، دیش بھر کرفیو نما لاکڈاؤن میں دیش کے شہروں میں پھنسے کروڑوں دیہاتی یومیہ کمانے والے پرواسی مزدوروں کو ہزاروں کلومیٹر کا پیدل سفر طہ کر تے،مرتے، دم توڑتے، اپنے اپنے گاؤں دیہات پہنچنے والے کروڑوں پرواسی مزدوروں کو راستے بھر راحت کاری اناج پانی دینے کا معاملہ ہو یا آج کے کورونا مہاماری کال میں دیش بھر اپنی رضاکار تنظیموں کے سائے تلے، کورونا مرض میں مبتلا دیش واسی کروڑوں برادران وطن کو فری آکسیجن سمیت ہر قسم کی مدد کرنے کا ٹھیکہ، صرف ہم دیش واسی مسلمانوں کو ملا ہے؟ سنگھی حکومتی من و سلوی صرف سنگھی کاریہ کرتا ہڑپ کرجائیں اور دیش واسیوں کی اپنے پیسوں سے خدمات کرے اس دیش کا مسلمان؟ اس کے باوجود 25 سے 30 کروڑ ہم مسلمان ، انسانیت کی خدمت کرنے سے انشاءاللہ کبھی نہیں پیچھے ہٹنے والے۔

ہم انسانیت کی خدمت اپنے مالک دو جہاں کے لئے کرتے ہیں لیکن یہ سب بتانے کا مقصد ہمارے دیش کے آسمانی ویدک دھرم کے ماننے والے شانتی پوروک کروڑوں ھندو بھائی بہنیں، ہزاروں سال سے اسی گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکولر اثاث ملک چمنستان بھارت میں امن چین سکون کے ساتھ رہتے آئے کے باوجود، آقتدار کے بھوکے ان سنگھیوں کے بہکاوے میں ھندو مسلم منافرتی ماحول میں ایک حد تک کیا بہہ نہیں گئے تھے؟ انہیں احساس دلوانا ہے کہ یہ سنگھی لیڈران اپنے سیاسی مقصد کے لئے ہمیں لڑاتے اور خود فائیدہ اٹھاتے ہیں۔اور کورونا جیسی مصیبت جب آتی ہے

تو مدد کرنے کوئی سنگھی نہیں آتا۔ ایسی مصیبت کی گھڑی میں,اس دیش میں ہزاروں سال سے محبت چین و آشتی کے ساتھ رہتے آئے ہم مسلمان ہی، آپ لوگوں کے کام آنے والے،اس کا ادراک گذشتہ سال اسی رمضان کے مہینے میں دیش بھر کے پرواسی مزدوروں کی مدد کرتے بھی آپ نے دیکھا ہے اور اب اس کورونا کال فیس ٹو میں بھی, کیا مہاراشٹرا کیا گجرات، کیا یوپی کیا آندھرا, مدھیہ پردیش, دہلی، اس دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم مسلمانوں نے ہی دیش کے ہر صوبے ہر شہر میں اپنی پوجا پاٹ عبادت کرنے والی مسجدوں کو کویڈ اسپتالوں میں تبدیل کر فری دوائیں فری آکسیجن دے کر،ہزاروں اپنے برادران وطن کی جانیں بچائی ہیں ہزاروں لاوارث لاشوں کا انتم سنسکار کیا ہے۔

اگر اس دیش کی اکثریت سیکیولر ویدک دھرم کو ماننے والے ھندو برادران وطن کو اگر اس کا احساس رہے تو مستقبل میں وہ کبھی ان شدت پسند سنگھیوں کے ورغلانے سے، صدا ساتھ رہتے آئےہم مسلمانوں سے دشمنی کرتے نہیں پائے جائیں گے۔ 25 سے 30 کروڑ ہم مسلمانوں کو، نہ پاکستان بھیجا جاسکتا ہے اور نہ ہم تمام مسلمانوں کو ختم کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ہم مسلمان ان سنگھیوں سے ڈر کے، اپنا مذہب بدلنے والےہیں، ان تمام باتوں کا گیان ان سنگھی مودی یوگی کو بھی ہے اور آرایس ایس پرمکھ بھاگوت سمیت سب مذہبی لیڈران کو ہے ۔دراصل یہ سنگھی شدت پسند ھندو لیڈران اپنے سیاسی فائیدے کے لئے ہم ھندو مسلمانوں کو لڑوانےکا ناٹک کرتے ہوئے، اپنی گندی سیاست کی روٹی سینکنا چاہتے ہیں۔ان سنگھی آرایس ایس بی جے پی والوں کے حوالے، اس دیش کو ھندوؤں نے اقتدار دےکر بھی دیکھ لیا کہ کس طرح اس سنگھی مودی یوگی نے پینسٹھ سالہ کانگریس راج میں دیش کی ترقی انتی کرتے تعمیر کئے سرکاری اداروں کو تاراج کر،اپنے سنگھی گجراتی برہمن پونجی میں لٹواتے ہوئے، ھندوؤں کی ماں سمان بھارت ماتا کو تباہ و برباد کرکے رکھدیاہے ۔

جس مغل سمراٹھ اورنگ زیب کے خلاف یہ عام ھندوؤں کو بھڑکانے اور ورغلانے پائے جاتے ہیں۔ اسی مغل سمراٹھ اورنگ زیب نے مسلسل 50 سال اس ملک پر حکومت کرتے ہوئے، اتنے وشال اکھنڈ بھارت کا نہ صرف نرمان کیا تھا بلکہ اورنگ زیب کے زمام حکومت میں ہی بھارت کی جی ڈی پی 27% تک پہنچی تھی جس کا ریکارڈ آج تک دنیا کا کوئی ملک توڑ نہیں پایا ہے۔ 27% جی ڈی پی کا مطلب، چمنستان بھارت سونے چڑیا مانند بن گیا تھا جسے لوٹنے ہی کے لئے کاروبار کرنےکے بہانے انگریز بھارت آئے تھے۔ 2014 سے پہلے کانگرئس راج میں بھارت جس تیزگتی سے ترقی پزیر تھا کہ عالم کے ارتھ شاشتری 2030 زوال امریکہ کے بعد، چائینا کے ساتھ بھارت کو وشو گرو بنتا دیکھ رہے تھے۔آپ کے دلارے سنگھی مودی جی نے فقط اپنے 6 سالہ کاریہ کال میں ترقی پزیر بھارت کو معشیتی طور برباد کرتے ہوئے عالم کے دو سو ملکوں میں بھارت کو 168 پوزیشن پر لاکھڑ کر دیا ہے پتہ نہیں 2024 آتے آتے بھارت عالم کے اور دیشوں کے مقابلے میں اور کتنا پچھڑتا ہے یہ دیکھنا اب باقی ہے۔واللہ الاعلم بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں