غداری کا فتویٰ 137

غداری کا فتویٰ

 غداری کا فتویٰ

دھوپ چھا ؤں
الیاس محمدحسین کالم نگار

ایک مرتبہ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو غدار اور نوازشریف کو ڈاکو کہہ ڈالا جس پر پورے ملک میں ایک ہنگامہ سا بپاہوگیا ۔سیانے کہتے ہیں ایسی باتیں کرنا الیکشن سٹنٹ ہے جب بھی ملک کے کسی بھی حصے میں الیکشن ہوں وہاں ایسی باتیں ہوتی ہی رہتی ہیںاس لئے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ماضی میں میاںنوازشریف، میاں طفیل محمد،،ان عبدالقیوم خان سمیت درجنوں قومی رہنما بھٹوپر غدارہونے کا فتویٰ لگا چکے ہیں اب کھڑے پانی کے تالاب میںوفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے کنکر مارکرطلاطم پیدا کرنے کی جو کوشش کی ہے

اس نے جیالوں کا خون گرمادیاہے اسی لئے مولا بخش چانڈیو ، سینیٹر شیری رحمان، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر نے ایوان ِ بالا میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ غداری کے سرٹیفکیٹ دینے والے کون ہوتے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی، بدکلامی کی سرکار نہیں چلے گی اور غنڈا گردی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے لگوادئیے اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا اس بدزبان حکومت کا ایک بدزبان وزیر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بولا اس کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو غدار کہنے کی جسارت اور ہمت کیسے کی۔ذوالفقار علی بھٹو وہ عظیم رہنما تھے

جنہوںنے ایٹمی پروگرام دیا۔ آپ ان کو غدار کہہ رہے ہیں، یہ قابل قبول نہیں۔ یہ تو لگ رہا ہے زندانوں سے آوازیں نکال رہے ہیں۔ ہمیں نہ اسلام آباد سے اور نہ راولپنڈی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت ہے۔ امریکی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہمارا محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امریکی سامراج کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیاوہ نوے ہزار جنگی قیدیوں کو وطن واپس لے کر آئے تھے۔ انہوں نے آپ کو ایٹمی پروگرام دیا، آپ ان کو غدار کہہ رہے ہیں، یہ قابل قبول نہیں

میاں رضا ربانی نے کہا کہ جس شخص نے بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ بات کہی کہ ہم ہزار سال لڑیں گے۔ جس نے یہ بات کہی کہ ہم گھاس کھائیں گے لیکن ایٹم بم بنائیں گے۔ آج آپ اس شخص کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں؟۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امریکی سامراج کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر اسی طرح کی سیاست ہونی ہے گفتگو ہونی ہے تو پھر یہاں پر محفوظ کوئی نہیں رہے گا۔ یہ جو سیاست جس میں ایک دوسرے کی پگڑی کو اچھالنا طرہ سمجھا جاتا ہے

یہ سیاست تباہی کی طرف لے کر جائے گی۔ یہ توملک چھوڑ کر چلے جائیں گے جیسے ان کا وزیر خزانہ واپس چلا گیا ہے۔ یہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ پھانسی کے پھندے ہمارے نصیب میں ہوں گے۔ ہم پھانسی کے پھندوں کو چومنے والے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات سے انکار نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی شخصیات کے بارے میں بات کرکے پاکستان اور پاکستانی تاریخ کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ سابق ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا

کہ اگر ہمارے لیڈران کو چور اور ڈاکو کہیں گے تو ہم بھی عمران خان کو چور اور ڈاکو کہیں گے جو چینی اور آٹا مافیا کے سرغنہ ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ جب سے کشمیر الیکشن کی مہم مریم نواز نے سنبھالی ہے تب سے حکومتی اراکین کے پیٹ میں درد ہے۔ تحریک انصاف کے راجہ ریاض نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید ہیں ان کی وجہ سے آج پاکستان موجود ہے۔ جو ذوالفقار علی بھٹو کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے موجود ہے۔ میں ذوالفقار علی بھٹو کو غدار کہنے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ وہ محسن پاکستان ہیں۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کی شمیم آرا نے کہا کہ جس نے ملک کو آئین دیا، 90ہزار فوجیوں کو بھارت سے رہائی دلوائی، پاکستان کو اس کا نام دیا ان کو ایک وفاقی وزیر نے غدار کہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں ان سیاسی حالات کے تناظرمیں فقط اتنا ہی کہاجاسکتاہے کہ جب بھی ملک کے کسی بھی حصے میں الیکشن ہوں

وہاں ایسی باتیں ہوتی ہی رہتی ہیںاس لئے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں سیاست میں غداری کے فتوے لگتے ہی رہتے ہیں لیکن جس سیاستدان کو چورڈاکو کہاگیا اس پارٹی کے سینئر رہنمائوںکا رد ِعمل شدید نہیں تھا تو پھر کیا علی امین گنڈا پور نے سچ کہا ہے آپ اس بارے کیا کہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں