بزرگ استاد مرحوم ایس ایم شبیر ماسٹر، ایک حسین یاد 198

حق بات جانتے بوجھتے پیش نہ کرنا ایمان کے آخری درجے تک ہمیں پہنچا سکتا ہے

حق بات جانتے بوجھتے پیش نہ کرنا ایمان کے آخری درجے تک ہمیں پہنچا سکتا ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

دین کے معاملے میں حق تسلیم کرنا چاہیے۔ اندھی تقلید کو ترک کرنا چاہئیے۔ آج کا یہ جدت پسند زمانہ، وہ اونٹوں گھوڑوں کے سفر کا نہ رہا،جب ہمارے اکابرین محدثین، ایک ایک حدیٹ،ایک ایک حق عمل رسول صلی اللہ وعلیہ وسلم کا جاننے کے لئے، ہزاروں میل کا سفر طے کرتے ہوئے،تیاش کردہ حق، مختلف زخیم آحادیث کی کتابوں کی شکل قلمبند کرتے ہوئے، امت مسلمہ کےسامنے رکھ دیا ہے۔

پہلے تو ایک حدیث کے صحیح غلط ہونے کی چھان بین کرنے کے لئے یا تو مولوی ملا ہی سے پوچھنا پڑتا تھا یا خود لائبریریوں میں جاکر گھنٹوں احادیث کی کتابیں چھاننی پڑتی تھیں۔ لیکن آج ہمارے سلف و صالحین و علماء کرام و عصری تعلیم حاصل کئے ہوئے جدت پسند دنیا دار مسلمانوں نے، مختلف علماء کرام کی تحریر کردہ تفاسیر و مختلف کتب احادیث کو، سمندر کو کوزے میں بند کئے مصداق،

گوگل کے وسیع وعریض کوزے میں بند و محفوظ کرتے ہوئے، یہ سب معلومات اسلامیہ، ہمارے دست و انگل تک پہنچادیا ہے۔ اگر آج ہمیں کسی بھی مسئلہ پر حق جاننا ہے، نبی آخر الزماں محمد مصطفی صلی اللہ وعلیہ وسلم و صاحبہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے، اس عمل پر آراء جاننی ہے تو علماء حق سلف و صالحیں و علماء مقلدین یا شرک و بدعات میں مستغرق علماء سؤ کے خیالات و آرا کا تقابل ہمیں،

آج ہر کسی کے پاس دستیاب، سمارٹ موبائل فون کےذریعہ سے، گوگل میں جھانکتے ہوئے، چند لمحات میں مل سکتا ہے۔ ایسے میں نبی آخر الزماں محمد مصطفی صلی اللہ وعلیہ وسلم و صاحبا کرام رضوان اللہ اجمعین، تابعین و تبع تابعین نیز علماء حق سلف و صالحیں کے اقوال و انکے عمل پر اراء جانتے ہوئے یا ابھی بھی اپنے آپ کو سچے پکے مقلد امام ثابت کرتے ہوئے،باپ دادا کے دین اسلام ہی پر عمل جاری رکھنا ہے تو ہر کوئی اس دنیا میں آزاد ہے راہ صراط مستقیم اور راہ والضالین میں سے، کوئی بھی راہ اپنے لئے چننے یا منتخب کرنے کے لئے

فیصل آباد پاکستان کے اس مقلد حنفی دیوبندی قاسمی عالم دین نے،اللہ اور اسکے اتارے قرآن مجید کی قسم کھاکر جب یہ اعلان کرتے ہوئے یہ حق عالم کے مسلمانوں کے سامنے اظہر من الشمش کی طرح واضح طور پر رکھتے ہوئے گویا انہوں نے حق بات رکھنے کے سلسلے میں اپنا حق ادا کردیا ہے کہ، اللہ کے رسول صلی اللہ وعلیہ وسلم نے،اپنی پوری زندگی میں بغیر رفع الیدین کے ایک بھی نماز نہیں پڑھی ہے،

تو بتائے اس عالم میں ہزاروں لاکھوں کروڑوں حنفی مقلدین بغیر رفع یدین کئے،جو اب تک نماز پڑھتے آتے تھے یا اب اس حق رفع الیدین کو جاننے کے بعد بھی تا قیامت بغیر رفع الیدین کے نماز پڑھتے رہینگے تو وہ کل قیامت کے دن، دین اسلام ہی کے نام سے نماز میں، اس رد و بدل پر، وہ سرورکائئات، ساقی کوثر، شافعی جنت کے سامنے کیا عذر پیش کرسکیں گے؟ اسلئے عام مسلمین سے درخواست و التجا ہے

کہ اس متفقہ حکم الامام الاربعہ کے جاننے کے بعد، کہ مستقبل میں، جب جب مسلمانوں کوانکےکسی بھی موضوع پر اجتہاد کر،امت مسلمہ کے سامنے رکھے گئے، کسی بھی مسئلہ پر، اگر صحیح حدیث یا صحیح عمل سلف و صالحین و صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ملتا ہے تو انکے اقوال کو دیوار پر مارتے ہوئے

، صحیح حدیث یا صحیح عمل رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کو اپنایا جائے۔ کیا اب بھی ہم مسلمان تقلید امام کا بہانہ گڑھتے ہوئے، اپنے باپ دادا کے دین شرک و بدعات پر ہی چلتے رہیں گے؟ یا آحادیث اور حکم قرآنی کی روشنی میں سلف و صالحین کے دین اسلام پر عمل پیرا رہنے کی سعی ناتمام رہے گی۔واللہ الموافق بالتوفئق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں