96

نوز شریف واپس نہیں آئیں گے !

نوز شریف واپس نہیں آئیں گے !

تحریر :شاہد ندیم احمد

حکومت کچھ بھی کرلے میاں نواز شریف واپس نہیں آئیں گے ،چوھدری شجاعت درست کہتے ہیں کہ اگر حکومت کی توجہ عوامی مسائل نظر انداز کرکے میاں نواز شریف کی واپسی پر ہی مرکوز رہی تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ،میاں نواز شریف پر جتنے پیسوں کا لزام ہے ،اس سے زیادہ مقدمے بازی پر خرچ ہو چکے ہیں

،اس کے باوجود لوٹی رقم واپس لائی جاسکی نہ نواز شریف واپس آرہے ہیں ،حکومت اپنے آخری سال میں میاں نواز شریف کا پیچھا کرنے کی بجائے حقیقی معنوں میں کا کر دگی دکھانی کی کوشش کرے ، کیو نکہ عوام نے آئندہ انتخابات میں ووٹ نوازشریف کی واپسی پر نہیں، اچھی کاکردگی پر ہی دینے ہیں۔
یہ امرواضح ہے کہ تحریک انصاف احتساب کے نعرے کے ساتھ بر سر اقتدار آئی اور پہلے دن سے احتسابی عمل شروع کر رکھا ہے ،تاہم اس احتساب کے عمل میں جہاں امتیا زانہ رویئے کی امزیش نظر آئی ،وہیں عوامی مسائل بھی نظر انداز ہو رہے ہیں ،ایک طرف عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی ،بے روز گاری کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں تو دوسری جانب حکومت کی ساری توجہ اپوزیشن کے ساتھ محاذ آرئی پر لگی ہے

،حکومت نے پہلے میاں نواز شریف کو بیماری کے باعث بیرون ملک جانے کی اجازت دی اور اب انہیں واپس لانے پر بضد ہے ،حکومت کچھ بھی کرلے میاں نواز شریف اپنی صحت کی بحالی اور سیاسی حالات میں بہتری لائے بغیر واپس نہیں آئیں گے۔اس میں شک نہیں کہ میاںواز شریف کو بعض ایسے عارضے لاحق ہیں کہ جو عمر کے حصے میں بے شمارافراد کو لاحق ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثرعارضے زندگی کی آخری سانس کے ساتھ چلتے ہیں، بس ادویات سے انہیں قابو میں رکھنا پڑتا ہے،

اس طرح کے کیسز میں علاج اور زندگی ساتھ ساتھ چلتے ہیں،میاں نواز شریف علاج کی غرض سے جب باہر گئے تھے، اس وقت مبینہ طور پر ان کے پلیٹ لیٹس خطرناک حد تک گر گئے تھے، مگر کچھ عرصے بعد انہیں صحت یابی نصیب ہوئی اور پلیٹ لیٹس مقررہ حد پر برقرار ہیں، میاں نواز شریف صحت یابی کے ساتھ لندن کی سڑکوں پر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں تو حکمرانوں کو گراں گزرتا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔
در حقیقت میاں نواز شریف کی واپسی کا مسئلہ صحت سے زیادہ سیاسی ہے ، مریم نواز ایک سے زائد بارکہہ چکی ہیں کہ اگر انہیں انصاف کی فراہمی کا یقین دلا دیا جائے تو نواز شریف آج ہی واپس آ جائیں گے، گویاوہ صحت کی وجہ سے نہیں اپنے کیسز کی وجہ سے ملک سے باہر ہیں، شاہد خاقان عباسی کے ساتھ دیگر مسلم لیگی رہنما بھی ایسی ہی باتیں کرتے رہتے ہیں،جبکہ ایاز صادق نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے

کہ معاملات طے پا گئے ہیں، میاں نواز شریف ہشاش بشاش ہیں اور بہت جلد واپس لے کر آئیںگے،تاہم میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں ان کے ڈاکٹر کے تازہ خط نے صورت حال ہی بدل کر رکھ دی ہے ، ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کی حالت سفر کر نے کے قابل نہیں ہے ۔گزشتہ ہفتے اٹارنی جنرل نے میاںشہباز شریف کو خط لکھ کر میااں نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کی تھی

، اس کے بعد جمع کرائی جانے والی میڈیکل رپورٹ نہیں ،بلکہ چندایسی رپورٹس کی روشنی میں ایک ڈاکٹر کا تجزیہ ہے ،اگر اس خط کے صحیح ہونے کا جائزہ لینے کے لیے دوبارہ میڈیکل بورڈ کے سامنے رکھ دیا جائے تو وہ بھی میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں درست طور پر اندازہ لگانے میں ناکام رہے گا ،کیونکہ جن رپورٹس کی روشنی میں ڈاکٹر فیاض نے سفر سے منع کیا ہے، وہ رپورٹس میڈیکل بورڈ کے سامنے موجود ہی نہیں ہیں

، لہذا وقت کو ایک بار پھر دھکا دے دیا گیا ہے اور پنجاب حکومت کو بڑی صفائی سے ایک بار پھر ماموںبنایا جا رہاہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ میاں نواز شریف کے واپس نہ آنے کی وجوہات خالصتا سیاسی ہیں، اگر آج میاں نواز شریف کے کیسز ختم کر دیے جائیں اور سیاست میں ان کی راہیں ہموار کردی جائیں تو وہ اپنی دوائوں کی پوٹلی اٹھا ئے
فورا پاکستان چلے آئیں گے، مگر حکومت ڈیل اور ڈھیل دینے پر راضی نظر نہیںآتی ہے ،حکومت کی جانب سے دو ٹوک موقف سامنے آیا ہے کہ رپورٹس جعلی ہیں،لیکن یہ جعلی ہیں تو جعلی ثابت کیسے ہوں گی؟کیا حکومت عدالت میں درخواست دائر کرے گی کہ میاں نواز شریف کی جانب سے جعلی رپورٹس جمع کرانے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے، بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شریف فیملی ہو شیار اور حکومت بے بس ہے،

حکومت میاں نواز شریف کو واپس لانے کے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے، مگر اسے کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہاہے ،میاں نوازشریف اپنی مرضی سے گئے تھے اور اپنی مرضی سے ہی سیاسی حالات ساز گار ہونے پر واپس آئیں گے،حکومت کچھ بھی کرلے میاں نواز شریف کو ان کی مرضی کے بغیر واپس نہیں لا سکے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں