آئی ایم ایف کے ضمنی بجٹ کا کھیل! 174

گرین پاسپورٹ کی بے توقیری

گرین پاسپورٹ کی بے توقیری

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

تحریک انصاف تبدیلی کے نعرے کے ساتھ بر سر اقتدار آئی تو وزیر اعظم عمران خان کے بڑے دعوئوں میں ایک بڑادعویٰ یہ بھی تھا کہ بہت جلد پا کستانی فخر سے گرین پاسپورٹ پر سفر کیا کریں گے ،لیکن عوام کی زندگی میں بہتری محض دعوئوں یا نیک خواہشات سے نہیں آتی ہے ،اس کیلئے مواثرحکمت عملی کے ساتھ جہاں پلاننگ کرنا پڑتی ہے ،وہیں اہداف حاصل کرنے کیلئے انتہائی محنت سے عملی اقدامات بھی ناگزیر ہوتے ہیں،

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ پا کستانی پاسپورٹ کا شماردنیا کے چار کمزور ترین دستا ویزمیں ہو تا ہے ،جبکہ پا کستان میں مرکزی حکومت میں منتخب پارلیمنٹ ہے ،ایک ایسی طاقتور فوج ہے کہ جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کا میابی حاصل کی ہے ،پا کستان دنیا کی آٹھ ایٹمی قوتوں میں سے ایک ہے ،اس کے باوجود دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ کی بے تو قیری سب پر عیاںہے۔
یہاں یہ نکتہ انتہائی قابل غور ہے

کہ آخر ایک ایٹمی قوت کے پاسپورٹ کی اتنی بے توقیری کیوں ہے اور پاکستانیوں کے ساتھ ہی امتیازانہ سلوک کیوں روا رکھا جاتا ہے؟ اس کا جواب بہت آسان ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے سوائے کرپشن کے دنیا میں کہیں، اس جنت نظیر ملک کا نام روشن نہیں کیا ہے، ہر طرف کرپشن اور ناقص امن کی شنید سنائی جا رہی ہے،

پاکستان کا کہیںمثبت چہرہ دکھانے کی کوشش نہیں کی جاتی ہے، بھارت پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے اور پاکستان کے خلاف واویلا کرنے میں سرفہرست ہے اور اس کام کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہاہے ،جبکہ پا کستان میں اوپر سے لے کرنیچے تک آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے،ہر دور حکومت میں ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دی جاتی رہی ہے ، ہمارے حکمرانوں نے دنیا بھر میں عزت بنانے کی بجائے

کشکول گری کے ذریعے عزتِ نفس کو بیچا ہے ،اس وجہ سے دنیا ہمیں بھیک منگا،دہشت گرد ملک سمجھتی ہے اور ہمارے ساتھ ہمارا پاسپورٹ کی بھی بے توقیری کی جاتی ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پا کستانی پا سپورٹ کی بے توقیری میں حکمرانوں کے ساتھ عوام بھی برابر کے شریک کار رہے ہیں ،یہ ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور عوام کی بے وقوفیوں و غلط کاریوں کا نتیجہ ہے

کہ دنیا میں کوئی ترقی یافتہ ملک بھی ایک عام پاکستانی کو اپنا ویزہ دینے کیلئے تیار نہیں ہے، اگر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر امریکہ یا یورپ کا کوئی و یزا مِل بھی جائے تو ایئرپورٹ پر ااتنا متیازانہ سلوک روا رکھا جاتا ہے کہ خود سے پا کستانی ہونے پر شر مندگی ہونے لگتی ہے،اگر ایئرپورٹ سے خوش نصیبی سے بچ نکلیں تو سسٹم میں ہر جگہ احساس دلایا جاتا ہے کہ پاکستانی پا سپورٹ رکھنے والے ڈالروں کے عوض اپنی عزت اور خود داری کا سودا کرنے والے لوگ ہیں۔دنیا ہمارے دعوئے یا نعرے نہیں سنتی

،بلکہ ہمارے رویئے دیکھتی ہے ، ہمارے حکمرانوں کے رویئے سب کے سامنے عیاں ہیں کہ امریکہ سے ڈالر لے کر اپنے اڈے بیچنے اور اپنی حکومت بچانے کیلئے واشنگٹن کی چاپلوسی کرنے تک اپنی عزت کا سودا کر تے آئے ہیں،انہوں نے ہمیشہ قومی وقار کی بجائے اپنے مفادات کو تر جیح دی ہے ، اس کے مقابل تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد نے یورپ اور امریکہ میں اچھا نام کمایا ،لیکن تارکینِ وطن کی ایک کثیر تعداد یورپی اور امریکی معاشرے میں بدنامی کی وجہ بھی بن رہی ہے۔ امریکہ اور یورپ نے اپنے

شہریوں کو سہولتیں دینے کیلئے بہت سے اچھے اصول بنارکھے ہیں ،مگر ہمارے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ان قوانین کا غلط استعمال کرکے راتوں رات امیر ہونے کے ساتھ غیرملکی پاسپورٹ بھی لے لیتی ہے، لیکن پاکستان کی عزت کا جنازہ نکال دیتی ہے۔یہ پا کستان کا المیہ رہا ہے کہ عرصہ دراز سے اپنے حالات کو مثالی تو درکنار دنیا کیلئے قابلِ قبول تک نہیں بنا سکا ہے،ہمارے حکمران پا کستان کا امیج بہتر بنانے کی باتیں تو بہت کرتے ہیں ،پا کستان کے پاسپورٹ کے وقار کو بلند کرنے دعوئے بھی کیے جاتے ہیں

،مگر عملی طور پراب تک کوئی ایک واضح پا لیسی تک نہیں دی جاسکی ہے، حکومت ایک طرف اوورسیز پاکستانیوںکیلئے مراعات کا اعلان کر رہی ہے تو دوسری جانب پاکستانی پاسپورٹ کی دنیا بھر میںبے توقیری سب پر عیاں ہے

،مانا کہ حالات آن واحد میں حل نہیںہونگے ،لیکن اس ضمن میں باقاعدہ حکمت عملی طے کر کے عملی اقدامات شروع کیے جاسکتے ہیں ،حکومت جب تک دعوئوں اور زبانی باتوں سے آگے بڑھتے ہوئے مواثر عملی اقدام نہیں کرے گی ،پا کستانی عوام اور پا کستانی پاسپورٹ کی بے توقیری یونہی ہوتی رہے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں