منشیات کی لعنت اور معاشرے کی ذمہ داری 175

سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور لا شعوری قوم

سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور لا شعوری قوم

تحریر: اکرم عامر
فون: 03008600610
وٹس ایپ: 03063241100

چند روز قبل سوشل میڈیا وٹس ایپ، انسٹا گرام، فیس بک و د یگر چند گھنٹوں کیلئے بند کیا ہوئے پاکستان سمیت پوری دنیا میں کہرام مچ گیا، دنیا بھر کے ٹی وی چینلز نے یہ خبریں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیں۔ رشین میڈیا کہہ رہا تھا کہ فیس بک کے ڈیڑھ ارب صارفین کا ڈیٹا چوری کر کے فروخت کر دیا گیا ہے، کوئی چینل سوشل میڈیا کی ان ایپس کی بندش کی کچھ وجہ بیان کر رہا تھا اور کوئی کچھ۔ جبکہ صارفین بالخصوص پاکستان سمیت دنیا بھر کی نوجوان نسل جو کہ سوشل میڈیا کے استعمال کی لت میں مبتلاء ہو چکی ہے

ان ایپس کی بندش پر پریشان حال اور بے چین تھی اور دیگر سوشل میڈیا ایپس اور ٹی وی چینلز پر وٹس ایپ، انسٹا گرام اور فیس بک کی بندش زیر بحث تھی، یہ سلسلہ اس وقت تک جاری تھا جب تک متاثرہ سوشل میڈیا ایپس چالو نہ ہو گئیں سو ثابت ہوا کہ سوشل میڈیا نے دنیا بھر کی عوام کی اکثریت بالخصوص نوجوان نسل کو اپنے حصار میں اس حد تک جکڑ لیا ہے کہ نوجوان نسل کی اکثریت جب تک سوشل میڈیا کا نشہ پورا نہ کر لے اسے نیند نہیں آتی۔اسی طرح کی صورتحال سوشل میڈیا کی خواتین اور مرد صارفین کی ہے۔
یہاں ماضی پر نظر ڈالیں تو کل ہی کی بات ہے جب ہم عیدین اور خوشی کے تہواروں پر اپنے عزیز و اقارب کو خوبصورت کارڈز بھجوایا کرتے تھے ہر کسی کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ کارڈ بھجوانے کے عمل میں پہل کرے، ان کارڈز پر تحریروں کیلئے خوبصورت اور دل کو موہ لینے والے الفاظ کا چنائو کیا جاتا تھا۔ بچے اپنے ہم عصروں کو کارٹون اور دلچسپ مزاحیہ کارڈ بھجواتے جب وہ کارڈ کسی کے گھر پہنچتا تو پورا گھر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جاتا۔ یوں عید کی خوشیاں دوبالا ہو جاتیں، غریب، امیر سبھی تو ایک دوسرے کو کارڈ کے تحفے بھجواتے تھے۔ ہر شخص تہوار پر اپنے پیاروں کے عید کارڈز کا منتظر رہتا تھا۔

لیکن اب عید الفطر اور عید الاضحی، کرسمس اور دیگر تہواروں پر جوش و جذبے سے کیا جانے والا یہ عمل ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ اسی طرح پیغام رسانی کیلئے ایک دوسرے کو خط لکھے جاتے تھے، شہروں اور دیہاتوں کے ڈاکخانوں سے وفاقی حکومت کو اس مد میں کروڑوں روپے سالانہ ریونیو حاصل ہوتا تھا۔ اب ملک سمیت دنیا بھر میں خط و کتابت کا سلسلہ سمٹ کر صرف سرکاری دفاتر، کاروباری اداروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اور اکا دکالوگ ڈاک کے نظام (خط) کے صارف رہ گئے ہیں، اور ان کی جگہ پہلے ٹیلی فون اس کے بعد موبائل فون اور اب سوشل میڈیا نے لے لی ہے جن میں فیس بک، وٹس ایپ، ٹویٹر، انسٹا گرام، سکائپ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم شامل ہیں۔ جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں سستا ترین ذریعہ ابلاغ سمجھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ استعمال فیس بک، وٹس ایپ اور ٹویٹر کا ہے، پاکستان میں فیس بک کے استعمال کا آغاز 2004ء کے ابتداء میں ہوا، جبکہ یہاں ٹویٹر کا استعمال مارچ 2006ء میں شروع ہوا، فروری 2009ء میں وٹس ایپ نے پاکستان میں قدم رکھا، دیکھتے ہی دیکھتے پھر نجانے کون کون سی ان گنت سوشل میڈیا ایپس متعارف ہوئیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے عوام کی اکثریت کو ان ایپس نے اپنے حصار میں جکڑ لیا اور بالخصوص نوجوان نسل سوشل میڈیا کی دل دادہ بن کر رہ گئی ہے،

دوسرے ملکوں کی نسبت پاکستان میں خواتین اور بچوں میں سوشل میڈیا کا استعمال تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے جس کے معاشرے پر جہاں بہت سے منفی اثرات دیکھنے میں آ رہے ہیں وہاں سوشل میڈیا کے فوائدبھی ہیں، بہر حال معاشرے کیلئے یہ آئینہ ہے جس کے اندر طرح طرح کا مواد سوشل میڈیا صارفین کو ملتا رہتا ہے۔ سوشل میڈیا نے دنیا بھر کے فاصلے سمیٹ کر رکھ دیئے ہیں۔ اس طرح تہواروں پر عید کارڈز اور خط و کتابت کرنے والوں نے سوشل میڈیا کی ایپس کا استعمال شروع کر دیا ہے،

بچے، بوڑھے، جوان سبھی تو سوشل میڈیا کے جال میں پھنس چکے ہیں اور اپنے عزیز و اقارب دوست، احباب، تعلق داروں کو خوشی، غمی و تشہیری حتیٰ کہ ہر طرح کے پیغامات سوشل میڈیا کے ذریعے بھجوائے جا رہے ہیں، پہلے تو پیغامات کا سلسلہ عیدین و تہواروں پر ہوتا تھا اب یہ روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ صبح اٹھتے ہی آپ کو اپنے دوست احباب کے لا تعداد میسجز سوشل میڈیا پر صبح بخیر اور دینی آیات سمیت دیگر نوعیت کے دیکھنے کو ملتے ہیں، یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ہماری اکثریتی لا شعوری قوم سوشل میڈیا کا زیادہ غلط استعمال کر رہی ہے، ملک میں ’’وٹس ایپ‘‘ کا کثرت سے استعمال دیکھنے میں آ رہا ہے،

جس نے دیگر سہولتوں کے ساتھ خط و کتابت و تہواروں کے کارڈز کی جگہ بھی لے لی ہے، اب پاکستان سمیت دنیا بھر میں پیغام رسانی کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ذریعہ سوشل میڈیا کا ایک جز وٹس ایپ اور دوسرا ٹویٹر ہے۔ اس ایپ (وٹس ایپ) کے ذریعے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اربوں، کھربوں روپے کا کاروبار بھی ہو رہا ہے، اس ایپ کے بہت سے نقصانات بھی ہیں کیونکہ وٹس ایپ پر شیئر کی جانے والی پوسٹ یا ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے ملک سمیت دنیا بھر میں پھیل جاتی ہے۔

اگر پوسٹ منفی ہو تو اس کا خطرناک پروپیگنڈا آنا فانا دنیا بھر میں پھیل جاتا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی اکثریت یہ تصدیق نہیں کرتی کہ وہ جو پوسٹ شیئر کر رہے ہیں وہ سچ ہے یا جھوٹ؟ جونہی کوئی پوسٹ کسی کو موصول ہوتی ہے تو وہ اسے بغیر سوچے سمجھے وائرل کر دیتے ہیں، جس کے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ چند ماہ قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان میں پہلی سوشل میڈیا ایپ جون 2021 میں متعارف کرنے کا عندیہ دیا تھا، اور کہا تھا کہ اس سے پاکستان کو اربوں روپے کا زر مبادلہ حاصل ہو گا۔ لیکن ابھی تک یہ سوشل میڈیا ایپ پاکستان میں متعارف نہیں ہو سکی، شاید فواد چوہدری کا عہدہ تبدیل ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا ایپ پر کام سست روی کا شکار ہو گیا ہے؟
یہاں یہ نہ لکھنا زیادتی ہو گی کہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے عوام آزادی سے سوشل میڈیا پر جو چاہیں تحریر کریں انہیں روکنے والا کوئی نہیں؟ کیونکہ سوشل میڈیا اب آندھی طوفان کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں؟ یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو متاثر کیا ہے، اور اس کے باعث ملک میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کئی ادارے سسک سسک کر دم توڑ کر بند ہو چکے ہیں۔ ماضی میں ٹیلیویژن اسٹیشن قائم کرنے اور اخبار کے اجراء پر کثیر سرمایہ کی ضرورت ہوتی تھی

جبکہ کاروباری اداروں کو تشہیر کیلئے سرمایہ خرچ کرنا پڑتا تھا۔ لیکن اب سوشل میڈیا بالخصوص ویب چینلز کی وساطت سے ہر شخص بغیر معاوضہ کے نا صرف اپنے خیالات کو معاشرے میں پھیلا سکتا ہے بلکہ اکثریت اپنے کاروباری اداروں کی تشہیر بھی سوشل میڈیا کے ذریعے کرنے لگی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک اور اقوام کیلئے یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ سوشل میڈیا کی گرداب میں نوجوان نسل بالخصوص بچے اور مستقبل کے معماروں کی تربیت کرنے والی مائیں (خواتین) بری طرح دھنس چکی ہیں۔

بات کہاں سے کہاں نکل گئی بات ہو رہی تھی گزشتہ روز سوشل میڈیا ایپس فیس بک، انسٹا گرام اور وٹس ایپ کی چند گھنٹے کی بندش کی جس نے دنیا بھر کی نوجوان نسل کی اکثریت کو پریشان کر کے رکھ دیا، پاکستان سمیت دنیا بھر کا ہر وہ شخص جو سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے اپنے آپ کو معذور سمجھ رہا تھا، کیونکہ سوشل میڈیا کی گرداب نوجوان نسل اور عوام پر اس حد تک بیٹھ چکی ہے کہ دنیا کی اکثریت کی تفریح کا سماں سوشل میڈیا ایپس ہی ہیں، جن میں فیس بک اور وٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹویٹر کو خاص مقام حاصل ہے،

ٹویٹر اور انسٹام گرام کا استعمال پاکستان کی نسبت دوسرے ملکوں میں بہت زیادہ ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ آنے والے وقت میں سوشل میڈیا کا استعمال مزید بڑھے گا، اس لئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کو یاد دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ غیر ملکی سوشل میڈیا ایپس کے متبادل پاکستان کی سوشل میڈیا ایپس متعارف کرائیں، تو اس سے ملک کو اربوں روپے کی سالانہ آمدن ہو گی، اور اس کا کنٹرول بھی حکومت پاکستان کے ہاتھ میں ہو گا، جس سے یہ امر یقینی ہو جائے گا کہ جو شخص پاکستانی ایپس پر متنازعہ یا غیر ضروری مواد شیئرکرے گا اس کیخلاف حکومت فوری کارروائی کر پائے گی جو حکومت وقت کا قوم پر احسان ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں