93

نفرتوںکے خاتمہ کیلئے پوراسوچئے

نفرتوںکے خاتمہ کیلئے پوراسوچئے

دھوپ چھا ؤں

الیاس محمد حسین

نبی پاک ﷺ دنیا کی سب سے معتبر،عظیم اور شخصیت ہیں جو بھی ان کے نام سے جڑ گیا وہ معتبرہوگیا لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ مسلمانوںکے بہت سے فرقوں اور مسالک اس حوالے سے بھی بہت اختلافات کا شکارہیں حالانکہ سادات کی آپس کی رشتہ داریاں ہمیں یہ سوچنے پر مجبورکرتی ہیں کہ اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیا جائے تاکہ نفرتوں،رنجشوں اور کدورتوںکاخاتمہ ہو سکے
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنھما – سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہما کے گھرانے کی آپس میں رشتہ داریوں کی تفصیل دیکھیں یہ سب اہل سنت اور شیعہ دونوں کی معتبرکتابوںمیں موجود ہے 1- پہلی رشتہ داری تو یہ ہے

کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ نبی پاک ﷺکے سسرال ہیں وفات سیدہ خدیجہ ؓکے بعد رسول خدا ﷺغم زدہ تھے تو سیدنا صدیق اکبرؓ نے اپنی خود بارگاہ ِ رسالت ﷺمیں اس رشتہ کی پیش کش کی آپکی اس بیٹی کا نام ” محبوب خدا سیدہ عائشہ صدیقہ بنت صدیق اکبر ” ہے جو ام المومنین ہیںحوالہ (تہذیب التہذیب ج4 ص298 ابن حجر عسقلانی / تاریخ ائمہ ص147 علی حیدر نقوی ) سیدہ عائشہ ؓصدیقہ کو ہزاروں احادیث زبانی یادتھیں

ان کا مقام یہ ہے کہ جلیل القدر صحابہ کرام کو مسئلہ درپیش ہوتاتو وہ آپ کی خدمت میں حاضرہوتے عرتوںکے مسائل ہوں یا فقیہی مسائل آپ ان کا حل اپنی دانش اور فہم وفراست سے حل کردیتی ام المومنین سیدہ عائشہ ؓصدیقہ اہل بیت کی شان میں درجنوں احادیث کی اکلوتی راوی ہیں جن کوہرمکتبہ ٔ فکر کے علماء کرام،ذاکر اور مدرس بڑے ذوق وشوق سے فخرسے بیان کرتے ہیں حضورِ اکرم ﷺ کی یہودی عالم سے مباہلے والے روایت کی بھی واحد راوی ام المومنین سیدہ عائشہ ؓصدیقہ ہیں جس پر ایک پورا مسلک کی بنیادہے ویسے تو مسلمانوںکے تمام مسلک اور فرقے اہل ِ بیت اطہارکی عظمت کے قائل ہیں

کیونکہ ان کی محبت اور عقیدت کے بغیر ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا۔2- دوسرا رشتہ :سیدنا صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ، امام جعفر صادق کے نانا اور دادا لگتے ہیںآپ کا شجرہ نسب والد اور والدہ کی طرف سے ¹- سیدنا جعفر بن ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر الصدیق( والدہ کی طرف سے) ²- سیدنا جعفر بن محمد الباقر بن علی بن زین العابدین بن حسین بن علی المرتضی ( والد کی طرف سے) یوں امام جعفر الصادق والد کی جانب سے علوی و فاطمی۔ اور والدہ کی طرف سے صدیقی ہیں ( احقاق الحق ص7/ شرح العقائد ص195/ عمدۃ الطالب فی انساب آل ابی طالب ص195/ اصول کافی ج1 ص586 شیعہ کی معروف کتاب ہے)
3- تیسرا رشتہ: سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اور سیدنا صدیق اکبرؓ دونوں ہم زلف ہیں، وہ اس طرح کہ زوجہ رسول ﷺ” سیدہ میمونہ بنت حارث ” اور زوجہ صدیق اکبر” سیدہ اسماء بنت عمیس ” والدہ کی طرف سے دونوں بہنیں ہیں ( طبقات الکبری ج8 ص104)
4-چوتھا رشتہ :امام حسین، سیدنا صدیق اکبرؓ کے بیٹے محمد بن ابی بکرؓ کے ہم زلف تھے اور امام زین العابدینؓ کے خالہ زاد بھائی تھے ( منتہی الآمال ج2 ص4 / مناقب آل ابی طالب ج4 ص49/ اصول کافی ج1 ص586/ کشف الغمہ ج2 ص84) یہ تمام حوالے سنی شیعہ مکاتب ِ فکر کی معتبر کتب میں بھی موجود ہیں
5’6 : پانچواں اور چھٹا رشتہ :سیدنا صدیق اکبرؓ کے بیٹے عبد الرحمانؓ بن ابی بکر نبی پاک کے ہم زلف تھے اور امام حسینؓ عبد الرحمان بن ابی بکر کے داماد تھے عبد الرحمان کی زوجہ ” قرین الصغری” زوجہ نبی پاک ” ام سلمی ” کی ماں جائی بہن تھیں اس طرح حضرت ام سلمیؓ عبدالرحمان بن ابی بکر کی سالی ہوئی انہی عبدالرحمان بن ابی بکر سے ایک بچی پیدا ہوئی ” حفصہ بنت عبدالرحمان ” جن کا نکاح ” منذر بن زبیر سے ہوا اور اسکے بعد ان کا( حفصہ بنت عبدالرحمان کا) نکاح ” امام حسینؓ بن علیؓ بن ابی طالب ہواا ( طبقات ابن سعد ج8
ص468،469)
7 – ساتواں رشتہ : امام حسن ؓکے عقد میں عبدالرحمانؓ بن ابی بکرؓ کی دو صاحبزادیاں ( حفصہؓ بنت عبدالرحمان اور ہندہ بنت عبدالرحمان) یکے بعد دیگرے آئیں ( ابن حدید شرح نہج البلاغہ ج4 ص5/ بحار الانوار ج4 ص8) اس رشتہ میں درج ذیل رشتے ثابت ہوئے ¹-عبدالرحمان بن ابی بکر ہم زلف رسول بنے ²- سیدہ عائشہ ؓ جنابہ حفصہؓ کی پھوپھی بنی ³- سیدہ ام سلمیؓ انکی خالہ بنیں۔
8- آٹھواں رشتہ :

امام حسن کی بیٹی ( ام الحسن) سے صدیق اکبر ؓکے نواسے ( عبداللہ بن زبیرؓ) کا عقد ہوا ( ناسخ التواریخ ج 2ص271) اس کے علاوہ خلیفہ دوئم حضرت عمرؓ ِ فاروق کی ایک صاحبزادی بھی بنی پاک ﷺ کے عقدمیں تھیں اس طرح وہ بھی ام المومنین کی حیثیت سے معتبرتھیں اس مکمل تفصیل سے معلوم ہوا کہ سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا علی المرتضی باھمی الفت و محبت کے پیکر تھے ان میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں تھا

اور آل نبی پاک بھی عظمت صدیق اکبر ؓ کو تسلیم کرتی تھی اور آل صدیق اکبرؓ بھی اہلِ بیت پر نچھاور ہوتی تھی یہی وجہ ہے کہ کہ شان و فضائل صدیق اکبر، بِزبان علی المرتضی بکثرت روایت ہیں اور مزید یہ کہ انکی آپس میں رشتہ داریاں بھی قائم ہوتی رہی ہیں ۔خلفائے راشدین کی بنی پاک ﷺ کے گھرانے میں رشتہ داریوںسے یہ بھی معلوم ہوتاہے

کہ ان کے درمیان محبت،پیار اور اخوت قائم تھا لیکن آج یہ سب مصلحتوںاور فرقہ واریت کا شکارہوکررہ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمانوںکے درمیان اختلافات میں برابراضافہ ہوتاچلاجارہاہے مذہبی سکالرز،علماء کرام اورذاکرین یہ اختلافات اورفاصلے کم کرنے کی کوشش کریں تو مسلم امہ کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں