اُمتِ مُسلمہ کی واحداسلامی ایٹمی طاقت کاسہرا جس کے سرتھا۔وہ چراغ بُجھ گیا 183

سرکار نمود و نمائش کی چاہ میں محنت اور کام کا معیار ہی بھول بیٹھے ہیں

سرکار نمود و نمائش کی چاہ میں محنت اور کام کا معیار ہی بھول بیٹھے ہیں

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ

دنیا مومن کے لئے نیک اور اچھے اعمال جمع کرنے کی جگہ ہے مومن دنیا سے آخرت کے لئے ہر ممکن فائدہ اٹھاتا ہے۔
اس دنیا میں آخرت کے لئے توشہ اور زاد راہ ہمیں خود ہی جمع کرنا ہے، اس لئے کہ کوئی کسی کے لئے آخرت کے لئے توشہ راہ جمع نہیں کرتا ہے مومن دنیا میں زندگی بسر کرتا ہے لیکن اس کا مقصد آخرت ہوتی ہے، وہ آخرت کو ہی معیار بنا کر دنیا میں سارے کام انجام دیتا ہے اس لئے کہ جنت مومن کا اصلی مقام ہے، لہذا وہ اس دنیا میں رہ کر بھی آخرت سے کبھی غافل نہیں ہوتا، اور ہمہ وقت جنت میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتا ہے جس کا پھل اسے اللہ جنت کی شکل میں عطا کرتا ہے لیکن یہاں سب الٹ ہے کیونکہ ہم زندہ نہیں مردہ قوم ہیں لکھنے کی حد تک شیر بھی ہیں زندہ قوم بھی بیں باقی ہم نے پتہ نہیں کونسی گولی کھاکر میدان میں نہ نکلنے کی قسم کھائی ہے اور ہمارے منتخب قومی و صوبائی ممبران بھی ایسے ہیں

جن کی دم پہ پاوں رکھ کر چیخیں نکلتی ہیں اور اگر کوئی میدان میں ہیں اور ہر ایک کی آنکھوں میں آنکھیں نہیں بلکہ انگلیاں ڈال کر بول رہا ہے تو وہ ہے بیباک نڈر نہ جکنے اور نہ بکنے والا تو وہ ہے ملک وملت کا غمخوار صحافی جو بے تحاشہ قدغنوں کے باوجود بے خوف وخطر ملک وملت کی گن گاتا ہے اورحقائق اور مسائل کی نشاندھی کرتاہے اور ان متعلقہ اداروں کے سامنے رکھتا ہے جو نمود و نمائش کی چاہ میں محنت اور کام کا معیار ہی بھول بیٹھے ہیں ایسے میں صحافی کا دل بہت جلتا ہے جوبات کرتے ہوئے بھی کڑ رہے ہوتے ہیں ، لیکن کیا کریں ، جب تک لوگوں میں شعور ،ہمت اور فیصلہ کرنے کی طاقت نہیں آتی ،

تب تک یہ صحافی اسی طرح بھڑاس ہی نکال سکتے ہیں کہ ہمارے شہر مردان میں جب بھی اللہ پاک کی رحمت بارش کی شکل میں برستی ہے تو ماحول خوبصورت لگنے لگتا ہے موسم سہانا اورخوشگوار مگر نہایت آفسوس سے کہنا پڑھتا ہے کہ بارش کے دوران اور بعد میں پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کے مناظر نہایت ہی آفسوسناک ہوتے ہیں جہاں شہریوں کے لاکھوں کی املاک اور کاروبار کا بھی نقصان ہو جاتا ہے تو وہیں بدنام زمانہ واپڈا بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرکے عوام الناس کے لیے وہ خوبصورت اورسہانا موسم انجواۓ کرنے کے بجاۓ کربناک بنا کر شدید اذیت میں مبتلا کردیتے ہیں

اور پھر ہمارے مردان کی مشہور اورمعروف خوابیدہ ٹی ایم اے کی طرف سے نالیوں اورگندگی کے ڈھیروں کی مقررہ وقت پر گلیوں محلوں میں صفائی نا ہونے کے باعث سیوریج کا پانی بارش کے ساتھ مل کر شہری علاقوں میں تالاب کا مناظر پیش کرتا ہے اور گندگی کے ڈھیر کی صفائی اورگندے پانی کا مناسب اخراج نا ہونے کے سبب یہ گندگی اور گندہ پانی شہریوں کے گھروں دکانوں میں داخل ہوجاتا ہے جہاں ہزاروں جراثیم اور بدبودار پانی کا مستقل آماجگاہ بن جاتا ہے اس کے علاوہ ایک دیرینہ مسلہ شہر میں کتوں کی بہتات سے حضرت انسان پہلےہی نالاں نظر آتا تھا وہیں پر ایک اور خطرہ منڈلانےلگتا ہے شہر میں گندے پانی اور کچرا کنڈیوں کی صفائی نا ہونے کے سبب شہر کے مختلف علاقوں میں “جمبو سائز کے چوہوں” کی افزائش نسل میں تیزی آجاتی ہے اورمختلف علاقوں میں 5 انچ سے ذائد لمبے چوڑے “چوہے” آپکو گلی محلوں میں بے خوف وخطر دوڑتے ہوئے نظر آئینگے

اس کے علاوہ چھوٹے چوہوں کا سائزعمومآ 12 سے 20 سینٹی میٹر ہوتا ہے اور وزن تقریبآ 30 گرام ہوتا ہے جو عرف عام میں گھریلوں چوہے کہلاتے ہیں۔ جبکہ بڑے چوہے جن کا وزن 450 گرام سے لے کر 650 گرام تک ہوتا ہے جن کی لمبائی 40 سیٹی میٹر ہوتی ہے۔ گندگی اور غلاظت کے وافر مقدار سے ان کے وزن اور سائز میں مذید اضافہ ہوجاتا ہے بارش کے بعد سے ان چوہوں کے افزائش نسل میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجاتا ہے انکے ساتھ ساتھ مچھر بھی اب جنگی طیاروں کی طرح کئی اقسام میں بارش کیوجہ سے جگہ جگہ کھڑے پانی میں اپنے نسلی افزائیش میں برسرپیکار نظرآئینگے جس سے آبادیوں میں متعدد بیماریاں پھیلنے کے شدید خطرات لاحق ہوتےہیں جس سے زیادہ تر معصوم بچے متاثر ہوکر موت کی گہری نیندسوجاتے ہیں

لہذاء بلدیاتی اداروں،ایڈمنسٹریٹر اوردیگرمتعلقہ محکموں کے ساتھ ساتھ شہری انتظامیہ کو بھی واپڈا کی ظالمانہ رویے کو مظلومانہ رویے میں تبدیل کرنے کتوں چوہوں اورمچھروں کی بڑھتی ہوئی افزائش نسل کے تدارک کے لئے جنگی بنیادوں پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے یہاں ایک شگوفہ یاد آگیا اک بہو کہتی ہے کہ میرا تو اردو پر سے اُسی دن اعتبار اٹھ گیا تھا.جب مجھے معلوم ہوا

کہ ساس کو اردو میں “خوش دامن”کہتے ہیں لہذاء اس سلسلے میں اگرمتعلقہ ادارے زحمت کرے اورفوٹوسیشن کی مصروف ترین مسنوعی دنیا سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں لوٹ آئے اور شہری علاقوں شیخ ملتون محلہ شام گنج ۔۔بکٹ گنج۔۔ محلہ شہسوار ۔محلہ سرفرازگنج۔بجلی گھر۔۔ کس کورونہ۔۔بغدادہ۔ مردان خاص۔میرافضل خان بازار۔۔۔سرفرفرازگنج بازار ۔۔۔گلی باغ۔۔ باڑی چم۔۔بابومحلہ۔محلہ گلبہار پاکستان چوک۔گجوخان۔۔علاقہ پارہوتی وغیرہ وغیرہ کیساتھ ساتھ اگر ہمارے متعلقہ ادارےبایک مومن مسلمان کی حثیت سے بے یارومدگار دیہاتی علاقوں کا بھی وزٹ کرنے کی زحمت کرے تو یقین کرے ثواب دارین حاصل ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں