اپنے محسنوں کی رسوائی کب تک؟ 249

اپنے محسنوں کی رسوائی کب تک؟

اپنے محسنوں کی رسوائی کب تک؟

تحریر:خلیل احمد تھند
9 جولائی 1967 مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا یوم وفات ہے اس روز قوم سے وفا کرنے ، اپنی زندگی کی رونقیں اور مسقبل قربان کرنے والی،جمہوریت اور متحدہ پاکستان کی علامت ہستی کی آنکھیں مستقل طور پر بند ہو گئیں
انگریزوں کے خلاف پے در پے مسلح بغاوتوں کی ناکامی کے بعد مسلمانوں کے لئے علیحدہ وطن کے لئے برپا کی گئی جمہوری تحریک مسلم لیگ کی بنیاد مشرقی پاکستان میں رکھی گئی اس تحریک کو منتقی انجام تک پہنچانے کے لئے قیادت کی سعادت مغربی پاکستان سے قائد اعظم محمد علی جناح رح کا مقدر ٹھہری
تحریک پاکستان میں

قائداعظم کی چھوٹی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے ایک وفادار اور قربانی کے لئے ہر وقت تیار سپاہی کی طرح اپنے قائد اور بھائی کا ساتھ دیا وہ ایک قابل شخصیت اور بہترین ڈینٹل سرجن تھیں قومی مشن کی خاطر انہوں نے عمر بھر شادی نہیں کی وہ اپنے مسقبل سے بے نیاز ہو کر تحریک پاکستان کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لئےفدا ہو گئیں ان کی وفاشعاری اور قربانی کی بنیاد پر ہی انہیں مادر ملت کا خطاب دیا گیا تھا
مادر ملت فاطمہ جناح نے مشن کی کامیابی کے بعد کوئی عہدہ لیا نا پروٹوکول اور نا ہی اپنی کسی دوست یا عزیز کو اختیار

دلوانے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا پاکستان بن جانے کے بعد انہوں نے حکمرانی کے لئے اپنا یا اپنے عظیم بھائی کا نام استعمال کرنے کی بجائے گوشہ نشین ہونا زیادہ مناسب سمجھا تاکہ انکی ذات کی وجہ سے نوزائیدہ وطن میں کوئی منفی سیاسی روائت قائم نا ہو پائے لیکن جب جمہوری تحریک کے نتیجے میں قائم ہونے والے ملک پر ایک فوجی ڈکٹیٹر نے بزور قوت قبضہ کیا اور اسے واگزار کروانے کے لئے قوم کو ان کی ضرورت پڑی تو وہ عظیم شخصیت تحریک پاکستان جیسے جوش و جذبے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر میدان میں اتر آئیں
فوجی آمر جنرل ایوب خان کے مقابل صدارتی الیکشن میں ملک بھر سے دائیں اور بائیں بازو کی تمام جمہوری سیاسی جماعتیں انکے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئیں اخلاقیات سے عاری آمر جنرل ایوب خان اور انکی غیر مہذب ٹیم نے اپنی یقینی ہار کو جیت میں تبدیل کرنے کے لیے ہر ناجائز حربہ استعمال کیا ، جنرل ایوب خان کی طرف سے قوم پر اپنا سب کچھ نثار کردینے والی شخصیت کے گلے میں غداری کا سرٹیفکیٹ لٹکا دیا گیا ان کے صاحبزادے گوہر ایوب خان نے ایک جلسے میں ان پر براہ راست فائرنگ کردی ووٹر کونسلرز اور پولنگ ایجنٹس اغواء کر لئے گئے جنرل ایوب خان کے دست راست ذولفقار علی بھٹو نے ایک تقریب میں مادر ملت کے شادی نا کرنے کا سوال اٹھا کر انتہائی گھٹیا حرکت کر ڈالی جس پر ایک غیر ملکی صحافی جذبات پر قابو نا رکھ سکا بے اختیار اس کے آنسو بہہ نکلے اس کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنے محسنوں کے ساتھ ایسا گھٹیا سلوک کرتے ہیں
جنرل ایوب کے ایک ساتھی غلام دستگیر خان لک نے محترمہ فاطمہ جناح کی تصویر ایک ناپاک جانور کے گلے میں لٹکا کر بازار میں جلوس نکالا
آمریت اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے ایسی بیہودہ حرکات کے باوجود مادر ملت ملک کو آمریت کے قبضے سے واگزار کروانے کے لئے پوری طرح ڈٹی رہیں
مادر ملت کو جمہوری طریقے سے ہرانا ممکن نا رہا تو اس مقصد کے لئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا
آمرانہ قبضہ گروپ نے جمہوریت ، وفا اور ایثار کی علامت قوم کی ماں کو ہرا کر ناجائز اقتدار پر اپنا قبضہ برقرار رکھا
مادر ملت کو ہرا دیا گیا قوم کو ہرا دیا گیا اور ساتھ ہی پاکستان توڑنے کی بنیاد بھی رکھ دی گئی
جنرل ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت کا ساتھ دینے والے مولانا مودودی کو پھانسی چڑھانے کی بھرپور کوشش کی گئی جبکہ باچا خان اور جی ایم سید بھی غدار ٹھہرائے گئے
مشرقی پاکستان میں مادر ملت کے جانثار سپاہی شیخ مجیب الرحمن جو مشرقی حصے میں محترمہ کی الیکشن کیمپین کے آرگنائزر تھے کو جنرل ایوب خان کے منہ بولے بیٹے ذولفقار علی بھٹو اور شاگرد جنرل یحیی خان نے غدار قرار دے کرآدھا پاکستان گنوا دیا
مادر ملت کی وفات کے متعلق بھی شکوک و شبہات پائے گئے غسل کے وقت انکے گلے پر مشکوک نشانات دیکھے گئے ان کی میت کے دیدار پر پابندی عائد کردی گئی مذکورہ شکوک و شبہات کی تحقیقات کی کبھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان کی طرف سے محسنہ قوم کے ساتھ روا رکھے گئے توہین آمیز سلوک پر ہمارے کسی معزز ادارے کی طرف سے جنرل ایوب خان کی اس حرکت سےاعلان لا تعلقی ہماری نظر سے کبھی نہیں گزرا اور اگر یہ حقیقت ہے تو یہ توہین کے تسلسل یا اس پر اصرار کے مترادف ہے
سوال یہ ہے کہ آخر کب تک ہم اپنے محسنوں کو رسوا اور محسن کشوں کو تحفظ فراہم کرتے رہیں گے ؟
ہمیں بحیثیت قوم کوئی پیمانہ مقرر کرنا ہوگا ورنہ ملک و قوم پر قربانی دینے والوں کو ہم چراغ لئے ڈھونڈتے رہیں گے یا پھر ہر دور کی فاطمہ جناح اور عافیہ صدیقی جیسی انمول ہستیوں کو فقط روتے رہیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں