کیا وویک اگنی ہوتری یا کوئی آور ان حقائق کو درشاتے “گجرات فائل فلم” بنائیں گے؟
نقاش نائطی
۔ +966562677707
20 فیصد ہم مسلمانوں سمیت ، زیادہ تر متوسط و غریب 138 کروڑ بھارت واسیوں کے ڈائرکٹ اور ان ڈائرکٹ ادا کئےہزاروں کروڑ ٹیکس پیسوں سے 58,697 کشمیری پنڈت فیمیلز کی سابقہ 32 لمبے سالوں سے دیکھ بھال کی جارہی ہیں اس پر ہم بھارت واسیوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے، بلکہ ہمیں اپنے مصیبت زدہ بھارت واسی برادران وطن کی، اچھے انداز دیکھ بھال خدمت، اپنی حصہ داری پر فخر ہے
لیکن اعتراض ان چڈی دھارک ارایس ایس، بی جے پی، مودی جی، یوگی جی جیسے، مسلم نفرت سے لبریز سنگھی سیاسی لیڈروں کی منظم سازشی، منافرتی پالیسیز سے ہے۔ایک طرف کشمیری پنڈتوں پر دیش واسیوں کے ہزاروں لاکھوں کروڑ لٹائے جارہے ہیں اور کوئی اس کا تذکرہ تک نہیں کرتا ہے، بلکہ ابھی تک اپنی منافرتی”کشمیر فائل فلم” کے واسطے سے،دیش واسیوں کے سامنے، انہیں مصیبت زدہ اور مظلوم درشائے جاتے ہوئے،
ان پر ہوئے پاکستانی شدت پسندوں کے ظلم وبربریت، نیز 1990 مرکزی سنگھی شراکتی حکومت اور انکے نامزد سنگھی جگ موہن گورنر کشمیر، ڈبل انجن سنگھی حکومتی سازش سے، اپنے گھروں سے تاراج کئے گئے، کشمیری پنڈت ھجرت تاریخی حقائق سے پرے، کشمیری مسلمانوں کو، اس کے لئے ذمہ دار ٹہراتے ہوئے، اپنے جھوٹ مکر اور افترا پروازی سے،پہلے سے 7 سالہ مودی یوگی راج میں مسلم منافرت پھیلائے، ہم مسلمانوں کو تنگ کررہے دئیے ماحول کو اور زیادہ نفرت زد کرتے ہوئے،
دیش کے ہم 30 کروڑ امن پسند مسلمانوں کے خلاف نفرتی ماحول دانستہ طور تیار کیا جارہا ہے۔تو دوسری طرف ،ان کی اسٹیٹ دہشت گردی کا نشانہ بنائے، واقعتا مصیبت زدہ مظلوم5 لاکھ گجراتی مسلمانوں کو، ہمارے ہی ہی ٹیکس پیسوں سے محروم رکھے، انہیں ترسایا اور تڑپاتا جاتا ہے اور اپنے انتخابی تقریروں میں “ابوجان کہنے والے ٹیکس پیسوں کا تمہارا حصہ کھاگئے” برملا کہتے ہوئے
اولا” 138 کروڑ دیش واسیون کو دھوکے میں رکھا جاتا ہے تو ثانیا” دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف ھندو اکثریتی عوام کو دانستا بھڑکاتے ہوئے، ھندو مسلم منافرت بھڑکائی جاتی ہے۔ کیا ہم مسلمانوں کے خلاف منظم سازش کے تحت کی جانے والی اس کھلی ناانصافی کے خلاف بولنے اور لکھنے کی آزادی سے بھی ہم مسلمانوں کو محروم رکھا جائیگا؟ کیا ہزاروں سالہ آسمانی ویدک سناتن دھرمی گنگا
جمنی مختلف المذہبی سیکیولر تہذیبی چمنستان بھارت سے، انصاف پوری طرح آٹھ چکا ہے؟ کیا دیش کی سب سے بڑی اقلیت مصیبت کے مارے مظلوم ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو انصاف دلوانے کی ذمہ داری سے دیش کے سناتن دھرمی کروڑوں ھندو برادران وطن کی،ان کی ذمہ داری سےوہ آزاد یا مکت ہوچکے ہیں؟
انسانیت کے خلاف منظم اسٹیٹ دہشت گردی پر بھی بھگوان ایشور اللہ کے عذاب، قہر یا غصے سے،برادران وطن نہیں ڈرتے ہیں؟ جو وہ مودی یوگی جیسے سنگھی ظلم سے ہم مسلمانوں کو نجات دلانے، آگے نہیں آریے ہیں؟
_1990برہمن کشمیری پنڈت پناہ گزین بمقابلہ گجراتی مسلمان 2002 کے متاثرین کچھ نامعلوم حقائق_
1) کشمیر میں بیرون ھند پاکستانی دہشت گردی تشدد میں منجملہ 219 برہمن کشمیری پنڈت مارے گئے تھے
بمقابلہ
2002 گجرات میں، (ریاستی بی جے پی حکومتی دہشت گردی کی وجہ سے) 2 ہزار سے 3 ہزار یا اس سے زیادہ مسلمانوں کو زندہ جلاتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔ کیا یہ نسل کشی نہیں ہے؟
2) 58,697 برہمن کشمیری پنڈت خاندانوں نے وادی چھوڑی تھی جنہیں پورے ہندوستان میں مفت کھانا رہائش فراہم کیا گیا تھا، ریاستی اور مرکزی حکومت کے دفاتر، اسکولوں اور کالجوں میں ریزرویشن کے ساتھ فری روزگار و تعلیم دی گئی تھی
بمقابلہ
5 لاکھ مسلمان بے گھر ہوئے اور شروع میں مہاجر کیمپوں میں اور بعد میں سڑکوں پر رہنے پر مجبور کئے گئے کیونکہ گجرات چیف منسٹر رہتے مودی جی نے گجراتی مسلم مہاجر کیمپوں کو بند کردیا تھا
3) 2011 تک برہمن کشمیری پنڈت خاندانوں کی بحالی کے لیے،بھارتیہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے 1,61,8,00,00,000 (1618 ہزار کروڑ روپے) کشمیری پنڈتوں پر اب تک خرچ کئے گئے ہیں۔
بمقابلہ
گجرات 2002 میں کھاکی چڈھی دہشت گردوں کے ذریعہ منظم دہشت گردانہ طریقہ سے جلائے گئے گجراتی مسلمان کے ہر جلے گھر کے لئے، گجرات حکومت کی طرف سے، صرف 500 روپئیے ہاں صرف پانچ سو روپے دئیے گئے تھے!
4) کشمیری پنڈت سرکاری ملازم جنوبی دہلی میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے کرایہ کے بغیر مہنگی سرکاری رہائش گاہوں پر قابض ہیں۔
بمقابلہ
گجرات میں مسلمانوں کو گھر کرایہ یا گھر خریدنے کے لیے کوئی امداد نہیں ملتی ہے، چاہے وہ اقساط ہی ادا کرنا چاہیں!
5) 1990 کشمیر چھوڑ ھجرت کر گئے، مصیبت زدہ پنڈتوں کی پیچھے چھوڑی املاک حفاظت یا خرید و فروخت، جموں و کشمیر قانون، ‘جے اینڈ کے’ مائیگریشن ایمو ایبل پراپرٹی (پریزرویشن، پروٹیکشن اینڈ رسٹرین آف ڈسٹریس سیلز ایکٹ 1997′) اور (“جے اینڈ کے’ مائیگرنٹس (اسٹے آف پروسیڈنگز) ایکٹ” 1997) سے، کشمیری پنڈتوں کی املاک کی حفاظت کی گارنٹی سرکاری طور لی گئی ہے
بمقابلہ
(گجرات بی جے پی حکومتی اسٹیٹ دہشت گردی کے شکار گجراتی مسلمانوں کی پیچھے چھوڑی املاک کو گجراتی ھندوؤں کو بیچنے کے لئے بنائے گئے گجرات حکومتی قانون) ‘ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ’ گجراتی مسلمانوں کے، اپنی جائیدادیں (ھندوؤں کو) بیچتے ہوئے اور احمد آباد کی چند یہودی(طرز بسائی معاشرتی زندگی کی تمام تر ضروریات سے ماورا، گندی ترین) بستیوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا تھا جب کہ ہندو (ایسے مصیبت زدہ مسلمانوں کو گجرات کے اکثر علاقوں میں رہائشی) گھر نہیں بیچ رہے تھے۔
6) 1990 کی دہائی میں وادی کشمیر سے بھاگنے والے ہر برہمن کشمیری پنڈت خاندان کے ایک فرد کو HMT جیسے مرکزی حکومت کی ملکیتی یونٹوں میں سرکاری ملازمت مل گئی تھی۔ اب وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتیہ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے پنشن کے مزے لے رہے ہیں۔
بمقابلہ
2002 کی نسل کشی میں متاثر ہونے والے گجراتی مسلمانوں میں سے کسی کو ایک بھی اب تک ان 20 سالوں میں ایک بھی سرکاری نوکری نہیں ملی ہے۔ اس کے بجائے کئی سالوں تک انہیں گرفتار کرکے جعلی مقابلوں میں مارا گیا ہے۔
7) 1990 کی دہائی سے زیادہ تر ریاستی حکومتوں نے برہمن کشمیری پنڈت پناہ گزینوں کے لئے پروفیشنل کالجوں میں نشستیں مخصوص محجوز رکھیں جن سے کشمیری پنڈتوں کی اولاد کو فری میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملے
بمقابلہ
2002 کی نسل کشی کے بعد سرکاری اسکولوں میں گجراتی مسلمانوں کے ساتھ نہ صرف امتیازی سلوک برتا گیا بلکہ ابھی تک انکے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے
8) منموہن سنگھ سرکار کے دور حکومت میں جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کی بدولت، برہمن کشمیری پنڈت دیگر بھارتیوں کی طرح ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں. بلکہ کشمیر سے ھجرت پر 32 لمبے سال تک، 138 کروڑ دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے 58,697 کشمیری برہمن پنڈت،اب تک ٹیکس فری زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں
بمقابلہ
گجرات بی جے پی حکومتی امتیازی سلوک کے باوجود گجراتی مسلمان ہر بھارتیہ کی طرح محنت کرتے ہیں اور ملک کو ٹیکس بھی دیتے ہیں
اطلاعاتی ذرائع:-
اگست 2011 اور 13 دسمبر 2011 کو لوک سبھا میں وزیر مملکت برائے داخلہ، حکومت ہند، جتیندر سنگھ کا بیان (پریس ٹرسٹ آف انڈیا، نئی دہلی)