مانگنا بھی ایک آرٹ ایک ہنر ہے 201

کیا بھارت میں اسلام مسلم حکمرانوں کے وقت پھیلا تھا؟

کیا بھارت میں اسلام مسلم حکمرانوں کے وقت پھیلا تھا؟

تحریر:نقاش نائطی
۔ +966562677707

711 عیسوی میں عرب حکمران محمد بن قاسم نے سندھ پر چڑھائی کی تھی لیکن محمد بن قاسم کے سندھ حملہ سے 110 سے 125 سال قبل بھارت کے ساتھ تجارت کرنے والے مختلف عرب تجار کے حسن اخلاق سے خلیج عرب اور خلیج بنگال کے ساحل پر آباد کھمباٹ احمد آباد گجرات، کونکن مہاراشٹرا، کلیکیرے ٹمل ناڈ ، بھٹکل و اطراف بھٹکل کرناٹکا، کوچین سمیت کیرالہ کے مختلف ساحلی گاؤں دیہات میں اسلام پھیل چکا تھا۔چونکہ ان علاقوں میں ان ایام ، ھندو منواسمرتی والے برہمنی چھوت چھات نظام سے تنگ آئی کافی تعداد میں بھارتیہ کثیر آبادی، دائرہ اسلام میں داخل ہوچکی تھی اس لئے ان مختلف مقامات پر آباد مسلمانوں نے آج سے

1400 سال قبل ہی اپنے اپنے علاقوں میں مساجد تعمیر کرلی تھیں۔ گجرات کھمباٹ کی اس وقت تعمیر برواڈا جونی مسجد یعنی بیرونی (لوگوں کی بنائی) پرانی مسجد جس کا ڈھانچہ ابھی بھی باقی ہے یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم کے ابتدائی مکی زندگی ہی میں بھارت آنے والے مسلم تجار کے حسن اخلاق سے کھمبات احمد گجرات میں بنائی گئی مسجد قبلہ ثانی مسجد حرام مکہ کے بجائے قبلہ اول بیت المقدس کی طرف رخ کر بنائی گئی تھی

ان تاریخی حقائق کو جانتے ہوئے بھی، سنگھ پریوار کے ذمہ دار لوگ خصوصا موہن بھاگوت جی، دانستہ طور جھوٹ افترا پروازی کا سہارا لیتے ہوئے، بھارت میں اسلام کے پھیلنے کو بھارت پر حملہ آور مسلم حکمرانوں سے جوڑ کر، بھارتیہ اسلامک تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے پائے جاتے ہیں۔ مکرر جھوٹ اتنی ڈھٹائی سے بولا جائے کی لوگ انکے جھوٹ ہی کو سچ ماننے لگیں وہ اسی نازی ہٹلری اوصول پر جھوٹ بولے جاتے ہیں۔ عام قارئین کی معلومات کے لئے گوگل پر موجود اسلامی تاریخ کے لنک دئیے جارہے ہیں جس سے کبھی بھی حقائق سے ادراک حاصل کیا جاسکتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں