سرائیکی خطہِ ادب کازرخیزخطہ ہے حنا عنبرین (تعارف) 176

سرائیکی خطہِ ادب کازرخیزخطہ ہے حنا عنبرین (تعارف)

سرائیکی خطہِ ادب کازرخیزخطہ ہے حنا عنبرین (تعارف)

تحریر:محمد آصف سُلطانی

موجودہ دور میں جتنا شعراء کرام خطہ سرائیکی سے تعلق رکھتے ہیں شاید ہی اتنا کسی اور خطہ میں ہوں خطہ سرائیکی ملکِ پاکستان کا وہ حصہ جس نے بڑے بڑے نامور و باکمال شعراء کرام اور ادیب متعارف کرائے۔ انہی میں سے ایک تابندہ نام باکمال شاعرہ ”حنا عنبرین ” صاحبہ کا ہے۔ آپ کا تعلق سرائیکی وسیب کے ضلع لیہ سے ہے۔ آپ 21 اکتوبر 1987ء کو لیہ شہر میں پیدا ہوئیں۔ آپ ایک باعزت باشعور اور پڑھی لکھی گھریلو خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ حسنِ سیرت و کردار کے لحاظ سے

بیمثال اور فن شاعری میں پختہ کار اور باکمال شاعرہ بھی ہیں آپ ماسٹر ان اسلامیات ہیں۔ حنا عنبرین صاحبہ اردو,سرائیکی اور پنجابی تینوں زبانوں میں شاعری کرنے کی مہارت رکھتی ہیں جو ربِ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے عوض انہیں نوازا ہے۔ شاعری ایک ایسا فن ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک عطیہ خداوندی ہے۔ حنا عنبرین صاحبہ کو ربِ تعالیٰ نے انتہائی باکمال صلاحیتوں سے نوازا ہے

جس کا تصور و عکس انہی کی شاعری میں نظر آتا ہے۔ آپ کو اردو و سرائیکی شاعری سے ابتدا ہی سے خاصی لگاؤ تھا بہت ہی کم عرصے میں شاعری کا آغاز کیا اور کم وقت میں ہی بامِ عروج اور شہرت دوام حاصل کی۔ حنا عنبرین صاحبہ ایک باہمت اور باکردار شخصیت کی مالک ہیں۔ آپ نے یہ بات تو ثابت کی کہ راستہ چاہے کتنا ہی دشوار و طویل ہی کیوں نہ ہو اُسے اپنی محنت اور لگن سے عبور کیا جاسکتا ہے۔ حنا عنبرین صاحبہ کا اندازِ شاعری انہیں دیگر شعرا کرام سے منفرد اور ممتاز کرتا ہے۔
آپ تمام اصناف شاعری پہ دسترس رکھتی ہیں۔ آپ کی شاعری اتنا مشکل پسند نہیں بلکہ اشعار اتنا سادہ اور آسان ہیں کہ جو سُننے والے کے زہین و قلب پر فوری اتر جاتے ہیں۔ آپ کی شاعری میں اک خاص مقصد اور حسن و نغمہ کا عنصر اور حوصلہ مندی بھی پائی جاتی ہے۔ فکر و فن کا باکمال استعمال آپ کی شاعری میں ملتا ہے۔ حنا عنبرین صاحبہ کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیے:

پیغام مرا جا کے شہ ِ بطحا کو دینا !
کہنا کہ خبر گیری کریں اپنی حنا کی

حضور آپ نہ ہوتے تو میرا کیا ہوتا
دِلا نہ پاتا مجھے کوء بھی مقام مرا

ہم سے کبھی ملا تھا وہ روز ِ ازل حنا مگر
یاد نہیں ہے کچھ اسے، عہدِ الست بھی نہیں

اس دفعہ آپ اپنے مقابل ہیں ہم
آپ سے اب نہیں خود سے تکرار ہے

حنا عنبرین صاحبہ اپنے خیالات کو قلم کے ذریعے حروف کا بہترین استعمال کرکے سُننے والوں کو پیش کرتی ہیں آپ کی شاعری میں جوش بیاں اور اثر آفرینی پائی جاتی ہے۔
منتخب کلام:

ضمیر بیچیں؟ نصیحت سپردِ گوش کریں
بتاؤ کیسے گزارا سفید پوش کریں
اُٹھائیں جو کسی پاکیزگی پہ حرف انہیں
کھلے عذاب کی دعوت ہے آئیں نوش کریں
حواس قابو میں رکھیں قدم قدم پہ یہاں
یہ راہ ِ عشق ہے صاحِب ذرا سا ہوش کریں
لگی ہوء ہے سبھی کی نگاہ آپ پہ ہی
سو مستفید کریں اور قریب دوش کریں
سفر میں روح نء پھونک دیں جواں ہمت
بس ایک نعرہ لگا کر بلند جوش کریں
نہ آنکھ نیند سے خالی ہو اور نہ آنکھ لگے
کہ چاق و چست رہیں خود کو سخت کوش کریں
خدارا چپ نہیں ہوتے یہ عیب جُو اک پل
کلیم طور سے آکر انہیں خموش کریں

سرائیکی غزل:

اِیڈیاں سوہ?یاں ?لاں تیکوں کیں سِکھلایاں بندے
دل دِیاں ?لیاں چَگلیاں پَگلیاں بہوں چمکایاں بندے
مسجد بند اے، مندر بند اے، بند کلیسا کعبہ
اکھیاں تیں وَل یار خداوند ہر پل لائیاں بندے
دل تاں دل ہن رَلِن مِلِن مِل مِل کے خوش تھیوِن
بند دروازیاُچیاں کندھاں، بیچ بنایاں، بندے
سہج سہج کے پیر رکِھیں تے ڈر ڈر اَ?ے جاوِیں
ایں رستے وچ قدم قدم تے ہوسِن کھائیاں بندے
روندیاں روندیاں سُکیاں اَکّھیں ٹھاٹھاں دل دے اندِر
دل دے کعبے، پاک مسیتاں آ? ڈَہائیاں، بندے
او وی ڈینہہ ہَن چار چُفیرے خوشیاں دے ہَن میلے
ہُ? ہِن میز تے راتِیں ڈینہیں ڈھیر دوائیاں بندے
دل دے ویہڑے سُچے سُتھرے غم دی لاٹ جگاوِ?
بھائیں لاوَ? والیاں ہووِ? جَد بھرجائیاں بندے
ا?لے بھانویں کوہ دیوِ? یا جِیندیاں پورِن مرضی
اپ?ے ہتھیں دِھیاں پیاریاں پِیو پرنائیاں بندے
?وہے کھول الٰہی! تیرے بندے ?ہوں گھبراوِ?
راتیں ڈینہیں کُنڈیاں تیڈیاں بہوں کھڑکائیاں بندے
ہِکو پل وچ اُڈ پُڈ ویسی دنیا ساری بُھلدَئیں
کم نہ آسِن ہرگز تیڈے اے وڈیائیاں بندے

بلاشبہ حنا عنبرین صاحبہ وسیب کی نامور اور با کمال شاعرہ ہیں جن کے کلام میں ایسا مقناطیسی اثر پایا جاتا ہے جو قاری کو اپنی طرف متوجہ و متاثر کیے بغیر نہیں چھوڑتا آپ کا یہ فن کمال آپ کو بلندویوں کی طرف گامزن کیے ہوئے ہے دعا ہے ربِ تعالیٰ آپ کے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے(آمین)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں