283

عباسی خاندان میں ایک قبیلے کی تاریخ

عباسی خاندان میں ایک قبیلے کی تاریخ

تحریر:طالب۔عباسی۔کالم

عباسی خاندان میں ایک یال قبیلہ جو پاکستان کے مشرقی علاقوں( کشمیر،بیروٹ، دیول،نمل مجہوماں، کھن کلاں) میں آباد ہے ان علاقوں میں عباسیوں کے دو گروہ آباد ہیں ایک ڈھونڈ عباسی ہیں ڈھونڈ ایک بندے کا نام تھا جو عرب سے یہاں تجارت کی غرض سے آیا تھا پھر یہیں کا ہو کر رہ گیا اور آج کل اس کی اولاد مذکورہ بالا علاقوں میں آباد ہے اور دوسرا گروہ نواب صادق عباسی کی اولاد ہے نواب صادق عباسی بہاولپور کی ریاست کا نواب تھا بہاولپور میں آج بھی عباسیوں کے محل موجود ہیں۔ ہج عباسی جو نواب صادق عباسی کا بیٹا تھا جس نے بہاوالپور سے پاکستان کے مشرقی علاقوں کی طرف ہجرت کی۔ دیول، نمل مجہوماں اور بیروٹ میں آ کر آباد ہو گیا۔ لفظ یال ہج سے ہی اخذ ہوا ہے جو پہلے ہج سے ہجال اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ یال میں تبدیل ہو گیا۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کے اسی خاندان میں سے سات بندوں نے پیدل حج کیا تھا اسی وجہ سے انہیں ہجال کہا جانے لگا جو بعد میں ہجال سے یال میں ضم ہو گیا اور آج کل اس قبیلے سے تعلق رکھنے والوں کو یال سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ہج عباسی اپنے سات بیٹوں کے ساتھ بہاوالپور کو خیرباد کہ کر ایبٹ آباد کے علاقہ (دیول اور بیروٹ ) میں آ کر بسنے لگا ہج خان کے گزر جانے کے بعد اس کے سات بیٹوں سے جو سب سے بڑا بیٹا تھا اس نے ہج خان کی ساری جائیداد پر قبضہ کر لیا اور اپنے بھائیوں کو ان کے حق سے محروم کر دیا۔ اور باقی چھ بھائی ادھر ادھر منتشر ہو گئے ان میں سے ایک کا نام صوفی عباسی تھا جو دیول سے بکوٹ طرف آ گیا تھا

اور وہاں رحمان عباسی کے مزار پر اس کی ملاقات ایک بزرگ سے ہوئی جو کھن کلاں سے تعلق رکھتا تھا اس کو بھی اپنے علاقے میں کافی مسائل درپیش تھے اور اس کو ایک مضبوط ساتھی کی ضرورت تھی چنانچہ صوفی عباسی میں وہ تمام تر صلاحیتیں موجود تھیں جو ان بزرگ کو درکار تھیں جب ان دونوں کی ایک دوسرے سے بات چیت ہوئی دونوں نے ایک دوسرے کے دکھ درد کو سنا اور ایک ہونے کا فیصلہ کر لیا اور صوفی عباسی ان بزرگ کے ساتھ کھن کلاں آ کر آباد ہو گیا اسی بزرگ نے اپنے خاندان سے اس کی شادی کرائی اور یہاں کچھ جائیداد بھی جہیز کے طور پر دے دی اور اب یہ قبیلہ کھن کلاں کے جنوب ،جنوب مشرق،سنٹر اور شمال میں آباد ہے صوفی عباسی کے دو بیٹے ہوئے۔
1..محمد شیر عباسی
2..محمود عباسی۔
ُپہلے کھن کلاں کے تمام علاقے پر بکوٹ کے لوگوں کا قبضہ ہوا کرتا تھا اور یہ کھن کلاں کے لوگوں سے محصول لیا کرتے تھے کھن کلاں کی زمین پر جو غلہ اگایا جاتا تھا اس پر ان کو باقاعدہ ٹیکس دینا پڑتا تھا محمود عباسی وہ پہلا شخص ہے جس نے اس خلاف آواز اٹھائی۔اس نے جسمانی اور دہنی طاقتوں سے کھن کلاں کے لوگوں کو ٹیکس دینے سے بری کیا۔کھن کلاں کی تاریخ میں جاگیردرانہ نظام کے خلاف سب سے پہلے اسی شخص نے جہاد کیا تھا اس کا ایک بیٹا ہوا تھا جس کا نام قائم نور عباسی تھا اور اس کا بھی ایک ہی بیٹا تھا جس نام شفیع عباسی تھا اور شفیع کے تین بیٹے ہوئے ہیں۔
1.. گل زمان عباسی۔
2.. صادق عباسی۔
3.. بشیر عباسی۔
اور اس کا دوسرا بھائی شیر خان تھاجس کے چار بیٹے تھے۔
1.. گوہر عباسی
2.. عبدالله عباسی
3.. کامران عباسی
4.. محمد زمان عباسی۔
۔۔١۔ گوہر عباسی کے تین بیٹے ہوئے تھے رزاق عباسی، خاک عباسی اور عبدالرحمن عباسی، خاک عباسی کی کوئی اولاد نہیں ہوئی، رزاق عباسی کا ایک بیٹا ہوا تھا جو بچپن میں ہی فوت ہو گیا تھا اور عبدالرحمن عباسی کے تین ہوئے ہیں۔فرید عباسی،خالق عباسی اورحکمداد عباسی۔
۔۔۔٢۔عبدللہ عباسی کے چار بیٹے تھے کالا عباسی، رفیق عباسی ، ایوب عباسی اور قلندر عباسی ۔
کالا عباسی کے دو بیٹے ہوئے ہیں صادق اور غنی۔
رفیق عباسی کے تین بیٹے ہوئے ہیں۔ عبدالقدیر، نذیر اور شبیر۔
ایوب عباسی کی ایک بیٹی ہوئی تھی اور قلندر عباسی کے دو بیٹے ہوئے تھے رمضان اور محمد دلیل۔
۔۔٣۔کامران عباسی کے پانچ بیٹے تھے اسماعیل عباسی، عبدل، میر زمان اور محمود عباسی۔
اسماعیل عباسی کے چار بیٹے ہوئے ہیں خورشید، عبدالقیوم ، گلزار اور اسلم۔ اسی طرح عبدل کے دو بیٹے تھے حاجی فرمان اور خان محمد۔
میرزمان کے چار بیٹے ہوئے ہیں محمد سرفراز ، نصیر احمد، محمد اقبال اور رفاقت عباسی۔
محمود عباسی کے تین بیٹے ہیں محمد مختیار، امتیاز اور گل تاج اور میر علی کے بھی تین بیٹے ہیں اورنگزیب، ارشاداور محبوب..
۔۔۔۴۔اور آخر میں آ جاتے ہیں محمد زمان عباسی ان کے آگے چار بیٹے تھے میر جلال عباسی، علی خان عباسی،بگا عباسی اور محمد عجب عباسی۔
میر جلال عباسی کے تین بیٹے ہوئے ہیں عظیم عباسی، حبیب الرحمان عباسی اور خطیب عباسی۔علی خان کے دو بیٹے ہوئے ہیں گلزمان اور محمد ریاض اور اسی طرح محمد عجب عباسی کے چار بیٹے ہوئے ہیں محمد یسین عباسی، گل شرین عباسی، نذیر عباسی اور سفیر عباسی۔ محمد عجب عباسی وہ شخص ہیں جنھوں نے پاک بھارت جنگ 1965 اور 1971 میں حصہ لیا اور محمد عجب عباسی کو ان کی شجاعت کے عوض تمغوں سے نوازا گیا تھا اس کے بعد محمد عجب کے ایک بہادر اور خوش اخلاق سپوت محمد یسین عباسی نے پاک آرمی میں شمولیت اختیار کر لی محمد یسین عباسی 1967 میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم ابائی گاوں سے ہی حاصل کی 1987 میں پاک آرمی میں شمولیت اختیار کر لی اور محمد یسین عباسی کو بھی گارگل کی جنگ 1999 میں حصہ لینے کا شرف حاصل ہوا ہے

محمد یسین عباسی بہت ہی اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے جن کے اخلاق کی مثالیں آج بھی زمانہ دیتا ہے انہوں نے 2007 میں پاک آرمی سے ریٹائیر ہونے کے بعد بجائے گھر میں آرام سے زندگی گزارنے کے، کے۔پی پولیس میں شمولیت اختیار کر لی 2 جولائی 2012 کو دوران ڈیوٹی بے ھوش ہو گئے اور جب ھوش آیا تو اپنے آپ کو سی۔ایم۔ایچ ایبٹ آباد میں پایا۔تقریبا ایک ڈیڑھ ماہ علالت کے بعد 18 رمضان المبارک 8 اگست 2012 میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور اس وقت ان کے دو بیٹے محمد خالد اور نوید احمد پاک آرمی میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اللہ ان کو ہمیشہ سلامت رکھے اور محمد یسین صاحب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں