سیاسی تصادم میں آمریت کی آہٹ ! 66

اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد کی منظوری !

اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد کی منظوری !

تحریر :شاہد ندیم احمد

پوری دنیا میں اسلام موفوبیا کی لہر جتنی شدت سے بڑھتی جارہی تھی ،اس کے تدارک کیلئے اتنی ہی تیزی سے اقدامات ناگزیر ہو گئے تھے ، اس تناظر میںپا کستان نے جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے انسداد کے عالمی دن کی قرار داد او آئی سی کی جانب سے پیش کی ،جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے ،اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو پذیرائی ملنا خوش آئند ہی نہیں،

باعثِ اطمینان بھی ہے کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف عالمی برادری نے نہ صرف پاکستان کی آواز کو سنا ہے،بلکہ اس کی تائید و حمایت بھی کی ہے۔یہ امر واضح ہے کہ یورپی دنیا میں مسلمانوں اور پیغمبرِ اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف تعصب اور معاندانہ سوچ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،تاہم اقوامِ متحدہ کی جانب سے ہر سال پندرہ مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا منانے کی قرار داد کامنظور کیا جانا،

اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کو درپیش مسائل کو دیر یا بدیر محسوس کیا جانے لگا ہے، گزشتہ دنوں روسی صدر پیوٹن اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اسلامو فوبیا کے خلاف دیے گئے بیانات سے بھی اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ مغربی رہنمائوں کی سوچ بدلنے لگی ہے ،اس میں اسلامی مالک کے سر براہان کے ساتھ وزیر اعظم عمران کی کائوشیں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جس کے باعث جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے انسداد کے عالمی دن کی قرار داد منظور ہوئی ہے۔
جنرل اسمبلی میں اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پاکستان کی پیش کی گئی قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد اور عبادت گاہوں، مزاروں سمیت مذہبی مقامات پر حملے کو سخت ناپسند کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور تمام رکن ممالک، اقوامِ متحدہ کے متعلقہ اداروں، دیگر علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کو عالمی سطح پر یہ دن منانے کی دعوت دی گئی ہے،

اس موقع پر یو این میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنابجا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے، اس کے نتائج نفرت انگیز تقریر، امتیاز اور مسلمانوں کے خلاف جرائم ہیں اور یہ دنیا کے کئی خطوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے،اس کی روک تھام کیلئے عالمی براداری کو مل کر ہی پیش رفت کرنا ہو گی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ مغربی معاشروں کی دیکھا دیکھی بھارت بھی مسلمانوں کی دینی اور ثقافتی پہچان پر حملے کرنے لگا ہے،حال ہی میں کرناٹک کی عدالت نے حجاب پر پابندی لگا دی ہے،حالانکہ ہندوستان میں ایک ہزار برس سے مسلمان خواتین پردے کا اہتمام کر رہی ہیں،بھارت میں مسلمانوں کو راہ چلتے قتل کیا جارہاہے، اس لئے ہی بھارتی مندوب نے انسداد اسلامو فوبیا کے عالمی دن کی قرار داد پر تحفظات کا اظہار کیا ہے

کہ اسے اپنے ملک میں مسلمانوں کے متعلق نفرت انگیز سرگرمیوں کی سرپرست حکومت کی پالیسی کا دفاع کرنا تھا۔یہ ساری صورت حال جہاں عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے ،وہیں اسلامی ممالک پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلام کے پیغام امن کو پوری دنیا میں پھلائیں اور اقوام عالم کو بتائیں کہ جو مذہب ایک انسان کے بلا جواز قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے ،وہ انتہا پسندی کے فروغ کا باعث کیسے بن سکتا ہے؟

اسلام کی امن پسندی کی تبلیغ وترویج ہی مغرب کو اسلاموفوبیا کے خوف سے باہر نکال سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ واضح کیا جانا ضروری ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت و تعصب سے ترقی کی منازل طے نہیں کی جاسکتیں ،کیو نکہ جلد یا بدیر تعصب کاآتش فشاں پھٹ کر ہی رہتا ہے او ر اس کے لائوئے میںپھر سب کچھ جل کر خاک ہو جاتا ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ امن عالم کیلئے اہل مغرب کو تعصب کی عینک ُاتار نا ہو گی اور ایسے تمام اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی کہ جن کے ذریعے ہر جگہ صرف مسلمان کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،اس ضمن میں جب تک بلا تفریق اور بلا تخصیص اسلامو فوبیا کے تدارک کے اقدامات نہیں کیے جائیں گے ،

اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قرار داد منظوری سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا، ہر سال دنیا بھر میں دیگر اہم دنوں کی طرح عالمی یومِ انسداد اسلاموفوبیا کا دن بھی منایا جائیگا تو اس پر محض اسلامی دنیا کا مطمئن ہونا کافی نہیں ہے،

اس عظیم مشن کیلئے تمام مسلم ممالک اپنے ذاتی اور سفارتی سمیت تمام ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیناہو گا کہ وہ اپنے رکن ممالک کو اس قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنانے کا پابند بنائے، تاکہ تحفظ ناموس رسالت کو یقینی بنانے کے ساتھ اسلامو فوبیا کے آگے مؤثر بند باندھا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں