42

ماہ رمضان اور ہماری بیداری !

ماہ رمضان اور ہماری بیداری !

رمضان المبارک انتہائی بابرکت مہینہ ہے جو رحمتوں کی سوغات لے کر آتا ہے، وہ انسانی زندگی کو بدل کر رکھنے کی بے پناہ تاثیر رکھتاہے، اس کی صحیح قدر دانی آدمی کی زندگی کے رخ کوپلٹ کررکھ دیتی ہے، بندہ رحمت الٰہی کا مستحق ہوکر جہنم سے خلاصی حاصل کرلیتا ہے اور جنت کی نعمتوں سے سرفراز کیا جاتا ہے ، رمضان کی اہم ترین عبادت روزہ ہے جو روزہ دار کو تقویٰ سے مالامال کردیتی ہے ،

تقویٰ اس عظیم الشان انقلاب کا نام ہے جو آدمی کو من چاہی زندگی سے نکال کررب چاہی زندگی پر گامزن کردیتا ہے ،مگر یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے کہ جب خود کو ہر طرح کی بے اعتدالیوں سے پاک رکھا جائے، لیکن ہم رمضان المبارک جیسے بابر کات مہینے میں بھی اپنی بے اعتدالیوں کے باعث برکات سے محروم رہ جاتے ہیں ۔
ہمارے ملک میںرمضان المبارک پر ایک طرف مسلمان ماہ رمضان میں فیوض و برکات سمیٹنے میں لگے ہوتے ہیں تو دوسری جانب نا جائز منافع خور ، گراں فروش روزہ داروں کو لوٹتے دکھائی دیتے ہیں،اس کے برعکس دنیا کے دوسرے ممالک میں جب کوئی مذہبی تہوار آتا ہے تو اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں کمی کر دی جاتی ہے، تاکہ عام آدمی بھی آسانی کے ساتھ اپنا مذہبی فریضہ سر انجام دے سکے

،غیر مسلم ممالک میں رمضان المبارک کے احترام میں بھی اشیائے خوردو نوش سستی کر دی جاتی ہیں، تاکہ مسلمان اپنا مذہبی فریضہ احسن طریقے سے سر انجام دے سکیں ،لیکن ہمارے ملک کا المیہ رہا ہے کہ یہاں جب بھی کوئی مذہبی تہوار آتا ہے تو مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ کردیاجاتا ہے۔
یہ انتہائی حیران کن بات ہے کہ ماہ صیام میں شیطان قید کر لیا جاتا ہے، لیکن وہ اپنے پیچھے اپنے چیلوں کو چھوڑ جاتاہے

جو ماہ صیام شروع ہوتے ہی لوٹ مار کا بازار گرم کر دیتے ہیں ،یہ لوگ ماہ صیام کو حرص دولت کی تکمیل کیلئے ایک مناسب موقع تصور کرتے ہیں ،اس رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوش ربااضافہ ہوچکا ہے،مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے،غریب عوام کے لیے دووقت کی باعزت روٹی کمانابھی مشکل بنادیا گیا ہے،ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیز گراں فروشی کے خلاف بے بس نظر آتی ہیں

،ناجائز منافع خوری اورذخیرہ اندوزی کے خلاف کوئی خاص تادیبی کارروائی نہیں کی جاتی ہے،اگر کہیں ملزموں کو پکڑبھی لیاجاتاہے تو معمولی جرمانہ کرکے پھر سے عوام کو لوٹنے کے لیے چھوڑدیاجاتا ہے۔
ملک بھر میںذخیرہ اندوزی اورمہنگائی پر قابو پانااتنا مشکل کام نہیں ہے، اس کیلیے محض عزم اور ارادے کی ضرورت ہے ،حکومت کی جانب سے ہرسال عارضی طریقہ کار ہی اختیار کیا جاتا ہے،رمضان المبارک کے شروع میں کچھ دن سختی دکھانے کے بعد حکومتی کارروائیاں سست پڑجاتی ہیںاور مہنگائی مافیاز اپنی من مانیان کرنے لگتے ہیں ، حکومت ًہر سال عوام کو ریلیف دینے کی غرض سے

رمضان پیکیج کا بھی اعلان ضرور کرتی ہے، مگر اس کے ثمرات عوام تک کبھی نہیں پہنچتے ہیں ، کیو نکہ حکومتی ذمے داران ہی خردبرد کرلیتے ہیں،حکومتی پیکیجز کاصرف20سے30فی صد ہی عوم تک پہنچ پاتاہے ، عوام حکومتی رلیف حاصل کرپاتے ہیں نہ ماہ رمضان کی برکات سے استفادہ کرپاتے ہیں۔
اس سے بڑی بدقسمتی کیاہوگی کہ رمضان کے مقدس مہینے میں رحمتوں کی برسات سے خود کو بچا کر ہم معمولی مادی مفاد کی خاطر اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق کی ناراضگی مول لیتے ہیں‘ خدا ترسی اور خلق خدا سے محبت کو چھوڑ کر مادہ پرستی، نفس پرستی، دھوکہ دہی اورجعل سازی کی راہ پر چلنے کا شاخسانہ ہے

کہ سیاسی انتشار سے لے کر معاشی مشکلات کا شکار ہورہے ہیں، ملک پرسیلاب، زلزلوں، طوفان، بے وقت بارشوں یا خشک سالی اور متعدی امراض کی شکل میں عذاب نازل ہورہے ہیں، یہ سب ہمارے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتے ہیں، ہمیںاللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے بچنے اور خود کو عذاب سے بچانے کا رمضان المبارک موقع فراہم کرتا ہے

کہ ہم صدق دل سے رب کائنات سے اپنے معاصی کی معافی مانگیں اور اللہ تعالیٰ اور آپ کے محبوب کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر تقویٰ کی منزل تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کریں ، اس کے لیے ماہ رمضان اپنے اندر کی بیداری کا ایک بہترین موقع فراہم کررہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں