اہل مغرب کا دہرا معیار! 116

نیا پاکستان بنائیں گے!

نیا پاکستان بنائیں گے!

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

تحریک انصاف نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں جتنا زور اپوزیشن کو مجرم ثابت کرنے پر لگایا ،اگر اس سے آدھا زور بھی ملک میں عام آدمی کے حالات زندگی بہتر کرنے، اس کی ترقی، فلاح و بہبود اور خوشحالی پر لگایا ہوتا تو آج ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بیشک نہ بہتیں، لیکن یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ آج ملکی حالات اتنے بدتر نہیں ہوتے، جتنا کہ ہو تے جارہے ہیں، وزیر اعظم کے ساتھ ان کے وزیروں اور مشیروں کے انقلابی دعووں کی بدولت آج عام آدمی تو ایک طرف متوسط طبقے کے افراد بھی نئے پا کستان میں سر اٹھا کے جینے کی بجائے منہ چھپا کر زندگی بسر کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ عوام اپنی زندگی میں تبدیلی چاہتے ہیں ،مگر موجودہ حکومت کے تبدیلی کے دعوئوں نے عوام کو مایوس کیا ہے ،اپوزیشن کاعوام دشمن پالیسیوں کیخلاف احتجاج جمہوری حق ہے،لیکن اس جمہوری حق کو بھی ذاتی مفادت کیلئے استعمال نہیں ہوناچاہئے، اپوزیشن اپنے ذاتیات پر مبنی محاذآرائی کو اس نہج تک لے جانے کی کوشش کررہی ہے کہ جس سے جمہوری سسٹم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے

،حکومت اور اپوزیشن کے تنازعات کے حل کیلئے پارلیمنٹ بہترین فورم ہے، جہاں باہم مل بیٹھ کر معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے اپوزیشن پارلیمان میں بلوں کی منظوری پر تو حکومت کا ساتھ دیتی ہے،مگر عوامی مسائل پر اختلاف سڑکوں پر لانا چاہتی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ہی قول فعل میں تذاد ہے ،دونوں ہی اپنی ذاتی مفادات کے حصول میں عوام کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
تحریک انصاف عوام کی زندگی میں تبدیلی لانے کی دعوئیدار رہی ہے،مگر اب اس قطار میں ہی کھڑی نظر آتی ہے

کہ جس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کھڑی ہیں، اس ملک میں ہر سیاسی جماعت نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ہے ،اس کے باوجود آئندہ اقتدار کے طلب گار ہیں، عوام کو صرف مستقبل کے سہانے خواب ہی دکھائے جاتے ہیں،اس ملک کی نسلیں جوان ہو کر بوڑھی ہو گئیں، مگر ان کی زندگی میںکوئی تبدیلی آئی نہ آئندہ کوئی تبدیلی کی اُمید نظر آ تی ہے، عوام کی مشکلیں ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہیں،حکومت عوامی مسائل کے تدارک کی زبانی کلامی باتیں بہت کرتے ہیں ،

مگر عملی طور پر عوامی مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہی کیا جارہا ہے ۔ہر دور حکومت میںملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور بے روز گاری رہا ہے،ہردورحکومت میں مہنگائی کے خاتمے اوربے روز گاری دور کرنے کے دعوئے کیے جاتے رہے ہیں ،موجودہ حکومت نے بھی انہیں دعوئوں کو دہرایا ،مگر اس پرعملی جامہ پہنانے کی صورت دور دور تک نظر نہیں آ رہی ہے ،ہمارے اقتدار کے چہرے بدل گئے،

نعرے وہی رہے ہیں اور ان نعروں کو عملی شکل دینے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی ہے ،ہماری سیاست کا بنیادی نظریہی ہے کہ عوام کو دھوکے میں رکھو، انہیں دعووں کے سبز باغ دکھا کر وقت گزارو، حکومت میں ہو تو بڑھکیں مارو اور اپوزیشن میں ہو تو انہیں یہ باور کراؤ کہ اقتدار میں ہوتے تو آسمان سے تارے توڑ لاتے، سندھ میں آج بھی پیپلزپارٹی اپنے طویل ترین اقتدار میں عوام کو بھوکا ننگا رکھے ہوئے ہے،

پسماندگی کی آخری حدوں کو چھوتا ہوا سندھ پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ اسے بری طرح لوٹا گیا،مگر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔مسلم لیگ (ن) دوسری سیاسی جماعت ہے کہ جو سب سے زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہی ہے ،مرکز میں ایک بھائی وزیر اعظم اور صوبے میں دوسرا وزیر اعلیٰ رہا ہے،

اس دور میںکتنی ترقی ہوئی، کتنی دودھ کی نہریں بہائی گئیں، کتنی مہنگائی میں کمی ہوئی اور کتنے بے روز گاری ختم کرنے کے منصوبے دیئے گئے،عوام بھولے نہیں ہیں،اگر انہوں نے عوام کیلئے واقعی کچھ کیا ہوتا تو آج یہ کہنے کی ضرورت پیش نہیں آنی تھی کہ ایک بار پھر اقتدار مل جائے تو قوم کی تقدیر بدل دیں
گے ،مومن ایک ہی سوراخ سے بار بار ڈسا نہیں جا تا،مگر اس معصوم عوام کو بار بار دھوکہ دیا جا رہا ہے،ہر بار وہی چہرے، وہی وعدے، وہی لوٹ مار، وہی عوام کے نام پر دوبارہ بندر بانٹ کی جارہی ہے ۔
تحریک انصاف کے پاس بھی سوائے وعدوں کی پھلجھڑیوں کے کچھ نہیں بچا ہے ،نئے پاکستان بنانے کے دعویداروں نے عوام کو جتنا مایوس کیا، اتنا پرانے پاکستان والوں نے بھی نہیں کیا تھا،عوامی مسائل کے تدارک کی بجائے عوام کو مذید مشکلات میں دھکیل دیاگیا ہے ،بڑھتی مہنگائی ایک طرف

،دیگر شبوں میں بھی اعلانات کے علاوہ کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے ،ملک میںکرپشن کے خاتمے کی باتیں کرتے کرتے کرپشن انتہا کو پہنچ چکی ہے ،رشوت کے ذریعے تقرریاں کرکے میرٹ کی دھیجیاں اُڑائی جارہی ہیں، گورنس کا برا حال ہے ، اس کے باوجود کہا جارہا ہے کہ عوام ایک بار اور آزمائیں،نیا پاکستان ضرور بنائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں