قیامت کا منظر 176

قیامت کا منظر

قیامت کا منظر

تحریر محمد اقبال بالم منکیرہ (بھکر)

رات نے سورج کو اپنی آغوش میں لیلیاافق پر سرغ رنگ کی لالی چھا?ی ہو?ی تھی،موسم نیتیوریوں بدلیکہ ہرطرف اندھیرا چھاگیاسردیوں کی رات تھی تیز ہوائیں شور مچانے لگیں،میز پر رکھا لالٹین ٹم ٹمانے لگا بادل خوفناک آواز سے گرجا تو بچوں نیماں سے کہاامی ابو کب آئیں گیہمیں بہت ڈر لگ رہا ہے،خدا خیر کرے تمہارے ابو بازار گئے تھے اب تک تو انہیں آ جانا چاہیے تھا،بچوں کو دلاسہ دیتے ہوئے

ماں نے کہا، ہر طرف بجلی چمک رہی تھی ہوا شا?یں شا?یں کرکیکھڑکیوں اور دروازوں سے اندر آ رہی تھی ہوا کے تیز جھونکے نے لالٹین زمین پر پٹخ دیا،کمرے میں اندھیراگھپ ہو گیا خوف کے مارے بچے ماں سے لپثے ہی تھے کہ بجلی اتنے زور سے کھڑکی کے بچوں کی چیخیں نکل گئی ماں نے سینے سیلگاتے ہوئے تسلی دی کہ مت رو بیٹا اللہ تعالی سب ٹھیک کرے گا اب گرج چمک کے ساتھ بارش بھی شروع ہو گئی، تیز ہوا نے ساتھ دیا تو منظر اور بھی بھیانک ہوگیا خستہ حال کمرے کی چھت جگہ جگہ سے ٹپکنے لگی اب بچوں کے ساتھ ساتھ شبنم بھی خوفزدہ ہوگئی کہ بارش رات بھر نہ رکی تو اس گھر کا کیا ہوگا?

شبنم نے دروازے پر جا کر زور زور سے کہا کوئی ہے جواگر ہمیں بچا?ے ہم یہاں مر جائیں گے کوئی سن رہا ہیکوئی تو ہمیں بچا لو، آندھی اتنے زور سے چل رہی تھی کہ کسی کو کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا درخت جڑوں سمیت زمین پر گر رہے تھے ہر طرف دل دہلا دینے والا منظر تھاشبنم اس کشمکش میں تھی کہ تین سال کابیٹااور دو سال کی بیٹی اب کہاں لیکر جائے ہر طرف موت ہی موت نظر آرہی تھی چارپائی کے برابر کمرے میں پانی بھر چکا تھا ماں نے بیٹے کو پیٹھ پر اور بیٹی کو سینے سے لگا کر چادر سے کس کر باندھ لیا بچے رو رو کر نڈھال ہو رہے تھے،شبنم کو خاوند کی فکر کھائے جا رہی تھی،صبح بازار جاتے وقت کہہ گیا تھا

کہ مغرب سے پہلے لوٹ آوں گا،کہاں رہ گیا ہو گا اتنے میں زوردار بجلی کڑکی تو شبنم کو دروازے سے کوئی خوفناک چیز اندر آتے دکھائی دی اس سے پہلے کہ وہ آگے بڑھتی کمرے کی آدھی چھت دھڈم سے اس پر گر پڑی، شبنم کی سا?یڈ والی چھت گرنے سے پہلے چارپائی ٹوٹی اور شبنم پانی میں جا گری،شبنم نے جلدی سے اٹھ کر مکان کے چھتیرکو پکڑاہی تھا کہ دوسرا حصہ بھی گر گیا پانی کی چھل نے چھتیر کو دوسری طرف دھکیل دیا، سورج طلوع ہونے کا منظر شبنم کی نظروں کے سامنے تھاہر طرف پانی ہی پانی دکھائی دے رہا تھا، شبنم چھتیر سے لپٹی خوف سے سمٹی پانی کے زور پر تیرتی جا رہی تھی

شبنم کی نظروں کے سامنے ایک لاش تیررہی تھی، شبنم نے غور سے دیکھنے کی کوشش کی شاید کوئی واقف ہو اتنے میں پانی سے ایک خوفناک چیز نکلی لاش کو چباکر پانی میں لے گئی شبنم خوف سے پانی پانی ہو گئی اب شبنم کے سامنے ایک گہری کھائی تھی، اس میں پانی گرنے کا شور سنائی دے رہا تھا اچانک ایک بہت بڑا اثدھاشبنم کی طرف آتا دکھائی دیااس سے پہلے کہ وہ کوئی نقصان پہنچاتاپانی سے اس سے بھی بڑی کوئی خوفناک چیز نکلی اور اثدھاکو دبوچ کر پانی میں لے گ?ی

اس کے زوردار حملے نے چھتیر کودوسری طرف دھکیل دیااور چھتیر ایک پہاڑی سے جا لگا،شبنم نے پہاڑی پر چڑھ کر دیکھا تو ہر طرف قیامت کا منظر تھا اسکا سوگھروں والا گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکا تھاحد۔ نگاہ تک پانی ہی پانی نظر آرہا تھااچانک شبنم کو بچوں کا خیال آیااس نے ان کو کھول کر دیکھا تو وہ دونوں مر چکے تھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں