جنوب ھندستان کا سیاحتی مرکز مرڈیشور
نقاش نائطی
۔ +966562677707
گلگت بلتستان کے ایک مسلم گھریلو گیسٹ ھاؤس جو عالم میں مشہور ہوچکا ہےمڑدیشورا مندر ھندو بھائیوں کے عقیدے مطابق انکے ایشور کے دل کے ایک مروڑ توڑے ہوئے حصہ کو،اپنے میں سموئے یہ ایک متبرک مندر یے جہاں سال میں ایک مرتبہ مندر کے بیچوں بیج رکھے ایشور کے دل کے ٹوٹے ہوئے حصہ کو عام شردھالوؤں کو دکھایا جاتا ہے احقر کر چار دیے قبل قریب سے اس ایشور کے دل کے ٹکڑے کو دیکھنے کا شرف حاصل رہا ہےشاید اسی لئے اس مرڈیشورا مندر نے اپنی ساحل سمندر پر ہونے اور لاکھوں ھندو سیاحوں کو یہاں آنے پر رہنے کا بندوبست ہونے کی وجہ سے، اسےکرناٹک کا بہترین سیاحتی مرکز بنائے ہوئے ہے
ساحل سمندر پر مندر سے مسلم علاقے میں جاتے ہوئے ایک پرانی حویلی نما گھر کو، گوا کی ایک فیملی نے بیسئوں سال قبل سے،اس علاقے میں آنے والے بیرون ممالک گورے مسافروں کے لئے آن لائن بکنک ایک خوبصورت ریزورٹ کے طور متعارف کرایا ہے اور سال کے اکثر دنوں یہاں اس کے متعین مسافروں کا تانتا لگا رہتا ہے
آجکل یہ سیاحتی دنیا تقریبا آن لائن تجارت ہی سےاپنی تجارت چلائے جارہی ہے۔ شہر مرڈیشور کے محلے کے اکثر گھر کے مکین میسور مستقل رہائش پذیر رہنے کی وجہ سے، یہاں محلے کے گھر یا تو ویران پڑے ہوئے ہیں یا جنات و شیاطین کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ آجکل نہ صرف پورے ہندستان میں بلکہ عالم سے بھی ہزاروں کی تعداد میں مسافروں کا ریلہ ایک ملک سے دوسرے ملک یا ایک علاقے سے دوسرے علاقے ہر سال سیاحتی سفر پر روان دواں آیا جاتا پایا جاتا ہے، ایسے میں شہر مرڈیشور یا بھٹکل کے کچھ نوجوان ابتداء میں محلے کے کچھ حویلی نما گھروں کو کرایہ مختص کر، اپنے قبضہ میں لیتے ہوئے،
جدت پسند رہائشی سہولیات مہیا کرواتے ہوئے، مختلف مزاج و علاقوں کے کھانا پکوان ماہر کی خدمات مہیا کرواتے ہوئے، نہ صرف ملکی بلکہ بیرون ھند سے آنے والے گورے مہمانوں کو بھی مناسب قیمت پر رہائش بمع کھانے کا انتظام کرواتے ہوئے، آن لائن خدمات سے اچھی خاصی ہوسپیٹیلٹی سروسز تجارت شروع کرسکتے ہیں۔برادران وطن کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے صرف بڑے کے گوشت سے اجتناب کر مرغی مٹن اور ترکاری کھانوں سے مہمانوں کا تواضع کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ تجارت چند اہم ذمہ دار ٹائیب جوان اپنے ہاتھ میں رکھتے ہوئے، اسلامی اقدار کے ساتھ مختلف المذہبی امن و چین استوار رکھنے کی سعی بھی کی جاسکتی یے۔
تمثیلا”گلگت بلتستان کے ضلع شگر میں حسینہ حیدر کے گیسٹ ہاؤس کی دور دور تک دھوم مچاتی کلپ پیش خدمت ہے۔ گاؤں میں رہنے والی اس خاتون نے اپنے گھر کو ہی گیسٹ ہاؤس بنا رکھا ہے جہاں وہ سیاحوں کی میزبانی کے ساتھ روایتی کھانوں سے ان کی تواضع بھی کرتی ہیں۔ اس گیسٹ ہاؤس میں بیرونِ ملک سے آنے والے سیاح بھی ٹہرتے ہیں۔ آخر اس گیسٹ ہاؤس میں ایسی کیا خاص بات ہے؟ جانیے عدیل احمد اور یحییٰ خان کی رپورٹ میں۔👆🏻
کیا مرڈیشور کے محلے میں خالی پڑے آن حویلی نما گھروں کو کرائے پر لیتے ہوئے، اسکی تجدید نو کرتے کوئے، آن لائن بکنگ طرز تجارت سے ہوسپیٹیلٹی تجارت ایک نئے انداز میں کیا شروع نہئں کی جاسکتی ہے۔ ذرا کوشش کریں اور بھارت بھرکے سیاحتی مراکز سے براہ راست ربط خاص کرتے ہوئے صاحب حیثیت فیملیز کے لئے عمدہ کھانے کے ساتھ ریائش مہیا کرواتے ہوئے اچھی خاصی حلال کمائی کمائی جاسکتی یے۔ اپنے مہمانوں کو بھٹکل و کمٹہ بیندور کے ساحل سمندر کے مندروں کی سیر سپاٹے کا انتظام مناسب گائڈ کی خدمات کے ساتھ کرواتے ہوئے، اور بھٹکل علی میاں ایکیڈمی کے قرآن مجید ایگزیبیشن و ہر بارہ سو سال قبل کی غوثیہ مسجد یا مناسب محلے والا ناوزے فاتر علاوہ جین مونی بستی دکھلانے کا انتظام کرواتے ہوئے، اپنے سائیڈ تفرئح ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کرسکتے ہیں اس سمت خلیج سے لوٹے کچھ بے روزگار نوجوان اپنے نئے روزگار کے باب اپنے لئے کھول سکتے ہیں۔ واللہ الموافق بالتوفئق الا باللہ