34

ہر غلطی سبق سکھاتی ہے !

ہر غلطی سبق سکھاتی ہے !

سابق وزیر اعظم عمران خان نے مئی کے آخر میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے، وہ اسے بظاہر پاکستانی قوم کا رد عمل قرار دے رہے ہیں، اس لئے ہی احتجاج کی اپیل صرف تحریک انصاف کے حامیوں تک محدود نہیں رکھی ہے، بلکہ سارے پا کستانیوں کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی جارہی ہے،

تحریک انصاف قیادت کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بدعنوان سیاستدانوںکے ذریعے عوام کی آزادی پر نہ صرف حملہ کیاگیا،بلکہ ایک منتخب حکومت کو برطرف کروانے میں بھی سازشی کردار ادا کیا ہے ،اس لئے سب پاکستانیوں کو اسلام آباد میں جمع ہو کر اس ’درآمد شدہ حکومت‘ کو نکال باہر کرنے کے لئے ساتھ دینا ہو گااور دنیا پر بھی واضح کرنا ہو گا کہ ملک کا جو بھی فیصلہ ہو گا ،وہ پا کستان کے عوام ہی کریں گے۔
اس میں شک نہیں کہ ملک میں ہونے والے سارے فیصلے عوام کی مرضی سے ہی ہو نے چاہئے ،لیکن یہ بھی سچ ہے کہ پا کستان کی تاریخ میں کبھی عوام کی مر ضی سے فیصلے ہوئے نہ ہی عوام کی منشاء کا خیال کیا جاتا ہے ،اس ملک میں عوام کے نام پر فیصلے کہیں اور کوئی دوسرے ہی کرتے آرہے ہیں ،سابقہ حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ بھی عوام کی منشاء سے نہیں ،کسی دوسرے کی خشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا گیا

،مگراس بار عوام اسے قبول کرنے سے انکاری ہیں ،اس لیے ہی امپورٹڈ حکومت نامنطور کی تحریک اپنے زوروں پر ہے ،عمران خان بھی امپورٹڈحکومت نکال باہر کرنے کا دعویٰ اسی امید پر کر رہے ہیں کہ عوام کی بڑی تعداد نے اقتدار سے محرومی پر ان سے نہ صرف اظہار یک جہتی کیا ہے،بلکہ حکومت کے خلاف اندون و بیرون ملک مسلسل احتجاج بھی کررہے ہیں،سابق وزیر اعظم کا خیال ہے

کہ وہ عوام کی مدد سے ملک میں ایک ایسا انقلاب برپا کر سکتے ہیں کہ جس کے سامنے طاقت کو کوئی بھی مرکز ٹھہر نہیں سکے گا۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان میں کبھی کسی عوامی احتجاج کے نتیجہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے،لیکن اس بار آثارکچھ مختلف دکھائی دیے رہے ہیں ،عوام کے اندر آزمائے ہوئے لوگوں سے نجات کا ایک جنوں سوار ہو چکا ہے ،ہر پا کستانی کے ذہن میں ان سب کے بارے میں راسخ ہو چکا ہے

کہ یہ سب بکائو اور لٹیرے ہیں ،اس لیے جہاں بھی نظر آتے ہیں،لوگ ان کا پیچھا کرتے ہوئے چور ،ڈاکو ، غدار کے نعرے لگانے لگتے ہیں ،اس حوالے سے شیخ رشید کا کہنا بجا ہے کہ عوام کی اکثریت کرپٹ سیاسی قیادت سے شدید نفرت کرنے لگے ہیں ،یہ لوگ دنیا میں کہیں بھی جائیں گے تو عوام اپنی نفرت کا اظہار ایسے ہی کریں گے ،جیساکہ نظر آرہا ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ملک سیاسی انتشار کے باعث انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے اور ادارے بظاہرخود کو نیو ٹرل ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،عمران خان کا حکومت سے نکلنے سے لے کر اب تک ایک ہی مطالبہ رہاہے کہ جلد از جلد نئے انتخابات کروائے جائیں

،تاکہ عوام فیصلہ کریں کہ وہ کیا چاہتے ہیں،اس لیے بہتر ہو گا کہ یہ مطالبہ جلد از جلدمان لیا جائے ،اس میںجتنے تاخیری حربے استعمال کئے جائیں گے، معاملات اُتنے ہی بگڑیں گے، یہ عین ممکن ہے کہ عوامی احتجاج میں بے ساختگی وقت کے ساتھ شائد کسی حدتک تھم جائے،مگر ایک بات طے ہے کہ پاکستان کی مڈل اور لوئر مڈل کلاس کی سوچ کو اب بدلا نہیں جا سکتا ، پا کستانی عوام ہر جگہ سراپہ احتجاج ہیں

،وہ لندن میں بھی ایون فیلڈفلیٹس کے سامنے ہر دوسرے روزسینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوکر احتجاج کرتے ہیں،اس بڑھتے رجحان کو کب تک ایسے ہی بیان بازی سے ٹالا جاتا رہے گا، یہ اب مزید ٹلنے والانہیں،دیوار پر لکھا ساری دنیا کونظر آرہا ہے۔پا کستانی عوام کی کرپٹ سیاسی قیادت کے خلاف نفرت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ،اس نفرت کا اظہار ہر فورم پر کیا جارہا ہے ،اس صورتِ حال کو فوری سنبھالنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے ، عمران خان بھی چاہتے ہیں کہ اپنی’غلطی
درست کر لی جائے،غلطی کی درستگی سے مراد نئے انتخابات ہیں،اس کے سوا کوئی دوسرا آپشن حالات بہتر کرنے کی بجائے مزید بگاڑ میں اضافہ ہی کرے گا ،اس لیے مقتدر قوتوں کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے ، انہوں نے عوام پر جانے انجانے میںاکثریتی پارٹی سے حقِ حکمرانی چھین کراقلیتی جماعتوں کے مصنوعی اتحاد پر مبنی حکومت مسلط کردی ، مگرانہیں اس حکومت کی بے جا طوالت کا حصہ نہیںبننا چاہئے،

سیاست میںہر غلطی سبق سکھاتی ہے ،ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے فیصلے عوام کے نام پر نہیں ،عوامی مفادمیں کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، اگرایک بار پھرفیصلہ اِس امید پر کیا گیا کہ وقت کے ساتھ عوام کے بپھرے جذبات سرد پڑ جائیں گے تو یہ اندازے کی ایک اور بڑی غلطی ہو گی کہ جس کا ازالہ کرناانتہائی مشکل ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں