محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 144

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

تحریر طالب عباسی

ڈاکٹر عبدالقدیر خان وہ پاکستانی سائنسدان تھے جنھوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر دیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو محسن پاکستان کا لقب دیا گیا۔ محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اور پاکستانی ایٹم بم کے خالق ہندوستان کے شہر بھوپال میں 27 اپریل 1936 کو ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے والد کا نام عبدالغفور اور والدہ کا نام ذولیخہ تھا۔ 1947 میں جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو آپ نے 1952 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے اور پاکستان کے شہر کراچی کو اپنا مسکن بنا لیا۔ آپ نے 1960 میں کراچی یونیورسٹی سے فزکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

اور پھر آپ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے یورپ چلے گئے اور وہاں سے 1967 میں ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ سے میٹالرجی میں ماسٹر اور بیلجئیم کی یونیورسٹی آف لئوون سے 1972 میں پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1976 میں اپنے وطن واپس لوٹ آئے۔ جب 1974 میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو ذوالفقار علی بھٹو نے یہ تاریخی جملہ کہا تھا۔”کہ ہم گھاس کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔ اور ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ایک پروگرام شروع کیا۔ جو ایٹمی پروگرام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ 31 مئی 1976 میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر ڈاکٹر صاف نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کے ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔ بعدازں اس ادارے کا نام صدر پاکستان

جنرل ضیاءالحق نے مئی 1981 میں تبدیل کر کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان لیبارٹریز رکھ دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 2000 میں ایک ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے غلطی سے اہم معلومات چرانے کا الزام لگا کر مقدمہ چلایا تھا اس بات کی تحقیق کی گئی اور الزامات کا جائزہ لیا گیا تو اس میں کہا گیا کہ جن معلومات کے چرانے کا مقدمہ ڈاکٹر صاحب پر چلایا گیا وہ معلومات عام کتابوں میں بھی موجود ہے جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت نے آپ کو باعزت بری کر دیا۔آپ وہ سائنسدان ہیں جنھوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کے ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کیا اور دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں کو حیران کر دیا۔ مئی 1998 تک ڈاکٹر صاحب ایٹمی ہتھیار بنا چکے تھے

اور انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو درخواست کی کہ وقت آ گیا ہے دنیا کو اپنی طاقت دیکھانے کا اور بھارتی ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں تجرباتی ایٹمی دھماکے کیے جائیں اور پھر پاکستان نے مئی 1998 میں چاغی کے مقام پر بیک وقت چھ ایٹمی دھماکے کیے اور دنیا میں پہلا اسلامی ایٹمی قوت بن گیا اور پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی۔ ڈاکٹر صاحب نے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ ہم نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا ہے یوں آپ پوری دنیا میں مقبول ہو گئے ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پورے عالم اسلام میں خوشیاں منائی گئی اور وہ دن جیسے امت مسلمہ کے لیے عید کا دن تھا۔ سعودی مفتی اعظم نے ڈاکٹر صاحب کو اسلامی دنیا کا ہیرو قرار دے دیا اور پاکستان کے لئے خام حالت میں تیل مفت فراہم کرنے کا فرمان جاری کر دیا۔

اسلامی دنیا کی یہ خوشی مغربی دنیا کو راس نہ آئی اور انہوں نے پراپیگنڈے کے طور پر پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دے دیا جسے ڈاکٹر صاحب نے بخوشی قبول کر لیا۔ پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ایٹمی مواد دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کے الزام میں نظر بند کر دیا تھا۔ اور اس کے بعد انہوں نے نظربندی میں عمر گزاری۔ پاکستان کی تاریخ میں جو پاکستان کا وفادار رہا اس کے ساتھ ایسا سلوک ہی کیا جاتا رہا ایک مرتبہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک صحافی کو انٹرویو کے دوران بتا رہے تھے

کہ بچپن میں انھیں قربانی کرنے کا بہت شوق ہوتا تھا لیکن اس بار پیسے نہ ہونے کی وجہ سے قربانی نہ کر سکا ۔1993 میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو” ڈاکٹر آف سانئس” کی اعزازی سند سے نوازا۔ 14 اگست 1996 میں صدر پاکستان فاروق لغاری نے ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز ” نشان امتیاز” سے نوازا جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی ان کو عطا کیا گیا۔ آپ نے سیچٹ کے نام سے ایک فلاحی ادارہ بھی بنایا جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم عمل ہے۔ ملک کو کرپشن سے روکنے کیلئے انہوں نے ” تحریک تحفظ پاکستان” کے نام سے ایک سیاسی جماعت بھی بنائی تھی

۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی لیبارٹری نے پاکستان کے لئے 1000 کلو میٹر تک مار کرنے والے غوری میزائل سمت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مار کرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔اس لیبارٹری نے 25 کلو میٹر تک مار کرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، لیزر رینج فائنڈر، لیزر تھریٹ سینسر، ڈیجیٹل گونیو میٹر، ریموٹ کنٹرول مائن ایکسپلوڈر، ٹینک شکن گن سمت پاک فوج کے لیے جدید دفاعی آلات کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کے لئے بھی متعدد آلات بنائے۔

گزشتہ کئی سالوں سے غیر اعلانیہ طور پر نظر بند رہنے والے محسن پاکستان علی الصبح 10 اکتوبر 2021 6:20 منٹ پر کے۔آر۔ایل ہسپتال اسلام آباد میں پھیپھڑوں کے عارضہ کی وجہ سے ہمشہ ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کی میت کو 10 اکتوبر 2021 3:30 منٹ پر شاہ فیصل مسجد کے نزدیک دفن کیا گیا۔ ہم محسن پاکستان کی خدمات کو ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے اور ڈاکٹر صاحب کو ہمیشہ اپنے دلوں میں زندہ رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔امین۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں