Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پہلے پھینکو مشہور تھے اب چپکو بلائے جاتے ہیں

پہلے پھینکو مشہور تھے اب چپکو بلائے جاتے ہیں

پہلے پھینکو مشہور تھے اب چپکو بلائے جاتے ہیں

پہلے پھینکو مشہور تھے اب چپکو بلائے جاتے 

تحریر: ​نقاش نائطی
۔ +966562677707

​زبردستی گلے پڑنے کی مودی جی کی عادت نے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندہ کردیا ہےدلیپ کمار اور قادر خان کی بہت پہلے ایک فلم آئی تھی جس میں دلیپ کمار انتظامی امور کے سینئر آفیسر کمشنر کا رول نبھا رہے ہوتے ہیں اور قادر خان چھوٹے موٹے چاپلوس ٹائیپ سیاست دان، قادر خان عوام میں بڑی بڑی ڈینگیں مارنے کے بعد عوامی سطح پر کمشنر کی بے عزتی کرتے پائے جاتے ہیں۔ فلم میں بتایا گیا ہے کہ قادر خان کسی عوامی عرضداشت کو عوام میں یہ ڈینگیں مارتے ہوئے

کہ “یہ آج کل کا آیا کمشنر(دلیپ کمار) اپنے آپ کو سمجھتا کیاہے؟ اس کا پالا ہم جیسے سیاست دانوں سے نہیں پڑا۔ یہ عوامی عرضداشت میں ابھی اس کے آفس میں لے جاتا ہوں اور کس طرح پاس کروا کے لے آتا ہوں دیکھئے اور اس نےعوامی عرضداشت کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی تو میں اسکا کیا حال کرتا ہوں یہ بھی دیکھا جائے” یہ کہتے ہوئے اپنے چیلے چپاٹوں کے ساتھ کمشنر سے ملنے اسکے آفیس پہنچتے ہیں اور سب کو باہر کھڑا کر کمشنر کے کمرے میں جا، کمشنر کے پاؤں ہی پکڑ کر روتے منت کرتے، عوامی ضروریات کی دہائی دیتے کمشنر کو اس عرضداشت کو پاس کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اور کمشنر کے کمرے سے باہر آتے ہی، کمشنر کے دستخط شدہ عوامی عرضداشت کو لہراتے ہوئے وہی بڑی بڑی ہانکیں ہانکنا شروع کردیئے ہیں۔ “اس کی ہمت وہ میرے حکم کرنے کے بعد،عوامی عرض داشت کو پاس نہ کرے”

آجکل بھارتی پرائم منسٹر مودی جی، قادر خان طرز عمل پر، عالمی سطح کے رہنماؤں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرتے پائےجاتے ہیں۔ عالمی منظر نامے پر کسی بھی عالمی سطح کے رہنماؤں سے ملاقات کرتے وقت ان لائیو کیمرہ کسی سے بھی ایسے بے تکلفانہ ملاقات اور ان سے گلے ملنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ بھی آن لائیو کیمرہ ہونے کی وجہ تکلفا” خاموش رہ جاتے ہیں۔ مودی جی کی خصوصی ہدایات کے ساتھ رہنے والے فوٹوگرافر اپنا کام کرجاتے ہیں اور پھر بھارتیہ بھونپو بکاؤ میڈیا، عالمی لیڈروں کے ساتھ بے تکلفانہ گلے ملتے یا گلے پڑتے فوٹو پر 24/7 اپنی نشریات سے ،عالمی سطح پر مودی جی کی اہمیت پر جئے جئے کار شروع کردیتی ہے۔ ہمارے مہان مودی جی فوٹو کھینچوانے کے کتنے شوقین ہیں

اور عالمی سطح پر اپنی فوٹو کھینچواتے پوزیشن دیتے، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کی, کن کن ملکوں میں بے عزتی کرواچکے ہیں یہ بات کسی سے مخفی نہیں رہی ہے۔ اب حالیہ پیرس دورے درمیان ایسے ہی عالمی منچ پر, یو این سکریٹری جنرل اینٹونیو بوٹیرس کےساتھ یواین کے اسٹیج پر ملتے ہوئے، اس کے گلے پڑنے ہی کی کوشش کی تو اینٹونیو بوٹیرس کے چہرے کے تاثرات سے پتا چلتا ہے کہ وہ کس قدر,بے چینی محسوس کررہے تھے۔ گویا مودی جی زبردستی ہر کسی سے چپکے جارہے تھے۔ مودی جی کےیو این سکریٹری جنرل کے، یوں گلے پڑنے کو عالمی سطح پر نہ صرف برا مانا جاتا ہے بلکہ مودی جے کے عالمی سربراہوں کے یوں گلے پڑنے کی خبر عالمی میڈیا کی سرخیوں میں بھی چھپتی رہی ہے۔

ڈیلی میل اخبار کی خبر مطابق مودی کے یوں اچانک گلے پڑنے سے یو این سکریٹری جنرل بے انتہا آپ سیٹ ہوگئے تھے۔ ایک اور اخبار نے اس کورونا مہاماری سے پیچھا نہ چھراتے پس منظر میں اور خصوصا مہاں مودی جی کے، یو این او کے غیر تصدیق شدہ کورونا ویکسین کوویڈشیلڈ لئے جاتے پس منظر باوجود ،بنا ماسک پہنے یو این سکریٹری جنرل کے اتنے قریب جا چپکنے پر بڑا اعتراض جتایا ہے۔ مودی جی کے یہ چپکنے والی حرکت، صرف اینٹونیو بوٹیرس سے ہی نہیں بلکہ بڑٹن پرائم منسٹر بورس جانسن اور کینڈا کے پرائم منسٹر جشٹن ٹروڈیو کے بھی یوں گلے مل چکے تھے یا گلے پڑچکے تھے۔

مودی جی یوں کسی سربراہ کے گلے پڑنے کو صرف عالمی سطح پر محسوس ہی نہیں کیا گیا ہے بلکہ عالمی اخبارات اس پر تبصرے، یا طنز بھی کسا کرتے ہیں۔ ویٹیکن سٹی میں پوپ سے ملتے وقت بھی مودی جی آنکے گلے پڑنے کی کوشش کرتے انتہائی نزدیک تک جاچکے تھے۔ اٹلی کی اس ٹرپ میں مودی جی، کئی بڑے عالمی لیڈروں کے گلے پڑتے فوٹو محفوظ حاصل میں کامیاب تو ہوگئے ہیں لیکن ایک ماہ قبل امریکہ جب گئے تھے تو امریکن صدر کے گلے پڑنے سے پہلے ہی جوبائیڈن، مودی جی کا ارادہ بھانپ گئے تھے

اور اپنے دونوں ہاتھوں سے مودی جی کی کلائیوں کو ہوری طاقت سے پکڑ کر، انکے گلے پڑنے سے آپنے آپ کو آمان رکھنے میں کامیاب رہے تھے۔ یہ اس لئے کہ جوبائیڈن “اب کی بارٹرمپ سرکار” کے مودی کے نعروں کو بھول نہیں پائے تھے۔ سب سے اہم عالم کی سب کی سب سے بڑی جمہوریت 138 کروڑ بھارت واسیوں اور کروڑوں مودی بھگتوں کے ان داتہ رام راجیہ کے ھندو ویر سمراٹ کو امریکہ جاتے ہوئے اور واپس آتے ہوئے انہیں ایرپورٹ لینے اور انہیں چھوڑنے کوئی امریکی حکومتی عہدے دار نہ آکر ملکی پروٹوکول کے اعتبار سے مودی جی کی، کتنی بے عزتی کی تھی اس پر گودی میڈیا اچھنبے میں پڑ چکی تھی۔

یہی نہیں نائیب امریکی صدر، بھارت کی بیٹی کملا ھیرس،مودی جی کو اپنے باپ سماں سمجھ گلے لگ، بڑے ہی پرتپاک انداز مودی جی سے ملنے کے بجائے، روکھی روکھی سی ملاقات میں، مودی جی کو ڈھیر سارا ہیومن رائیٹ کا سبق یاد دلاتے ہوئے، ھندوؤں کے ویر سمراٹ کو ان کی اوقات یاد دلا چکی تھیں۔ ہمارے مہان مودی جی کے یوں عالمی لیڈروں سے آن لائیو کیمرہ یوں گلے ملنے سے آئندہ عالمی لیڈروں کو مودی جی کے یوں گلے پڑنے یا کہ انکے یوں سب کے سامنے چپکنے سے بچنے کےلئے کوئی منصوبہ کرنی نا پڑے، جیسا کہ جوبائڈن نے مودی کو کلائی سے پکڑ کر لیا تھا۔ویسے بھی مہان مودی سربراہ مملکت رہتے پورے عالم میں موضوع مذاق بنتے رہے ہیں اور میڈیا پر موضوع بحث بنے رہنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔کیونکہ انہیں یہ بات اچھی طرح پتہ ہے کہ بدنام ہوئے تو کیا ہوا نام تو ہوا

Exit mobile version