تعلیم پر ثقافت کا اثر
تحریر حنا وہاب
ثقافت کا انسانی زندگی میں کردار ایسا ہے جیسے کوئی نقشہ عمارت کی شکل کو واضح کرئے ۔ ثقافت ایک وسیع تر اصطلاح ہے جس میں مذہب سے لے کر تہذیب و تمدن اور پہناوا زبان دانی سب شامل ہیں،یہی ثقافت کردار سازی کرتی ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے رہائشی ہیں اور یہ اسلام کے نام پر لیا گیا اسی لیے ہمارے قومی ثقافت اسلامی تہذیب و تمدن کی عکاس ہے۔
نظام تعلیم کی اساس ثقافت پر ہے کیونکہ ہم اپنی نسلوں میں اپنی ثقافت اور آداب معاشرت سینچنا چاہتے ہیں،اور سب سے بڑھ کر تعلیم خواہ رسمی ہو یا غیر رسمی ،ثقافت، اقدار اور مذہب حتی کہ زبان کے ادب کو فروغ دیتی ہے تاکہ آنے والی ہر نسل اپنی اساس کو نہ بھول پائیں اور انکی پہچان نمایاں رہے۔تعلیم میں ثقافت کا اثر اجتماعیت میں انفرادیت قائم رکھتا ہے اور ہر شخص کی سوچ کو اسکے مذہب حدود سے وابستہ کرتا ہے ۔ نظام تعلیم دور جدید اور اسکی ضروریات کے حساب سے ترتیب پاتا ہے مگر اسکی اصل ہمیشہ اس کے ملک کی ثقافت پر رہتی ہے تاکہ ہم جدید دور کی تمام ضروریات کا سامنا تو کرنے کے قابل رہیں مگر بنیاد سے جڑے رہیں۔
مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا نظام تعلیم ہمیں ثقافت سے دور کر رہا ہے غیر ملکی تہذیب کی ہم پر یلغار ہے اس لیے کہ حب الوطنی اور دینی محبت کا فقدان ہے۔ اپنی ثقافت پر فخر کی بجائے ہم مغربی ثقافت کے دلدادہ ہیں۔ اور یہی بات لمحہ فکریہ ہے کہ جب ہماری ثقافت مٹ گئی تو ہم کس نام سے جانیں جائیں گے اسی لیے ہمارے نظام تعلیم میں ان پہلوؤں اور خصوصاً زبان کے فروغ دینا بہت ضروری ہے تاکہ ہماری نسلیں اپنی ثقافت پر فخر کریں۔