اسلامی خلافت نشاط ثانیہ کی راہ، فتح کابل کیا ہموار کریگا؟ 164

مختلف حکومتی فلاحی منصوبوں سے استفادہ ہر شہری کا حق

مختلف حکومتی فلاحی منصوبوں سے استفادہ ہر شہری کا حق

تحریر:نقاش نائطی

 +966504960485

بی جے پی حکومت ہو یا کانگرئس حکومت، کسی بھی ملکی حکومت کو اقوام متحدہ چارٹر کے تحت، عوامی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبے عوام کے لئے جاری کرتے رہنے پڑتے ہیں۔ بھارت پر سابقہ چھ ساڑھے چھ سال سے حکومت کررہی سنگھی مودی حکومت کی عوامی فلاح صحت عامہ کے لئے، دیکھنے کی حد تک”پی ایم ایوشمان بھارت ھیلتھ یوجنا” یہ ایک شاندار اسکیم ہے۔ اور اس اسکیم کے تحت اگر بھارت کا کوئی بھی شہری اسے حاصل کرنا چاہے تویہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے اعلان کردہ منصوبے کے تحت عوام کو سہولیات بہم پہنچائے۔ لیکن جتنا دیش کی عام جنتا ایسی فلاحی اسکیموں سے فائیدہ اٹھانے کی جہد کرے گی حکومت پر اتنا ہی مالی بوجھ پڑیگا اس لئے کرپٹ حکومت مجبوری کے تحت بڑی بڑی اسکیموں کا اعلان تو خوب کرتی ہے لیکن عوام اس کا بھرپور فائیدہ نہ اٹھا پائیں اس لئے عوام تک اسے صحیح ڈھنگ سے پہنچانے میں دانستہ کوتاہی برتا کرتی ہے

عوام ایسی حکومتی منصوبوں سے فائیدہ کم اٹھائیں اسلئے اس کےبارے میں متضاد خبریں بھی خود نشر کروایا کرتی ہے جیسے 25 سے 30 کروڑ ہم مسلم آبادی کو ایسے منصوبوں سے متنفر کروانے کے لئے، کسی زر خرید ملا کےذریعے،ایسے سودی منصوبوں سے مستفید ہونا مسلمانوں کے لئےحرام ہے جیسے افواہیں دانستہ اپنے سائبر میڈیا سیل کے ذریعہ سے، عوام میں پھیلایا کرتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ عرض ہے کہ ایسی تمام حکومتی اسکیمیں یقینا” سودی نظام سے ماورا نہیں ہوا کرتی ہیں لیکن ہمیں ایسی اسکیمیں انعام میں یا فری میں نہیں دیا جاتا بلکہ ہم سے اوصول ٹیکس ہیسوں ہی کے عوض، ایسی فلاحی منصوبے پیش کئے جاتے ہیں۔

سودی تجارت یا کسی حرمت والی تجارت سمیت مختلف حلال تجارت والے تونگر سے، دینی مدارس والے جب امداد لیتے ہیں تو انکی یہ متصور دلیل کہ انکی لی ہوئی یہ امداد، اس تونگر کی حلال کمائی کے حصے میں سے ہی ہوگی یہ تصور کر،ان تونگروں سے مدد لی جاتی ہے،جب کہ اس تونگر کے پاس حلال حرام تجارت کا کوئی واضح آلگ حساب و کتاب نہیں ہوا کرتا، تو اسی دلیل کے تحت کیا اس دیش کےہم مسلمان، حکومت کو اپنے دئیے ہوئے ڈائرکٹ یا ان ڈائرکٹ ہزاروں سالانہ ٹیکس پیسوں کے عوض ہی کے طور، ایوشمان بھارت جیسی حکومتی صحت عامہ فلاحی اسکیموں سے استفادہ حاصل نہیں کرسکتے ہیں؟ جب تک ہم مسلمان ایسی حکومتی اسکیم سے مستفید ہونا ہی نہیں چاہیں گے تو یہ تو ہم دانستہ کہ غیر دانستہ حکومتی منصوبوں سے، ہم مسلمانوں کو محروم رکھنے کی سنگھی ذہنیت حکومتی پالیسیز ہی کی مدد کررہے ہوتے ہیں۔

کسی بھی غریب سےغریب ترکے استعمال میں آنے والی ضروریات زندگی کی مختلف چیزیں، خاصہ ٹیکس تناسب جوڑ کر ہی مارکیٹ میں بیچی جاتی ہیں چاہے وہ چاول آٹا تیل ٹوٹھ پیسٹ برش سے لیکر دانتوں کا منجن یا کوئی بھی معمولی سےمعمولی چیز ہی کیوں نہ ہو، ہر چیز جو ہم خریدتے ہیں اس پر 5 فیصد سے 35% فیصد ٹیکس حکومت کو اس دیش کا غریب سے غریب بھارتی ادا کررہا ہوتا ہے اگر جوڑنے بیٹھیں تواجمالی طور پر ایک عام انسان کی ضروریات زندگی پر خرچ ہونے والی رقم دنوں ہفتوں مہینوں سالوں میں جوڑیں تو یہ لاکھوں روپیہ سالانہ فی خاندان تک بن جایاکرتی ہے۔

عام لوگ تو یہی تصور کئے رہتے ہیں کہ ہم غریب تو انکم ٹیکس ویلتھ ٹیکس نہیں دیتے تو پھر ہم کونسا ٹیکس دینے والے ہوتے ہیں۔ علم معاشیات کے ماہرین کو اس بات کابخوبی ادراک ہوتا ہے کہ دیش کے امیروں سے انکم ٹیکس، سیلس ٹیکس یا ویلتھ ٹیکس جو ڈائریکٹ ٹیکس کی صورت حکومت اوصول کرتی ہے،اس سے کئی سو گنا زیادہ دیش کی138 کروڑ جتنا سے، ان ڈائرکیٹ ٹیکس حکومت اوصول کیا کرتی ہے۔ کیا ہمارے دئیے ہوئے ان ڈائریکٹ ٹیکس کے عوض ہی ایسی حکومتی فلاحی اسکیموں سے کیا ہم مسلمانوں کو محروم رکھا جائیگا؟ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ
“ایوشمان بھارت جن یوجنہ” اسکیم کے تحت ہر بھارتیہ شہری کو ہر سال 5 لاکھ تک میڈیکل سہولیات مل سکتی ہیں۔
Ayushman Bharat Pradhan Mantri Jan Yojana provides medical expenses of upto 5 lakh per annum. But the problem is there is zero awareness and effort among Muslims to avail it.

The process is very simple check the availability first and generate AB Card by submitting required documents.
EVERYTHING ONLINE.

پی ایم ایوشمان بھارت ھیلتھ اسکیم کیا کیا فائیدے عوامی سطح پر حاصل کئے جاسکتے ہیں؟
https://www.acko.com/health-insurance/ayushman-bharat-yojana-scheme/
ایوشمان بھارت ھیلتھ اسکیم کیسے مستفید ہوا جائے
https://m.economictimes.com/wealth/personal-finance-news/how-to-check-eligibility-for-ayushman-bharat-scheme/articleshow/65852986.cms

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں