165

ربیع الاول، طلعت نورین عروبہ کی نعت، حاصل پور سانحہ

ربیع الاول، طلعت نورین عروبہ کی نعت، حاصل پور سانحہ

رنگِ نوا
تحریر:نوید ملک

گزشتہ سے پیوستہ ہمارا فرض ہے کہ نہ صرف ہم اس ماہ کے حوالے سے اپنے بچوں کی درست رہنمائی کریں بلکہ اپنی ذہن سازی کی طرف بھی توجہ دیں۔الانفال آیت 28 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے”اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے اور بے شک اللہ کے ہاں بڑا اجر ہے”خواہش کا دل میں جنم لینا فطری عمل ہے مگر خواہش کو پورا کرنے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کرنا جرم ہے۔اولاد کی آسودگی کے لیے سماجی برائیوں میں مبتلا ہونا ایسا زہر ہے جسے ہم حلق سے اتارے ہوئے کوئی تکلیف محسوس نہیں کرتے۔اسی تناظر میں دو شعر دیکھیے!

حیران ہوں کہ دل میں وہ اتری ہے کس طرح
خواہش جو ذائقے میں مزیدار بھی نہیں
خواہشیں روند بھی سکتا ہوں کسی رستے میں
بوجھ ہوتے ہیں مگر سارے اُٹھانے کے نہیں
اسی حوالے سیحدیثِ مبارکہ ہماری رہنمائی کرتی ہے۔

’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں‘‘(بخاری شریف)میری نظر سے معروف صدارتی ایوارڈ یافتہ نعت گو شاعرہ نورین طلعت عروبہ کی نعت گزری جو مجھے اس حوالے سے بھی بے حد پسند آئی کہ اس میں عشق کے اظہار کے ساتھ ساتھ اسو? حسنہ کے مختلف پہلو اجاگر کرتے ہوئے بہتر اور منظم زندگی گزارنے کی طرف خوبصورتی سے اشارہ کیا گیا ہے۔منتخب اشعار دیکھیے!

درود کا اہتمام کر کے نفس نفس مسکرا رہا ہے
ہوا کا جھونکا پیام لے کر درِ محمدﷺ پہ جا رہا ہے
ہمارے کھانے کی میز پر ہے ہر ایک نعمت زمانے والی
شکم مبارک پہ باندھا پتھر مگر قناعت سکھا رہا ہے
اسے خبر ہے نبیﷺ ہماریاس اک عمل سے بھی شاد ہوں گے
جو کانٹوں والی کسی بھی ٹہنی کو راستے سے ہٹا رہا ہے
اور اس کا اجر و ثواب سوچو جسے ہے سنت عزیز ایسی
کہ اپنے بچوں کا رزق لا کر جو سائلوں کو کھلا رہا ہے

موجودہ دور نعت گو شعرا اور شاعرات سے تقاضا کرتا ہے کہ نعت کے ذریعے سماجی تنزلی دور کرنے کے لیے اپنی کاوشیں بروئے کار لائیں۔نعت کی محفلیں سجیں تو لوگ اشعار میں کچھ اس طرح سے معطر ہو جائیں کہ کردار کی خوشبو پورے سماج میں پھیل جائے۔ نمود ونمائش کی ہوا نے احساس کے چراغ گُل کر دیے ہیں۔خاتم الانبیاء ﷺ پر درود و سلام کے نذرانے بھیجنے کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہیے کہ قناعت و سادگی اپنائیں، ہمیشہ دوسروں کی بھلائی کا سوچیں،زندگی کا سفر طے کرنے کے لیے انھی رستوں کا انتخاب کریں جن پر چلنے کا حکم ہمارے پیارے نبیﷺ نے دیا ہے۔اپنی خواہشیں ربِ کریم کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے قربان کریں اور خدمتِ خلق میں مشغول ہو جائیں۔عصرِ حاضر کا بھیانک چہرہ دکھانے کے لیے صرف یہی خبر کافی ہے
”حاصلپور شہر میں میاں اور بیوی نے قرض، کرائے اور غربت سے تنگ آ کر پہلے دونوں بچوں کو زہردیا اور خود بھی لقمہء اجل بن گئے”ایسے کئی واقعات سے ہمارے اخبارات بھرے پڑے ہیں اور یہ سب کچھ ماہِ ربیع الاول میں ہو رہا ہے۔اس ماہِ مبارک میں ہم سب کو چاہیے کہ اپنا اپنا محاسبہ کریں اور اگلے سال کے رجسٹر کے تمام صفحات کو اسو? حسنہ کے رنگوں سے سجائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں