سیاسی تصادم میں آمریت کی آہٹ ! 42

تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی!

تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی!

تحریر :شاہد ندیم احمد

ملک بھر میں تحریک عد اعتماد پیش ہونے کے بعد ایک ہی شور بر پا ہے کہ کا میاب ہوگی یا ناکام ہو گی ،وزیراعظم کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سب کا حساب چکتا کردوں گا،جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا میاب ہو گی، حکومت کا جاناٹھر گیا ہے ،اس حکومت سے عوام کو نجات دلائیں گے،

حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی تحریک عدم اعتماد کے دعوئیدار ہیں ، اس تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، اس بارے میں تو فی الوقت یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا، البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اس تحریک عدم اعتمادکی کا میابی یا ناکامی کی صورت میں عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
یہ امر واضح ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی ترجیح میں عوام کہیں نہیں رہے ہیں ،عوام کل بھی استعمال ہوئے آج بھی ہورہے ہیں ،عام انتخابات سے لے کر تحریک عدم اعتماد تک عوام کا صرف نام استعمال ہوتاہے ،اس میں عوام کی رائے کہیں شامل نہیں ہوتی ہے ،اس کے عوام خود ہی ذمہ دار ہیں ، کیو نکہ عوام خود اپنے مسائل سے بے پروا ہ ہو کر سیاسی قیادت کے آلہ کار بننے کو ترجیح دیتے ہیں، عوام کو کچھ یاد نہیں رہتاہے

کہ گزشتہ ادوار میں ان کے ساتھ کیا کچھ ہوتا رہا اور موجودہ دور میں کیا کچھ ہورہا ہے ،اگر عوام نے کل آزمائے ہوئے لوگوں سے نجات حاصل کرنے میں کا میاب ہوئے تو آج دوبارہ آزمائے ہوئے کے سر پر جیت کا تاج سجانے میں کوشاںہیں،عوام کب تک اپنی جان کو عذاب میں ڈال کر مفاد پرستوں کے حصول اقتدار میں آلہ کار بنتے رہیں گے۔ایک طرف عوام اپنے مسائل بھول کر سیاسی قیادت کی خوشنودی میں لگے ہیں

تو دوسری جانب سیاسی قائدین بھی میڈیا کے ذریعے ثابت کرنے میں کوشاں ہیں کہ کا میابی یقینی ہے اور اس کا میابی کے بعد عوام کے تمام درینہ مسائل حل ہوجائیں گے ،عوام کو کہیںسوچنے کا موقع بھی نہیں دیا جارہاہے ، عوام شاید سوچنا بھی نہیں چاہتے ہیںکہ اگر تحریک کامیاب ہوگئی تو کیا ہوگا؟کیا اپوزیش اتحاد کی آزامائی قیادت عوام کے بارے میں سوچے گی کہ جس کے پاس مستقبل کا کوئی پلان ہی موجود نہیں ہے

،یا پھر تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد حکومت عوام کا خیال کرے گی کہ جس پر مزید مفاد پرستوں کا بوجھ بڑھ جائے گا،تحریک عدم اعتماب کی کامیابی اور ناکامی میں عوام کی جیت کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔
تحریک عدم اعتماد میں کا میابی و ناکامی حکومت اور اپوزیشن کیلئے تو اپنے مفادات کے حصول کا باعث بن سکتی ہے ،مگرعوام کے لیے تباہی کا پیغام ہی لائے گی ، حکومت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی میں عوام کے آئے روز بڑھتے مسائل پہلے بھی نظر انداز ہوئے ،آئندہ بھی کسی اچھی پیش رفت کا امکان نہیں ہے ،اس پرعوام بھی راضی نظر آتے ہیں، اس لیے اوزیشن کی ریلی اور حکومت کے جلسوں میں عوام کی کثیر تعداد نظر آتی ہے ،جبکہ اقتدار کے فیصلوں میں عوامی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ،

عام انتخابات سے لے کر تحریک عدم اعتماد کے فیصلے کہیں اور ہی ہوتے ہیں ، اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا ،مگر سب اچھی طرح جانتے ہیںاور بار ہا اس کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں کہ مقتدر قوتوں کے منشاء و مرضی کے بغیر تحریک عدم اعتماد کامیاب اور ناکام نہیں بنائی جاسکتی ہے ۔
اس بار بڑے تعجب کی بات ہے کہ مقتدر قوتیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کروارہی ہیں ،یہ بات بالکل درست ہے، لیکن اس پیغام کے ذریعے کئی حلقوں کو بتا دیا گیاہے کہ ان کی طرف نہ دیکھا جائے اور اپنی لڑائی خود لڑی جائے ،باقی نتائج آنے پرسب سمجھ میں سب کچھ آجائے گا،

حکومت اور اپوزیشن اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریک عد اعتماد کا فیصلہ کن کے مرہون منت ہے ،اس لیے ساری دھوڑ دوپ کے دوران آنکھیں اشاروں اور کان غیبی آوازوں پر لگے ہیں کہ فیصلہ کس کے حق میں آتا ہے ،عوام تو خوامخواہ خوش اور غم ذدہ ہوتے رہیں گے ، اگر یقین نہیں توایک عوامی
سروے کرواکر دیکھ لیں، اپنے قریب کے لوگوں سے ہی پوچھ لیں کہ کس حکمران کی شکل اچھی یا خراب لگتی ہے اورکیا شکل اچھی دیکھنے سے یا چہرہ بدلنے سے عوام کے مسائل حل ہوجاتے ہیں؟ایسا تو کبھی ہوا ہے نہ ہوسکتا ہے،یہ مسئلہ تو تب ہی حل ہوگا کہ جب اس جھوٹ کے نظام کو تلپٹ کردیا جائے گا،

جمہوریت کے نام پر جب تک جمہور کا قتل ہوتا رہے گاکوئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی نہ عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں