116

کربلا تو جاری ہے کربلا کے بعد بھی

کربلا تو جاری ہے کربلا کے بعد بھی

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر
Mail : [email protected]
Mobile: 03344954919

آج بروز جمعۃ المبارک ایک انتہائی دلدوز خبر نے دہلا کر رکھ دیا کہ نماز جمعہ کے دوران پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار میں مسجد و امام بارگاہ میں دھماکہ ہوگیا جس میں پچاس کے قریب نمازی یزید عصر کے خود کش حملے کی زد میں آکر جام شہادت نوش کر گئے ہیں اور ایک بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے ہیں پشاور کے اسپتالوں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہے ہر طرف آہ و بکا ہے سوچ رہا ہوں کہ میری دھرتی پہ یہ کربلا کا تسلسل کب ختم ہوگا پشاور لہو لہو ہے حکومت وقت کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آگیا ہے

مگر مساجد و امام بارگاہوں پر حفاظتی حصار کہیں دیکھائی نہیں دے رہا وزیر داخلہ موصوف کا فرمان جاری ہوا ہے کہ اس دھماکے کے بارے میں پہلے سے کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں تھے بندہ وزیر موصوف سے پوچھے کہ کیا یہ کبھی ہوا ہے کہ یزید عصر یا اس کے خونخوار بچے پہلے آپ کو ایک درخواست گزاریں کہ قبلہ شیخ صاحب ہم نے فلاں مسجد ،امام بارگاہ یا کسی بارونق بازار میں خود کش دھماکہ کرنا ہے ہمیں دھماکہ کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے ؟ ایسا کبھی ہوا کیا ؟ میں تو یہ جانتا ہوں

کہ بزدل دشمن ہمیشہ آپ کی غفلت یا لاپرواہی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہی تو حملہ آور ہوتا ہے ناکہ بتا کر یا اجازت لے کر ! جب آپ کو یہ علم ہے کہ دشمن اندرونی اور بیرونی طور پر کسی وقت بھی حملہ آور ہوسکتا ہے تو کیوں آپ نے پہلے سے ہی کوئی حفاظتی انتظامات نہ کئے میری اس دھرتی کے دشمنان میں سے طالبان ،داعش اور انڈین راء بہت پہلے سے ہی سرگرم عمل ہیں اس پر یہ بات بھی پس پشت نہیں

ڈالی جاسکتی کہ بھارتی ایجنسیاں اس پاک دھرتی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتیں آجکل جیسا کہ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر ہے اور پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں شروع بھی ہوچکا ہے جس کا آج پہلا دن ہے اس سے پیشتر بھارتی ایجنسیاں سیکیورٹی کے حوالے سے نیوزی لینڈ ٹیم کو دھمکا کر دورہ چھوڑنے پر مجبور کر چکی ہیں عین میچ شروع ہونے سے پہلے نیوزی لینڈ دورہ منسوخ کرکے واپس جا چکی ہے اور ابھی دو دن پہلے ہی یہ بات سامنے آچکی ہے

کہ آسٹریلوی کرکٹرز اور ان کی فیملیز کو تھریٹ کرنے والا بھارتی باشندہ بھی ٹریس کر لیا گیا ہے تو پھر کیوں نہ ان سب باتوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر مساجد و امام بارگاہوں پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات نہ کیئے گئے یہ کہہ دینا کتنا عجیب لگتا ہے کہ اس دھماکے کے بارے میں پہلے سے کوئی سیکیورٹی تھریٹس نہ تھے جبکہ آپ لوگوں کو علم ہونا چاہیئے کہ جب کوئی غیر ملکی ٹیم دورے پر ہوتو ہمیں ہر طرف سے آنکھیں کھلی رکھنی چاہیئں تھیں ناکہ یہ کہہ دینا کہ پہلے سے کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں تھے

واہ جی شیخ صاحب کیا فہم و فراست پائی ہے آپ نے کیا بصیرت رکھتے ہیں آپ داد تو بنتی ہے آپ کے لئے سب سے پہلا جو شک نہیں بلکہ یقین کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی ایجنسیوں کی کارستانی ہے یہ دھماکہ ۔ نمبر دو طالبان کی کارروائی کو بھی پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا کہ جو شیعہ قوم کے ازلی دشمن ہیں اس سے پہلے بھی وہ بارہا شیعہ نسل کشی کی مذموم کارروائیاں کر چکے ہیں دشمن اپنی کارروائی کر کے چلا جاتا ہے

اور ہم مذمت کرکے سینے کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہیں یاد رہے کہ حسین علیہ السلام کے نام لیواؤں کے پیچھے یزید و شمر کی ناجائز اولاد باؤلے کتوں کی طرح دندناتی پھر رہی ہے اور وہ جب چاہتے ہیں جہاں چاہتے ہیں انسانیت کے چیتھڑے اڑا کر رفو چکر ہوجاتے ہیں اور ہم بیٹھے بیٹھے کہہ دیتے ہیں کہ پہلے سے سیکیورٹی تھریٹس نہیں تھے کیا معصومانہ سوچ ہے ہماری تو قبلہ میں عرض کرتا چلوں کہ کربلا صرف اکسٹھ ہجری کو ہی بپا نہیں ہوئی تھی بلکہ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء کو شہید کرکے یزید نے آغاز کیا تھا بعد ازاں جہاں جہاں حسین علیہ السلام کے نام لیوا موجود ہیں

وہاں وہاں یزیدیت کے حملے ہوتے رہے ہیں ہو رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے کیونکہ کربلا تو جاری ہے کربلا کے بعد بھی اور شائید قیامت کے روز تک جاری رہے لہذا حکومت وقت کو چاہیئے کہ صرف مذمت مذمت نہ کھیلیں بلکہ دشمن کو پہچانیں اور مذہبی عبادت گاہوں اور پر ہجوم علاقوں کی حفاظت پر مکمل توجہ مرکوز کریں خدانخواستہ کہیں آسٹریلوی ٹیم بھی دورے کی منسوخی کے بارے میں سوچنے پر مجبور نہ ہو جائے

اور اس ارض پاک کی بدنامی نہ ہو جائے خدارا سوچیں اور بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کی سرکوبی کے لئے کوئی لائحہ عمل مرتب کر لیں یہ ہی رٹ نہ لگائیں کہ پہلے سے کوئی سیکیورٹی تھریٹس نہیں تھے اس وقت میری دھرتی پر جتنے بھی ظالم درندے دندناتے پھر رہے ہیں ان کو کھلا مت چھوڑیں ان کا قلع قمع کرنے کے لئے کمر باندھ لیں خدارا میری دھرتی کے حکمرانوں ،سیاستدانوں ،محافظو کمر باندھ لو ظلم کی سرکوبی کے لئے ورنہ کربلا تو جاری ہے کربلا کے بعد بھی
اب مذمتی بیانات کی رسم کو ترک کرکے مزاحمتی طریق کار کو اپناتے ہوئے خواہ وہ بھارتی راء ہو ،داعش ہو ،طالبان ہوں یا کوئی یہودی لابی سب پر نظر رکھو اور فوری خاتمہ بالخیر کر دو ان کا ورنہ یہ ملکی سلامتی اور استحکام کو بری طرح نقصان پہنچا جائیں گے کاش ہم نے جو راء کے ایجنٹ سیاسی شوگر ملوں سے پکڑے تھے اب تک مار دیئے ہوتے یا طالبان جو میری دھرتی کو لہو رنگ کر رہے ہیں وہ سب جہنم پار کئے ہوتے تو آج پشاور لہو لہو نہ ہوتا آج پھر کربلا بپا نہ ہوتی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں