ڈیپ فیک ٹیکنالوجی 169

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی

تحریر:سیفی ملک
فحاشی آج کے دور کا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری بن چکی ہے جو نء نسل کی سوچ کو متاثر کر رہی ہے۔ اس سے اعصابی نظام میں خلل پڑ رہا ہے اور درجنوں بیماریاں وجود میں آرہی ہیں۔ فحاشی آپ کے جسم کے ساتھ ساتھ آپ کی روح کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اسلام میں بدفعلی ایک عظیم گناہ ہے

اور اس کی سخت سزا مقرر کی گئی ہے۔ فحاشی پھیلانے میں سب سے بڑا کردار انٹرنیٹ اور موبائل فون کا ہے۔ یہ سچ ہے کہ گوگل سے دنیا بہت فائدہ اٹھا رہی ہے۔ مگر یہی گوگل دنیا میں فحاشی جیسے بیسیوں غلیظ ترین کاموں کو نء نسل میں ابھار رہا ہے فحش انڈسٹری میں کام کرنے والے زیادہ تر لوگ بے روز گار طبقے سے وابستہ ہو سکتے ہیں۔
جن کو کام نہیں ملا اور وہ اس قابل نفرت دہندہ پر لگ گئے۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی بھی اسی فحاشی کی ایک قسم ہے۔ یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو آپ کی شکل یعنی چہرے کو سکین کر کے کسی بھی فحش ویڈیو میں لگا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ چہرے کے تاثرات کو ویڈیو کے مطابق بدل بھی سکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے کء نامور شخصیات کی فیک فحش ویڈیوز بھی بناء جا
چکی ہیں۔
جنیٹک ایڈور سیریل ٹیکنالوجی ڈیپ فیک ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والا اصل آلہ ہے جو چہرے کے ساتھ ساتھ اس کے تاثرات کی بھی نقل اتار سکتا ہے۔ بات اگر سیدھے الفاظ میں کہی جائے تو یہ سادہ لوح یا شریف آدمی کو بدنام کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ انسان کو اپنی جان سے پیاری اپنی عزت ہوتی ہے۔ عزت کے بغیرانسان کا کچھ باقی نہیں رہتا۔ اس ٹیکنالوجی میں زیادہ تر عورت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیکڑوں مردوں عورتوں کی تصاویر فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اٹھا کر ان کی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فحش ویڈیوز بناء جا رہی ہیں۔ جب کہ ان بے چاروں کو بھنک تک نہیں پڑتی۔ یوں ان شریف لوگوں کو معاشرہ غلطی فہمی کی بنا پر بے غیرت کہنے لگ پڑتا ہے۔ اس ٹیکنالوی کو بند کرنے کے خاطر خواہ اقدامات فی الحال نہیں ہوے۔ البتہ فیس بک کے مالک نے اس انسان کے لیے دس ملین ڈالر کا انعام رکھا ہے

جو اس ٹیکنا لو جی کو ختم کر سکے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو ختم کرنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ اس کے پیچھے بہت بڑے گروہ کا ہاتھ ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ ان جھوٹی ویڈیوز پر چند لمحوں میں لاکھوں ویوز ہوتے ہیں۔ درحقیقت جب تک ہم اپنی سوچ نہیں بدلیں گے کچھ بھی بدلنا ممکن نہیں ہے۔
جتنا ہو سکے خود کو عبادات میں مشغول رکھیں اور خود کو خدا کے سپرد کر دیں۔ اس کی ذات سے زیادہ نگہبان کوء نہیں۔ اللہ پاک آپ کا اور میرا حامی و ناصر ہو۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں