134

کامیابی اور نا کامی

کامیابی اور نا کامی

تحریر :صبیحہ عاجز چودھری، سیالکوٹ

کامیابی اور نا کامی
بات کو زرا غور سے پڑھیے گا
ناکامی کامیابی ہی ہوتی ہے

جیسے ایک بچہ جس کے والدین اس سے بہت زیادہ پر امید ہیں مثال کے طور پر اس کا آج بہت بڑا امتخان ہے مان لے آج وہ امتحان ہے اگر اس نے وہ پاس کر لیا تو وہ اس کو بہت بڑی کامیابی مل جائے گی تو اس کے والدین اپنے رشتہ داروں کو گلی محلے میں سب کو بتاتی ہے آج میرے بچے کا بہت بڑا امتحان ہے

اور مجھے پتا ہے وہ ضرور کامیاب ہو گا اب امتحان ہو جاتا ہے رزلٹ آتا ہے اور وہ اچھا نہیں ہوا کچھ غلطیوں کی وجہ سے وہ ماں رشتہ داروں کو face نہیں کر پاتی وہ بچہ اپنے والدین کو face نہں کر پاتا اسی ناکامی کی وجہ سے اس بندے کو پتا ہے کی میں نا کام ہو گیا ہو اور اس کو یے بھی پتا تھا کے میں کامیابی حاصل کر سکتا تھا اور اس کو یے بھی پتا ہے کہ میں کامیابی حاصل کر سکتا ہوں.

اب یے وہ وقت ہے جب وہ بہت زیادہ پریشان ہے اس کو بہت سے لوگو? کی باتیں بھی سننا پڑے گی وہ بہت مایوس ہو گیا ہےپھر وہ سیکھتا ہے سمجھتا ہے سب کچھ بلا کر دوبارہ اٹھتا ہے حوصلہ کیجیے گا وہ دوبارہ اسی طرح ناکام ہو جاتا ہے…. آے ہاے بری مشکل بات ہے وہ اپنی قصمت کو کوستا ہے.
لیکن وہ دوبارہ اٹھتا ہے اللہ پر یقین رکھتا خود پر یقین رکھتا زمانے کو پیچھے چھوڑتا ہیہار نہں مانتا پھر سے کوس شش کر تا ہے اور خود سے وعدہ کرتا ہے میں نے اب ہر حال میں وہاں پہنچنا ہے ہر حال میں پھنچنا ہے اس نے بہت زیادہ مہنت کی اور آگے ہونے والی ناکامیوں سے سبق سیکھا اور کامیاب ہو گیا.
اس نے کوشش کبھی نہ چھوڑی.دیکھں ناکامی ہی کامیابی کی پہلی سڑھی ہے یے ہی تو کامیابی ہے کے غلطیوں سے سیکھا جائے اور ناکامی یے ہے کے ہار مان لی جائے.اگر کامیاب نہی ہوے تو کوی مسلہ ہی نہی تجربا ہی سہی.آپ کسی بھی کامیاب انسان کی زندگی کا مطالعہ کر کے دیکھے وہ ہمیشہ کامیاب نہیں ہوا ہو گا

آپ کو پڑھتے ہوے ناکامی کا لفظ پڑھنے کو ضرور ملے گا ہمارے پاس سب سے بڑی مثال.. ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و اسلم جب تبلیغ سلام کے وقت کتنی مشکلات آء لیکن ہمارے آقا نے ہمت نہی ہاری….. اور پھر ایک دن سلام پھیل گیا اور باطل مٹ گیااس لیے ہمیں چاہیے کہ ناکامی سے منہ نا چھپاے بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے ??

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں